میرا وزیر اعلیٰ بننا جذباتی فیصلہ،بی جے پی کے سوا کوئی متبادل نہ تھا:محبوبہ مفتی

سری نگر ، 12 مئی (یو ا ین آئی) بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ساتھ مخلوط حکومت تشکیل دینے اور وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے فیصلے کو ایک جذباتی فیصلہ قرار دیتے ہوئے جموں وکشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ وہ اِس فیصلے کے ذریعے اپنے والد مرحوم مفتی محمد سعید کے مشن کو پورا کرنا چاہتی ہیں، جو بقول اُن کے جموں وکشمیر کو ایک خوشحال اور پرامن ریاست کی حیثیت سے دیکھنے کے متمنی تھے ۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے درپردہ کوئی سیاست نہیں تھی۔ انہوں نے کہا ‘اگرچہ ہر کوئی شخص اسے (بی جے پی کے ساتھ حکومت بنانے اور وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے فیصلے کو) ایک سیاسی فیصلہ ہی سمجھتا ہے لیکن میرے لئے یہ میرے والد کا مشن ہے جسے مجھے پورا کرنا ہے ‘۔ یہاں نہرو گیسٹ ہاؤس میں کل رات میڈیا اہلکاروں سے بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا ‘میں اپنے والد کی کمی بہت محسوس کررہی ہوں۔ جب بھی مجھ سے کوئی غلطی سرزد ہوتی تھی تو وہ ہمیشہ میری غلطیوں کو سدھارنے کے لئے دستیاب رہتے تھے ۔ اور جب میں کوئی اچھا کام انجام دیتی تھیں تو وہ میری حوصلہ افزائی کرتے تھے ‘۔ انہوں نے کہا ‘ مفتی صاحب ایک سیدھے سادے انسان تھے ۔ جب بھی مجھ سے کوئی غلطی سرزد ہوتی تھی تو وہ میری تنقید کرتے تھے ، مجھے شدید ڈانٹ پلاتے تھے ۔ اِس تنقید اور ڈانٹ کے بعد مجھے احساس ہوتا تھا کہ میں غلطی پر ہوں’۔ محبوبہ مفتی نے کہا ‘ لیکن ایسا نہیں ہے کہ وہ صرف مجھے ڈانٹتے تھے بلکہ جب میں کوئی اچھا کام کرتی تھیں تو وہ میری حوصلہ افزائی کرتے تھے اور جب وہ میری سراہنا اور تعریف کرتے تھے تو میں خود کو ساتویں آسمان پر محسوس کرتی تھیں’۔ انہوں نے کہا ‘ہم ماضی کی طرح ایک بار پھر یہاں جمع ہوئے ہیں لیکن بدقسمتی سے آج پہلی بار میرے والد یہاں آپ کے درمیان موجود نہیں ہیں’۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ وہ ہمیشہ اپنے والد مرحوم مفتی سعید کے بہت نذدیک رہی ہیں۔ انہوں نے کہا ‘میں ہمیشہ اپنے والد کے بہت نزدیک رہی ہوں۔ سنہ 1989 کے بعد ہم ایک مختصر مدت کے لئے بھی ایک دوسرے سے دور نہیں رہے ہیں۔ اب انہیں گزرے چار ماہ ہو گئے ہیں’۔ انہوں نے کہا کہ مرحوم مفتی سعید پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے وجود سے قبل بھی ریاست کے لوگوں کے لئے کام کرنا ایک انوکھا جذبہ رکھتے تھے ۔ محبوبہ مفتی نے کہا ‘یہاں تک کہ جب مفتی صاحب کو ایمز نئی دہلی میں داخل کیا گیا تو وہ وہاں ڈاکٹروں سے کہتے تھے کہ وہ اتنا وقت ضائع کیوں کررہے ہیں۔ وہ اُن سے کہتے تھے کہ انہیں اپنے لوگوں کے لئے بہت سارا کام کرنا ہے ‘۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی متبادل موجود نہیں تھا تو مسٹر سعید نے بی جے پی کے ساتھ مخلوط حکومت تشکیل دی کیونکہ وہ ریاستی لوگوں خوشحالی کی جانب گامزن کرنے کا مشن رکھتے تھے ‘۔محبوبہ مفتی نے جذباتی انداز میں کہا ‘مسٹر سعید کہتے تھے کہ یہ پارٹی کا نہیں بلکہ ریاست کے لوگوں کا سوال ہے جنہوں نے آج تک بھاری نقصان برداشت کیا ہے ۔ وہ لوگوں کی خدمت کرنا چاہتے تھے اور اب ایک مشن پیچھے چھوڑ کر چلے گئے ‘۔ تاہم انہوں نے کہا کہ مسٹر سعید کے انتقال کے بعد ہمیں ریاست میں ایک بار پھر مخلوط حکومت تشکیل دینے کا فیصلہ لینے میں کچھ وقت لگا۔انہوں نے کہا ‘یہ محض ایک جذباتی فیصلہ تھا جس کے ذریعے میں مرحوم کے مشن کو پورا کرنا چاہتی ہوں، جو ہمیشہ لوگوں کی خدمت کرنا چاہتے تھے ‘۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے ساتھ مخلوط حکومت تشکیل دینا سیاسی طور پر مشکل فیصلہ تھا کیونکہ اس اتحاد پرمختلف لوگوں کی جانب سے مختلف ردعمل سامنے آرہے تھے ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ وہ ریاست کو خوشحال اور پرامن بنانے کے لئے مرحوم مفتی سعیدکے نقش قدم پر چلیں گی۔ ریاست کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت نیشنل کانفرنس کا نام لئے بغیر محبوبہ مفتی نے کہا کہ وہ مرحوم مفتی سعید کے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے اپوزیشن جماعتوں کی حمایت چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا ‘اگر وہ مسٹر سعید کے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے میری پانچ سال تک حمایت کریں گے۔
، تو میں اُن کے لئے جگہ چھوڑ سکتی ہوں۔ اور اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو انہیں مجھے دس سال تک برداشت کرنا پڑے گا’۔ اس موقع پر ریاستی وزیر تعلیم و حکومتی ترجمان نعیم اختر اور ممبر اسمبلی امیرا کدل الطاف احمد بخاری کے علاوہ پی ڈی پی جنرل سکریٹری رفیع احمد میر اور نظام الدین بٹ بھی موجود تھے ۔