حدیث….(اللہ کو ماننے کے بعد) بہترین دانائی انسانوں سے محبت کرنا ہے – نبی کریم ﷺ

حضرت حذیفہ بن الیمانؓ

حضرت حذیفہ بن یمانؓ بنو غطفان کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ہجرت سے پہلے ہی اسلام قبول کرلیا۔غزوۂ بدر کے موقع پر شرکت کے لیے آرہے تھے کہ مشرکین مکہ نے اُن کو پکڑلیا، پھر اس شرط پر چھوڑ دیا کہ محمدﷺ کے ساتھ مل کر ہمارے خلاف نہیں لڑیں گے، چنانچہ اس شرط کی وجہ سے رسول اللہﷺ نے شریک ہونے کی اجازت نہیں دی۔ انہیں صاحب سر (رسول اللہ ﷺ کے رازداں صحابی) ہونے کا شرف حاصل ہے۔ حضورﷺ نے انہیں منافقین کے نام بتادیئے تھے کہ فلاں فلاں منافق ہے تاکہ ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھیں اور مسلمان اُن کے فتنوں سے محفوظ رہ سکیں۔ اسی طرح غزوۂ خندق کے موقع پر رسول اللہ ﷺ نے انہیں مشرکین کی خبر لانے کے لیے بھیجا اور اس کے بدلے میں جنت کی خوشخبری سنائی۔حضرت حذیفہؓ میں رسول اللہ ﷺ کی سنتوں پر عمل کرنے کا ایک عجیب جذبہ تھا۔ ایک مرتبہ ایران کے بادشاہ کسریٰ کے شاہی دستر خوان پر بیٹھے تھے، کھانے کے دوران لقمہ ہاتھ سے گر گیا وہ اس کو اٹھاکر کھانے لگے؛ ساتھ میں بیٹھے ہوئے ایک صاحب نے کہا کہ یہ موقع گرے ہوئے لقمے کے کھانے کا نہیں ہے، یہ ایران کے بادشاہ کسریٰ کا دستر خوان ہے۔ انہوں نے اس کو بڑا عمدہ جواب دہتے ہوئے فرمایا: تو کیا میں ان بے وقوفوں کی وجہ سے اپنے پیارے رسول اللہ ﷺ کی سنت چھوڑ دوں، اس کے بعد انہوں نے وہ لقمہ کھا لیا۔ اور جنگوں میں کئی ملکوں کو اُنہوں نے فتح کیا۔ اور ۳۵ھ ؁میں ان کا انتقال ہوگیا۔