قر آن کریم تاریخ انسانیت کا سب سے بڑا معجزہ

اللہ تعالیٰ نے بندو ں کو جتنی نعمتیں عطاکی ہیں، ان میں قرآن پاک سب سے بڑی نعت ہے، جس کی تلاوت سے ایک مسلمان خدا سے قر یب ہو تاہے اور خدا اس سے قر یب آجاتاہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ کہ لوگو ں میں کچھ اللہ کے خاص گھر کے لوگ ہیں، صحابہ کرام نے پوچھا کہ وہ کون لوگ ہیں؟ آپ نے فر مایاکہ وہ قر آن والے ہیں، یہ اللہ کے گھر کے لوگ اور خاص بند ے ہیں، یہ تعلق بندے کو اللہ سے اتنا قر یب کر دیتاہے جیسے کہ دنیا میں کسی کے خاص گھر کے لوگ ہوں۔ قر آن مجید خالق کائنات کا وہ سدا بہار، دائمی، عالمی اور نقلابی پیغام حیات ہے، جو کتاب ہدایت بھی ہے اور کتاب زندگی بھی، قد جا ء کم من اللہ نور وکتاب مبین، یہدی بہ اللہ من اتبع رضوانہ سبل السلام ، تمہارے پاس اللہ کی طرف سے رو شنی آگئی اور ایک ایسی حق نما کتاب جن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ ان لوگو ں کو جواس کی رضا وخوشنودی کے طالب ہیں، سلامتی کے طریقے بتا تاہے،جس کی دنیا نے مشاہد ہ کر لیاکہ اس نے نو ع انسانی کے افکار ونظریات ، اخلاقی تہذیب اور طرز زندگی پر اتنی وسعت ، اتنی گہرائی اور اتنی ہمہ گیری کے ساتھ اثر ڈالا جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی، پہلے اس کی تاثیر نے ایک قو م کو بدلا، پھر اس قو م نے اٹھ کر دنیا کے ایک بڑے حصے کو بد ڈالا، عمل کی دنیا میں اس کے ایک ایک لفظ نے خیالات کی تشکیل اور مستقبل تہذیب کی تعمیر کی ، کوئی دوسری کتاب ایسی نہیں جو اس قدر انقلاب انگیز ثابت ہوئی ہو ، قر آن مجید کی ہی قو ت تاثیر اور رو حانی برکت کا ثمرہ ہے کہ خلیفہ دوم امیر المومین حضر ت عمر بن خطاب کا دل بدل ہوگیا، جب ان کی بہن اور بہنوئی نے قر آن پاک کے پارے لا کر سامنے رکھ دیا اور حضر عمرؓ نے اٹھا کر دیکھا تو یہ سورہ تھی ۔’’سبح اللہ مافی السموات والارض وہو العزیز الحکیم،، ایک ایک لفظ پر ان کا دل مرعوب ہو تا گیا یہا ں تک کہ جب وہ اس آیت پر پہنچے ’’آمنو باللہ وروسولہ ‘‘ تو بے اختیار پکار اٹھے اشہدان لاالہ الا اللہ وان محمد اعبدہ ورسولہ ‘‘پھر یکسر ان کی زندگی بد ل گئی۔مکہ کا دو لت مند اور قر یش کا لیڈر ولیدبن مغیرہ نے جب ز بان نیو ت سے قر آن کریم کی چند آیتو ں کو سنا تو اس کا چہرہ بد ل گیا اور کہاکہ خدا کی قسم اس میں کچھ اور ہی شیر ینی ہے ، جب شاہ جش کے در بار میں حضرت جعفر نے سورہ مر یم کی تلاوت کی تو اس درجہ متاثر ہوئے کہ بے ساختہ آنسورواں ہو گئے، پھر بو لا کہ خدا کی قسم یہ کلام اور انجیل د ونوں ایک ہی چراغ کے پر تو ہیں، اسی کیلئے انگلستان کے ایک مورخ ڈاکٹر گبن نے لکھا ہے کہ ، ’’یہ شریعت ایسے دانشمند انہ اصول اور اس قسم کے قانونی انداز پر مرتب ہو ئی ہے کہ سارے جہاں میں اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی ۔ دنیا کے تمام دستور اور قوانین میں کچھ نہ کچھ جھول اور خامیاں پائی جاتی ہیں اس لئے کہ وہ وقت اور حالات کے مطابق بد لتے رہتے ہیں، لیکن قر آن کریم یہ وہ دستور کی کتاب ہے جس میں شمہ بر ابرکوئی کمزوری نہیں، مو جو دہ سائنسی دور میں دنیا کے مذہب اور ان کے رہنماؤ ں نے اپنے نظر یات بد ل دیئے فلسفہ کی تھیوری مو سم اور حالات کے تناظر میں ادلتی بدلتی رہی ، لیکن قر آن کریم کی کسی بات میں ادنی ٰ درجہ کافرق نہیں آیا ، بلکہ اس نے انسانی زندگی میں جو اخلاقی، رو حانی ،سیاسی اور تمدنی انقلاب بر پاکیا، تاریخ عالم میں اس کی کوئی نظیر و مثال نہیں ملتی اور یہی اس کے نزول کا بنیا دی مقصد ہے، حضرت مو لانا محمد شفیعؒ نے لکھا ہے کہ ’’قر آن مجید کے نزول کا مقصد دنیا کے ہر پیچیدہ مسئلہ کو حل کر نا اور بنی نوع انسان کی ہر مشکل کو آسان کر نا ہے، اور اس کا یہ عمل کسی خاص زمانہ ، یاخاص خطہ ، ملک میں محدود نہیں، تا قیامت ہر ز مانے ، ہر خطے، ہر ملک کے مشکلات اور پیچیدہ مسائل کا حل اس کا کام ہے، یہ صرف کوئی نظریہ اور فلسفہ یادعویٰ نہیں ہے، بلکہ دنیا نے اس کا عملی تجربہ اور ا س کے دعویٰ کا آنکھو ں سے مشاہدہ کر چکی ہے۔‘‘ جن لو گو ن نے قر آن پاک کے معانی و مطالب کا گہرائی سے مطالعہ کیا وہ اس راز کو سمجھتے ہیں، معلوم ہواکہ قر آن مجید کا پڑ ھنا ، سمجھنا اور پھیلانا سب مو جوب سعادت اور باعث برکت ہے، اللہ کے رسو ل نے فر مایاکہ خیرکم من تعلم القر آن و علمہ‘‘ ۔تم میں بہتر ین آدمی وہ ہے جو قر آن مجید کو سیکھے اور سکھا ئے ۔یہ حقیقت علم و معارف کا ایک ایسا سمندر ہے جس کی گہرائی کی کوئی تھاہ نہیں ، یہی وجہ ہے کہ اس کے اسرار ورموز کی در یافت کاسلسلہ شروع سے جاری ہے اور ہمیشہ جاری رہے گا۔ اس کے خزانے سے فائدہ اٹھانے والے اپنے اندر رو حانیت ونورانیت کی شعاع اور خوشگوار جذ بات محسو کر تے رہتے ہیں ، یو تو اس کا پیغام اور اس کی دعوت عام ہے اور پوری کا ئنات اس کی مخاطب ہے۔ ہذا بصائر للناس ہدی ورحمۃ لقو م یو منو ن۔ یہ عام لوگو ں کے لئے بصیرتیں ہیں اور یقین کر نے والو ں کیلئے ہدایت ورحمت ہے۔ ان ہوالا ذکر للعالمین، قر آن مجید سارے جہا ں کیلئے عبر ت ونصیحت ہے،اللہ کے رسو ل نے فر ما یاکہ ان اللہ یرفع بہذا الکتاب اقواما ویضع آخرین۔ حق تعلیٰ سبحانہ اس کتاب سے کسی قوم کو عزت دیتا ہے اور کسی کو ذلت ، یعنی جس نے اپنا تعلق قر آن سے پیدا کر کیا معزز ہو ا اور جس نے نہ کیا ذلیل ہو اس لئے ایک مسلمان کیلئے لا زم ہے کہ قر آن کریم سے اپنا تعلق استوار رکھے۔