شب معراج :دعاؤں کی قبولیت اور مقدر جگانے کی عظیم رات:محمدامین القادری

سنّی دعوت اسلامی کے اجتماع میں صنعتی بحران اور قحط سالی کے ازالے کے لیے خصوصی دعا کااہتمام

مالیگاؤں۔5مئی(یو این این )اللہ تعالیٰ نے دیگر انبیاء کو معجزات عطا کئے مگر اپنے محبوب ﷺ کی ذات مبارک کو مکمل معجزہ بنادیا۔رسول اکرم ﷺ کے معجزات میں سے معراج کا واقعہ بہت ہی اہمیتوں کاحامل،مادی دنیا سے بالکل ماورااور عقل انسانی کے قیاس وگمان کی سرحدوں سے بہت زیادہ بالاتر ہے۔حضور ﷺ کو روحانی معراج ۳۴؍مرتبہ اور جسمانی معراج ایک مرتبہ ہوئی۔ان فکرانگیزکلمات کااظہار سواداعظم اہلسنّت وجماعت کی عالمگیرتحریک سنّی دعوت اسلامی مالیگاؤں کے زیر اہتمام۴؍مئی بروزبدھ ۲۰۱۶ء کو اسکول نمبر۱۴؍کے وسیع گراؤنڈ میں منعقدہ اجتماع بنام ’’جشن شب معراج النبیﷺ‘‘میں آل رسول حضرت مولاناالحاج سیدمحمد امین القادری صاحب (نگراں سنّی دعوت اسلامی)نے کیا۔مولاناموصوف نے فرمایاکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کامقام ومرتبہ اس قدر بلندوبالا ہے کہ آپ کے لیے آسمان سے من وسلویٰ کانزول ہوتاہے،پتھروں سے بارہ چشمے جاری ہوتے ہیں اور سایہ کے لیے بادل کاسائبان تن دیاجاتاہے ،ایسے جلیل القدرپیغمبرجب بارگاہِ صمدیت میں دیدارالٰہی کی نومرتبہ خواہش ظاہرکرتے ہیں تورب ایک سوال قائم فرماتاہے اے موسیٰ!یتیم کاحق مارناکیساہے؟عرض کیاحرام ہے۔،رب نے فرمایااے کلیم!تم جس چیزکامطالبہ کررہے ہووہ آمنہ رضی اللہ عنہاکے دُرّ یتیم کاحق ہے۔مولاناموصوف نے شب معراج میں خطاب کرتے ہوئے فرمایاکہ نبوت کا بارہواں سال اور رجب کی ستائیسویں رات تھی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اُم ہانی بنت ابو طالب کے گھر میں بستر نبوت پر استراحت فرما تھے ۔آنکھیں محو خواب تھیں مگر دل بیدار تھا ۔ نا گاہ جبریل امین بارگاہ رحمۃ للعالمینﷺ میں حاضر ہوئے اور عالم قدس کی بزم نور میں شرکت کے لیے رب العرش کا دعوت نامہ پیش کیا۔ چنا نچہ مہمان عرش حریم اُم ہانی سے نکل کر حرم کعبہ میں تشریف لائے ۔حرم کعبہ سے روانہ ہوئے اور براق پر سوار ہو کر مہمان خداحضورﷺ سفر معراج کے لیے چل پڑے۔ براق کی تیز رفتاری کا یہ عالم تھا کہ جہاں تک نگاہ جاتی تھیں اتنا لمبا اس کا ایک قدم ہوتا تھا۔بیت المقدس پہنچ کر دیکھا کہ رسولوں کی مقدس جماعت استقبال وخیر مقدم کے لیے حاضر تھے ۔امام المرسلین نے امامت فرمائی اور تمام انبیا ومرسلین نے مقتدی بن کر آپ کے پیچھے نماز پڑھی۔اللہ نے معراج میں اپنے نبی سے کیاگفتگوکی؟اس عنوان پر خطاب کرتے ہوئے مولاناسیدمحمدامین القادری صاحب نے فرمایاکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب علیہ الصلاۃ والسلام کو معراج میں اس لیے بلایا تا کہ ان کو اپنی قدرت ،اپنی ربوبیت،اپنی حکمت غرض کہ اپنی تمام صفات اورتمام کائنات کا مشاہدہ کرادیں۔ محبوب اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج میں اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیوں کو دیکھا۔مطلب یہ کہ آیات صغریٰ تو بہت سے خواص یعنی انبیاء علیہم السلام واولیائے کرام کو دکھائی گئیں مگر آیات کبریٰ یعنی بڑی بڑی نشانیوں کو دیکھ لینا یہ صرف نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا حصہ تھا، جن کو دکھا نے کیلئے رب العرش نے آپ ﷺکو معراج میں بلایا۔ آیات کبریٰ کا رب العزت نے اپنے حبیب کو مشاہدہ کرایا اور بڑی بڑی نشانیوں کو دکھایا۔ان نشانیوں کو دکھانے والا ہی جانتا ہے کہ اس نے کیا کیا دکھایااور دیکھنے والے ہی جانتے ہیں کہ انہوں نے کیا کیا دیکھا ۔مولاناموصوف نے فرمایاکہ لامکاں میں اللہ رب العزت نے اپنے حبیب سے سترہزارمرتبہ فرمایاکہ مانگوکیامانگتے ہو؟ہر مرتبہ رسول کائنات ﷺنے فرمایاکہ میری اُمت کومغفرت ونجات کاپروانہ عطافرمادے۔اجتماع کے آخر میں مالیگاؤں میں صنعتی مندی اور مہاراشٹر میں قحط سالی کے ازالے کے لیے خصوصی دعاکی گئی۔اختتام پر مبلغ سنّی دعوت اسلامی عطاء الرحمن نوری کی تیسری اشاعت ’’حضرت سیداحمد کبیر رفاعی رحمۃ اللہ علیہ‘‘کااجراعمل میں آیا۔صلوٰۃ وسلام ودعاپر اجتماع کااختتام عمل میں آیا۔