بہار برانڈ ہے اور ہر بہاری برانڈ امبیسڈر

ہمیں ہندو ہونے کا کسی سے سرٹی فیکٹ نہیں چاہئے،ہمیں پھولوں کی سیز پر بیٹھنے کیلئے نہیں عوام کی خدمت کیلئے منتخب کیا گیاہے:وزیراعلیٰ

پٹنہ 02 اپریل (اسٹاف رپورٹر): وزیراعلیٰ نتیش کمار نے آج جنتا دربار میں وزیراعلیٰ پروگرام کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے نیپال دورہ ، شراب بندی مہم ، آر ایل ڈی سے انضمام اور اگسٹا ویسٹ لینڈ سمیت دیگر موضوعات پراظہار خیال کیا۔ انہوں نے نیپال جانے کے سوال پر کہا کہ نیپال حکومت کی طرف سے لمبنی آنے کی دعوت ملی ہے۔ ہم نے وزارت خارجہ کو اسے بھیج دیا ہے۔ پچھلی بار جب میں نیپال گیا تھا تو نیپال کے وزیر اعظم نے اسی موقع سے مجھے لمبنی میں منعقد ہونے والے بین الاقوامی بدھسٹ کانکلیو میں آنے کی دعوت دی تھی۔ رسمی طور پر مجھے دعوت نامہ ملا ہے جسے مشورہ کیلئے وزارت خارجہ کو ہم نے بھیج دیا ہے۔ وزیراعظم کے ساتھ نیپال جانے کے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مجھے اس کی کوئی جانکاری نہیں ہے۔ شراب بندی پر جے این یو طلبا یونین کے صدر کنہیا کمار کے خیال سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم ان کے خیال سے متفق نہیں ہیں۔ کنہیا جی کل ملے تھے تو ان سے پوچھا بھی تھا ۔انہوں نے بتایا کہ شراب پینا بنیادی حق نہیں ہے ،آئین میں ریاست کے ڈائرکٹیو میں یہ مذکور ہے کہ شراب بندی ریاستی حکومت کے ذریعہ لاگو کی جائے گی۔ اس سلسلے میں کچھ لوگ سپریم کورٹ گئے تھے سپریم کورٹ کے ذریعہ آئین کی وضاحت کرتے ہوئے یہ واضح کیا گیاتھا کہ شراب کی تجارت کرنا بنیادی حق نہیں ہے۔ شراب بندی کتنا مفید ہے ، اسے بہار میں لاگو کرکے دیکھ لیا ہے۔ شراب بندی کو بہت بڑی عوامی حمایت حاصل ہے۔ سبھی لوگ شراب بندی کے حق میں ہیں۔ شراب بندی سے لوگوں کے پیسے کا غلط استعمال بند ہوگیا ہے۔ اب لوگ اسے صحیح راستے پر لگارہے ہیں۔ تمل ناڈو کی مثال دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ تمل ناڈو میں دونوں اہم سیاسی جماعتوں نے اقتدار میں آنے پر شراب بندی لاگو کرنے کیلئے کہا ہے۔ شراب بندی سے لوگوں میں ایک نئی توانائی پیدا ہوئی ہے اس سمت میں ملک آگے بڑھ سکتا ہے یہ مثبت ترقی ہے۔ شراب بندی کے سلسلے میں لوگ ہمیں جہاں بلائیں گے ہم وہاں جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے شراب بندی مہم کیلئے دھنباد جانے کے سلسلے میں کہا کہ دھنباد کے علاقے میں مختلف خواتین گروپ کے ذریعہ شراب بندی مہم چلائی جارہی ہے۔ انہوں نے مجھے دھنباد آنے کی دعوت دی ہے۔ دس مئی کو مجھے وہاں جانا ہے۔ شراب بندی کے سلسلے میں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مجھے دس مئی کو لکھنؤ جانا ہے۔ وہاں سے کسان منچ کا دعوت نامہ ملا ہے۔ (باقی صفحہ 7 پر)کسان منچ
