ہانگ کانگ میں احتجاج کے بعد پہلے انتخابات

Taasir Urdu News Network | Updated 4 Sept 2016 at 8:35 IST

ہانگ کانگ میں سنہ 2014 میں جہموریت کی حمایت میں ہونے والے احتجاج کے بعد عام انتخابات کے لیے ووٹنگ شروع ہو گئی ہے۔

ملک کی مرکزی جماعتیں بیجنگ کے ساتھ زمینی تعلقات کے حوالے سے الگ الگ نقطہ نظر رکھنے کی وجہ سے تقسیم ہو چکی ہیں۔

٭ ہانگ کانگ مظاہروں میں بیرونی طاقتیں ملوث ہیں

٭ مظاہرین دوبارہ گلیوں کا رخ نہ کریں

ووٹرز 35 اراکینِ اسمبلی کو ان کے جغرافیائی حلقوں کی بنا پر چنیں گے جبکہ 35 افراد مخصوص تجارتی شعبوں میں نمائندگی کے لیے چنے جائیں گے۔

اس شہر میں مکمل جمہوریت نہیں اور ہر شخص ہر نشست کے لیے ووٹ نہیں ڈال سکتا۔

30 نشتیں ایسی ہیں جن کا فیصلہ صرف چھ فیصد آبادی کرے گی۔

پولنگ کا عمل مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑے سات بجے شروع ہوا تھا جو کہ 15 گھنٹے تک جاری رہے گا۔

لیکن اس ووٹنگ کے ذریعے حکومتی سربراہ یعنی چیف ایگزیکٹیو کا چناؤ ممکن نہیں ہے۔ لیکن تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ اتوار کے روز ہونے والے انتخابات کے نتیجے کا اس بات پر بہت انحصار ہوگا کہ چین موجود سربراہ سی وائی لیونگ کو دوسری مرتبہ ہناگ کانگ میں اقتدار دےگا یا نہیں۔

سنہ 2014 میں دو ماہ تک مظاہرین نے یہی مطالبہ کیا تھا کہ انھیں اپنے لیڈر کے چناؤ کا براہ راست حق حاصل ہونا چاہیے۔

اس احتجاجی تحریک کا مقصد چینی حکومت کی جانب سے بنائے گئے ان قوانین کی منسوخی ہے جس کے تحت چین ہانگ کانگ میں سنہ 2017 میں منتخب چیف ایگزیکٹو کی چھان بین کر سکتا ہے۔

160904014555_hong_kong_polls_640x360_epa_nocredit

اس وقت میدان میں تین گروپوں کے درمیان مقابلہ ہے۔

پہلا گروپ بیجنگ کا حامی ہے جو تجارت کا حامی ہے۔

دوسرا گروہ روایتی جمہوری پارٹیوں پر مشتمل ہے جسے پین ڈیموکریٹس بھی کہا جاتا ہے۔

تیسرا گروہ لوکلسٹ کہلاتا ہے۔یہ گروہ سمجھتا ہے کہ حکومت کے ساتھ اس پرمزید جھگڑا ہونا چاہیے کہ ہانگ کانگ کو مزید خودمختاری دی جائے۔ جبکہ ان میں کچھ ایسے ہیں جو مکمل آزادی کے حامی ہیں۔

لیجیسلیٹیو کونسل قانون اور بجٹ پاس کرتی ہے۔

یہاں نام نہاد 30 فنکشنل حلقے ہیں جن میں تجارتی گروہوں جیسے کہ انشورنس، کیٹرنگ یا تعلیمی شعبے سے منسلک لوگ شامل ہیں۔ لیکن ان چناؤ کے لیے ووٹنگ صنعتوں میں کمپنی کے نمائندے کرتے ہیں۔

جو بھی فنکشنل حلقے میں شامل نہ ہو وہ پانچ حتمی نشتوں کے لیے ووٹ ڈال سکتا ہے۔

اگرچہ ہانگ کانگ میں 37 لاکھ ووٹرز ہیں مگر لیجیسلیٹیو کونسل کی 30 نشتوں کے انتخابات میں اراکین کا چناؤ کرنے کا اختیار فقط دو لاکھ 39 ہزار 724 ہے۔