گائے کسی ذات یا مذہب کی نہیں، کسانوں کی ریڑھ کی ہڈی : رادھا موہن

نئی دہلی یکم جون (یو این آئی) ملک میں گائے پر ہو رہی سیاست پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیر زراعت رادھا موہن سنگھ نے آج کہا کہ گائے کسی ذات یا مذہب کی نہیں ہے بلکہ یہ کسانوں کی آمدنی بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔مسٹر سنگھ نے بین الاقوامی دودھ دن پر یہاں مویشی پروری محکمہ کی طرف سے منعقد ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا “کچھ لوگ گائے پر سیاست کر رہے ہیں اور انہیں سمجھنا چاہیے کہ یہ اٹلی نہیں ہے ، ہندستان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مویشی پروری کسانوں کی آمدنی بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے لیکن کانگریس کی 60 برس کی حکمرانی کے دوران مویشی پروری اور ڈیری شعبے نظرانداز کئے گئے ۔وزیر زراعت نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کا نام لئے بغیر کہا کہ مویشی پروری اور ڈیری کو نظر انداز کرنے کے لئے انہیں قصوروار نہیں ٹھہرایا جا سکتا کیونکہ انہیں ایک کنبہ کی جانب سے ہدایات ملتی تھیں ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی وفاداری ایک کنبہ کے تئیں تھی اور اس کنبہ نے ملک پر ساٹھ برس تک راج کیا ہے ۔ اب یہی کنبہ ڈیری شعبہ کی فکر کر رہا ہے ۔مسٹر سنگھ نے کہا کہ 2011-14 کے دوران کل ملاکر39 کروڑ 80 لاکھ ٹن دودھ کی پیداوار ہوئی تھی جو2014-2017 کے دوران بڑھ کر 46 کروڑ 55 لاکھ ٹن ہو گئی۔ سال14۔ 2011 کے دوران کسانوں کو دودھ 29 روپے فی لیٹر ملتا تھا جو17۔ 2014 کے دوران بڑھ کر 33 روپے فی لیٹر ہو گیا ہے ۔انہوں نے دیسی نسل کی گایوں میں کم دودھ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے اور مالی طورپر کمزو کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لئے ان کی دودھ کی پیداوار صلاحیت میں اضافہ کرنا ہوگا۔ دنیا میں ایک گائے ایک سال کے دوران اوسطا 2ہزار206 کلو گرام دودھ دیتی ہے جبکہ یہاں کی گائیں اوسطا 1ہزار698 کلو گرام دودھ دیتی ہیں۔دیسی گائے کے دودھ کی غذائیت اور خصوصیات کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر سنگھ نے کہا کہ اس کے دودھ کی فروخت الگ سے کی جانی چاہیے ۔ دیسی گائے ‘اے ٹو’ دودھ کے لئے اڑیسہ اور کرناٹک نے الگ سے پروسیسنگ یونٹ لگائی ہیں اور مرکزی حکومت نے دونوں کو دو دو کروڑ روپے کی مدد بھی دی ہے جبکہ ہریانہ نے اپنی سطح پر اس طرح کی یونٹ لگائی ہے ۔وزیر زراعت نے اس موقع پر کسانوں اور گائے پروری سے وابستہ اداروں کو قومی کامدھینو اور گوپال رتن ایوارڈ سے نوازا۔