کا مقصد بھی شراب بندی ہی ہے۔ 12 مئی کو بنارس جائیں گے اسی علاقے میں جدیو ریاستی کارکنان کی کانفرنس منعقد کی گئی ہے اس میں مجھے شریک ہونا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اگسٹا ویسٹ لینڈ معاملے پر بھی اپنے خیال کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی جانچ جلد ہی ہونی چاہئے۔ پورے معاملے کی جانچ ٹیم پچھلے حکومت کے ذریعہ ہی بیٹھائی گئی تھی۔ موجودہ حکومت جانچ پر کنڈلی مار کر بیٹھ گئی ہے اور صرف زبان کا اسعتمال کررہی ہے۔ کانگریس نے بھی واضح کیا ہے کہ معاملے کی جانچ غیر جانبداری کے ساتھ ہونا چاہئے اور قصورواروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ پارلیمنٹ صحیح ڈھنگ سے نہیں چلنے کے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس کیلئے موجودہ حکومت پوری طرح ذمہ دار ہے۔ حکومت پارلیمنٹ کو صحیح ڈھنگ سے چلانے کی خواہش نہیں ہے۔ موجودہ حکومت اقتصادی اور دیگر محاذ پر پوری طرح ناکامیاب ہے۔ اس لئے ایسے ہی مدعوں پر لوگوں کو الجھایا رکھنا چاہتی ہے۔ انتخابات کے موقع پر مختلف وعدے کئے گئے، مثلاََ روزگار ، بلیک منی وغیرہ اس سلسلے میں بھی حکومت کچھ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے اس لئے پورے ملک کو الجھائے رکھنا چاہتی ہے۔ جنتا دربار میں آج کے واقعہ کے ضمن میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ متعلقہ نوجوان سے پوچھے جانے پر اس نے کہا کہ آپ ہون کے خلاف ہیں، میں نے اسے کرسی پر بیٹھا کر کہا کہ میں کیاں ہوں، اس نے جواب دیا کہ آپ بھی ہندو ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ مجھے ہندو ہونے کا کسی سے سرٹی فیکٹ نہیں چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کافی غوروخوض کے بعد، آتشزدگی کی واردات کو دیکھتے ہوئے حکومت کے ذریعہ مفاد عامہ میں ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔ جس کے مطابق لوگ 9 بجے صبح سے پہلے اور شام 6 بجے کے بعد ہی کھانا بنائیں ساتھ ہی ہون صبح میں ہی کرلیں۔ اگر ہون بعد میں کی جاتی ہے تو پوری تیاری کے ساتھ کریں اور ہوشیار رہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایڈوائزری جاری کرنا ہماری منصبی ذمہ داری ہے۔ یہ کسی کے حق پر حملہ نہیں ہے آتشزدگی کے اسباب سے لوگوں کو آگاہ کرنا ہماری جواب دہی ہے۔ مجھے عوام نے اس لئے منتخب کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ متعلقہ فرد پر کوئی مقدمہ نہیں چلے گا۔ ہم لوگوں کے مفاد کی بات کرتے رہیں گے۔ میں اس کیلئے کوئی بھی سزا کیلئے تیار ہوں۔ عوام کو معلوم ہے وہ دیکھتے ہیں کہ کہنے والی کی نیت ٹھیک ہے یا نہیں۔ پھولوں کی سیز پر بیٹھنے کیلئے عوام نے ہمیں رائے عامہ نہیں دی ہے۔ میں نے عوام کی رائے عامہ کو بخوشی قبول کیا ہے۔ بہار کے برانڈ امبیسڈر کے سوال پر وزیرا علیٰ نے کہا کہ بہار اپنے آپ میں بڑا برانڈ ہے اور ہر بہاری برانڈ امبیسڈر ہے۔ آج کے جنتا دربار میں وزیرا علیٰ کے پروگرام میں ریاست کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے تقریباََ 728لوگوں، جن میں 200 خواتین تھیں سے متعلق مسائل کو سن کر وزیراعلیٰ نے بلاتاخیر نپٹانے کا حکم دیا۔ اس موقع پر وزیر محصولات واصلاحات اراضی مدن موہن جھا، ڈی جی پی پی کے ٹھاکر، وزیراعلیٰ کے سکریٹری اتیش چندرا اور منیش کمار ورما موجود تھے۔