یونیفارم سول کوڈ ملک کے مسلمانوں کو ناقابل قبول : علماء/ دانشوران

پٹنہ، 13اکتوبر (پریس ریلیز)۔’’یکساں سول کوڈ اس جمہوری ملک میں کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے ۔ اس سلسلہ میں لا کمیشن نے جو سوال نامہ تیار کیا ہے وہ گمراہ کن ہے اور حکومت کے یکساں سول کوڈ لاگو کرنے کے منصوبہ کی عکاسی ہے ، اس لیے تمام مسلم تنظیمیں ، تمام صحافی برادری ، ائمہ مساجد ، اساتذہ مدارس اور دانشوران ملت اس کی پر زور مخالفت کرتے ہیں اور اس سوال نامہ کو مسترد کرتے ہیں ۔‘‘ ان خیالات کا اظہار امارت شرعیہ کے میٹنگ روم میں اخبار کے مالکان، مدیران ، صحافیوں اور میڈیا کے نمائندوں کی ایک میٹنگ میں موجود شرکاء نے متفقہ طور پر کیا ۔ مورخہ ۱۳؍ اکتوبر ۲۰۱۶ء ؁ کو ناظم امارت شرعیہ کی صدارت میں منعقد اس میٹنگ میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ناظم امارت شرعیہ نے کہا کہ اگر کسی مذہب کو ماننے والا صرف ایک آدمی ہوگا تب بھی ملک کا دستور اس کو اپنے مذہبی معاملات میں اپنے مذہبی عقائد و اعتقادات کے مطابق عمل کرنے کی آزادی دیتا ہے ۔مسلمانوں کی تعداد تو کروڑوں میں ہے ، پھر اس کے مذہبی معاملات میں دخل اندازی کا حق کسی کو کیسے ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امارت شرعیہ ایک مہینہ تک اصلاح معاشرہ کی تحریک بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ میں چلا رہی ہے ، اور اس کے لیے تمام لوگوں کا تعاون درکار ہے ، انہوں نے کہا کہ اصلاح معاشرہ کی اس تحریک میں ہمیں سماج کے ہر طبقہ کے مشترکہ مسائل پر بھی توجہ دینی ہے اور ان کے حل کی طرف توجہ دلانی ہے۔ امارت شرعیہ کے نائب ناظم اور ہفتہ وار نقیب کے مدیر مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نے کہا کہ ابھی اس میٹنگ کا مقصد تین باتوں کی طرف توجہ دلانا ہے ۔ پہلی بات یہ ہے کہ عدالت میں طلاق ، ایک سے زیادہ شادی اور یکساں سول کوڈکے حوالہ سے جو حلف نامہ داخل کیا ہے اس کی مخالفت میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی دستخطی مہم میں ہم سب کو شامل ہو نا ہے اور اس کو پورے ملک میں پھیلا نا ہے ۔ جتنے بڑے پیمانے پر ہم اس کام کو کر سکتے ہیں کریں ۔ دوسری بات یہ ہے کہ لاء کمیشن نے جو سوال نامہ جاری کیا ہے ، تمام مسلم تنظیموں نے مشترکہ طور پر اس کو مسترد کرنے کی اپیل کی ہے ، اس لیے ہم سب اس کو مسترد کرتے ہیں ۔ تیسری بات یہ ہے کہ داخلی مسائل اور سماجی برائیوں کے خاتمے کے لیے امارت شرعیہ نے ایک مہینہ مسلسل اصلاح معاشرہ کی تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے ، ہم پوری صحافی برادری سے اس تحریک میں شریک ہونے کی درخواست کرتے ہیں ۔ اس میٹنگ میں موجود اخباروں کے مدیران اور نمائندوں نے بیک آواز آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور امارت شرعیہ کی اس تحریک میں شانہ بشانہ ساتھ دینے کا عہد کیا ۔احمد جاوید، اشرف فرید ، سراج انور ، اعظمی باری، امتیاز کریم اور ایڈووکیٹ راشد نے بھی اظہار خیال کیااور معاشرے کے ہر طبقہ میں موجود برائیوں مثلا تلک جہیز، عورتوں پر ظلم وغیرہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کے خاتمے کے لیے پر زور طریقہ سے تحریک چلانے اور یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کے حکومت کے منصوبہ کی سختی سے مخالفت کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس میٹنگ میں ناظم امارت شرعیہ کے علاوہ مولانا مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی مدیر ہفہ وار نقیب مولانا سہیل احمد ندوی پرنٹر و پبلشر ہفتہ وار نقیب، احمد جاوید مدیر روزنامہ انقلاب بہار، ایس ایم اشرف فرید مدیر روزنامہ قومی تنظیم ، سراج انور مدیر فاروقی تنظیم بہار، محمد امتیاز کریم مدیر روزنامہ تاثیر،سید شہباز عالم روزنامہ راشٹریہ سہارا، فیض الحسن روزنامہ ہمارا سماج، اسفر فریدی روزنامہ انقلاب، خورشید عالم روزنامہ عوامی نیوز، محمد رضوان دربھنگوی روزنامہ قومی تنظیم، شیث احمد روزنامہ پندار، مسعود جامی روزنامہ قومی تنظیم ، اعظمی باری، راشد ایڈووکیٹ، مولانا افتخار احمد نظامی معاون ناظم ، مولانا رضاء اللہ قاسمی ہفتہ وار نقیب ، مولانا قمر انیس قاسمی رئیس المبلغین، مولانا مفتی وصی احمد قاسمی نائب قاضی امارت شرعیہ، مولانا محمد ابو الکلام شمسی آفس انچارج امارت شرعیہ شریک تھے۔