بزرگو ں نے لکھا ہے کہ ایک مومن پر قر آن مجید کے تین حق ہیں، پہلایہ کہ اس کتاب کو خوب غوروفکر کے ساتھ بار بارپڑ ھئے، قر آن خود کہتا ہے، افلابتد برون القر آن ، قر آن میں کیوں نہیں غور و فکر کر تے ، کتاب انز لناہ الیک مبارک، اے نبی یہ ایک بابرکت کتاب ہے، جو ہم نے آپ پر نا ز کی تاکہ لوگو ں اس کی آیتو ں پر غورفکر کریں اور عقل والے نصیحت حاصل کریں۔ اللہ کے رسول نے فر مایا قر آن پاک کی تلاوت کو اپنا معمول بنالو، وہ زمین میں زندگی بھر تمہارے لئے نور ہے اور مرنے کے بعد آسمان میں تہمارے لئے ذخیرہ ہے۔ در حقیقت قر آن کو پڑھتے جائے ، ہر مرتبہ ایک نئی لذت ، نیا شعور اور نئی امنگ پیداہو گی۔ مگر جس تلاوت کے بعد آدمی کے ذہن وفکر اور اخلاق و کر دار میں کوئی تبدیلی نہ ہو، بلکہ قر آن پڑھ کر بھی وہ سب کچھ کر تارہے جس سے قر آن نے منع کیا تو وہ ایک مومن کی تلاوت نہیں ہو سکتی ، قر آن اس لئے نازل نہیں کیا گیا کہ اسے رشیم کے غلافو ں میں سجا کر طاقوں میں زینت بنائیں بلکہ وہ اس لئے نازل کیا گیا کہ انسانو ں کی زندگیاں اس کے مطابق تبدیل ہو ں اور انسانیت اس کی رو شنی میں سفر حیات طے کرے، اس کے بتائے ہوئے اصول ، اخلاق اس کی دی ہوئی معاشرتی اقدار اور زندگی کا پورا نظام اس کی ہدایت کے مطابق منظم مرتب ہو ، سور ہ انعام میں ہے ۔’’ اور یہ کتاب ہم نے نا زل کی ، برکت والی کتاب ، پس تم اس کی پیرو ی کرو اور تقویٰ اختیار کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے ، قر آن کریم کا ہم پر دو سرا حق یہ ہے کہ اس کے احکام وقوانین پر عمل کر یں، ‘‘۔’’ منہیات و منکرات سے پر ہیز کری ں، قر آن کریم میں ہے قر آن کریم میں جو لوگ بڑے بڑے گناہو ں اور بے حیائی کی باتو ں سے پر ہیز کر تے ہیں وہی ایمان والے ہیں۔ قر آن کریم کا ہم پر تیسراحق یہ ہے کہ اس کے پیغام اور دعوت کو زیادہ سے زیادہ لوگو ں تک پہنچائیں ۔ سورہ بقر ہ میں ہے ۔تم بہترین جماعت ہو لوگو ں کو بھلی باتو ں کا حکم دیتے ہو اور برائی سے رو کتے ہو ، حضر ت مو لانا قاضی زین لالعابدین سجاد میرٹھی نے لکھاہے کہ اسلام ایک اجتماعی اور تبلیغی مذہب ہے، قر آن کریم میں مسلمانو ں کو حکم دیا گیاہے کہ وہ ساری دنیا کو اللہ کے راستہ پر چلنے کی دعوت دیں تاکہ دنیامیں عدل مساوات ، نیکی ، ہمدردی ، اخوت اور تقو یٰ کا دور دورہ ہو اور ایک ایسا معا شرہ قاء ہو جس سے ساری دنیا امن وآزادی کے گیت گائے اور رمحبت اور اخوت کا ہر طرف پر چم لہرائے ، یہی ہے قر آن کے نزول کا مقصد ودعوت اور اسی میں ہے ہماری کامیابی کا را ز مضمر۔۔۔۔