یاسر شاہ بنے نمبر ایک ٹسٹ بالر

لندن، 18 جولائی (یو این آئی) پاکستان کو لارڈس کے تاریخی میدان پر 20 سال بعد جیت دلانے والے لیگ اسپنر یاسر شاہ انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں 10 وکٹ کی کامیابی درج کرنے کے ساتھ ہی عالمی رینکنگ میں بھی دنیا کے نمبر ایک ٹیسٹ بولر بن گئے ہیں۔پاکستانی لیگ اسپنر یاسر نے پیر کو جاری آئی سی سی ٹیسٹ بولنگ رینکنگ میں انگلینڈ کے جیمز اینڈرسن کو پیچھے چھوڑتے ہوئے نمبر ایک مقام حاصل کر لیا ہے ۔چوٹ کے سبب اینڈرسن اس میچ میں نہیں کھیل رہے ہیں۔خاص بات یہ ہے کہ وہ سال 2005 میں آسٹریلیا کے سابق بولر شین وارن کے بعد پہلے اسپنر ہیں جو ٹیسٹ رینکنگ میں سرفہرست پہنچے ہیں۔اس کے علاوہ سال 1996 میں مشتاق احمد کے بعد ٹاپ بولر بننے والے بھی پہلے پاکستانی ہیں۔لارڈز ٹیسٹ میچ شروع ہونے سے قبل پاکستانی لیگ اسپنر عالمی درجہ بندی میں چوتھے درجے پر موجود تھے تاہم انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں دس وکٹیں لے کر وہ عالمی نمبر ایک بالر بن گئے ہیں۔پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف پہلی اننگ میں 339 رنز بنائے لیکن یاسرشاہ نے 6 وکٹیں حاصل کرکے پاکستان کو پہلی اننگز میں برتری دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔دوسری اننگ میں 30 رنز کی اہم باری کھیلنے والے یاسر شاہ نے جہاں اسکور کو معقول اسکور تک پہنچایا تو دوسری اننگ میں بھی یاسرکی بل کھاتی گیندوں کا انگلش بلے بازوں کے پاس کوئی جواب نہیں تھا، یاسرشاہ نے دوسری اننگز میں 4 کھلاڑیوں کا شکار کیا۔میچ میں دس وکٹوں کی بدولت وہ ناصرف بہترین کھلاڑی کا اعزاز جیتنے میں کامیاب رہے بلکہ ساتھ ساتھ 878 رینکنگ پوائنٹس کے ساتھ عالمی نمبر ایک بالر بھی بن گئے ہیں۔یاسر شاہ گزشتہ 20 سال میں عالمی نمبر ایک بالر بننے والے پہلے پاکستانی بالر ہیں جہاں اس سے قبل دسمبر 1996 میں مشتاق احمد اس منصب پر فائز ہوئے تھے ۔وہ 2005 کے بعد یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے لیگ اسپنر ہیں، اس سے قبل دسمبر 2005 میں شین وارن نے یہ اعزاز حاصل کیا تھا۔وہ ناصرف پاکستان بلکہ ایشیا کے واحد بالر ہیں جس نے لارڈز میں دس وکٹیں حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔یاسر کے ساتھ ساتھ دونوں اننگ میں عمدہ بلے بازی کرنے والے اسد شفیق بھی دو درجہ ترقی کر کے 11 نمبر پر پہنچ گئے ہیں جبکہ سرفراز کی بھی ترقی ہوئی ہے اور وہ 17ویں نمبر پر آ گئے ہیں۔تاہم یونس خان تنزلی کے بعد چھٹے نمبر پر چلے گئے ہیں جبکہ مصباح الحق نویں نمبر پر موجود ہیں۔انگلینڈ کی جانب سے 11 وکٹیں لینے والے کرس ووکس نے 28 درجے ترقی کی اور وہ عالمی رینکنگ میں کیریئر کی بہترین 36ویں پوزیشن پر براجمان ہو گئے ہیں جبکہ بیئرسٹو بھی دو درجہ ترقی کے بعد کیریئر کی بہترین 16ویں پوزیشن پر پہنچ گئے ہیں۔یاسر کو ان کے 141 رنز پر 10 وکٹ کی شاندار بولنگ کے لئے مین آف دی میچ منتخب کیا گیا تھا۔یاسر کے نام اب 13 ٹسٹ میچوں میں 86 وکٹ درج ہو گئے ہیں جو اتنے میچوں میں کسی بولر کے سب سے زیادہ وکٹ ہیں ۔ ان کے پاس اب سب سے تیز 100 ٹیسٹ وکٹ کا 120 سال پرانا ریکارڈ توڑنے کا بھی موقع ہے جو انگلینڈ کے بولر جارج لوھمین نے سال 1896 میں بنایا تھا۔جارج نے 16 ٹسٹ میچوں میں ہی وکٹوں کی سنچری بنائی تھی۔