روزے کا شاہد اللہ ہے

مکرمی! رمضان المبارک کے ایک ماہ کے روزے فرائض اسلام کا ایک اہم اور منفعت …..فرض ہے۔ اس عبادت کا گواہ حقیقی معنی میں علام الغیوب ہے جو ہماری شہ رگ سے قریب تر ہے۔ چونکہ ہم ظاہری طورپر صبح صادق تا غروب آفتاب کھانے پینے اور خواہش نفسی کی تکمیل بجالانے سے بچے رہتے ہیں یہ دنیا دیکھتی ہے لیکن ہم باطنی یعنی تنہائی میں بند تاریک کمرے میں حلق کے نیچے ایک لقمہ یا ایک گھنوٹ پانی اتاررہے ہیں اس فعل سے دنیا والے ناواقف ضرور ہوسکتے ہیں لیکن اس قادر مطلق کو خبر ہے جسے ساری کائنات کے ذرے ذرے کی خبر ہے۔رمضان المبارک کے روزے رکھنے والوں کی خوش نصیبی کا اندازہ ان فرمودات نبوی سے لگائیں سرور کونین نبی فرماتے ہیں کہ آدمی کے نیک کام کا بدلہ دس سے سات سوتک دیاجاتاہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا مگر روزے کے لئے اس کی جزا میں دوں گا۔ بندہ اپنی خواہش اور کھانے پینے کو میری وجہ سے ترک کرتاہے۔ روزے دار کے لئے دوخوشیاں ہیں ایک افطار کے وقت اور ایک اپنے رب سے ملنے کے وقت۔ روزے دار کی منہ کی بو اللہ کو کے نزدیک مشک سے زیادہ پاکیزہ ہے۔ رمضان المبارک کے ایک ماہ کے روزے کی فضیلت کے ساتھ ساتھ یہ بھی ذہن نشیں کرلینا چاہئے کہ بغیر شرعی عذر کے رمضان المبارک کا ایک روزہ ترک کرنا سخت گناہ ہے۔ اس روزے کے علاوہ دیگر ایام کے نفل روزے مثلاً محرم الحرام، نویں دسویں شعبان المعظم کی پندرہویں تاریخ یا پیر یا جمعرات وغیرہ کے نفل روزے رکھیں گے تو ثواب اور نہ رکھیں گے تو گناہ نہیں اور سال کے پانچ روزے عیدالفطر کے دن، ذی الحجہ کی دسویں، گیارہویں، بارہویں اور تیرہویں تاریخیوں میں روزہ رکھنا حرام ہے۔ روزہ صرف اللہ اب العزت کی خوشنودی اور حصول خیر برکت کی نیت سے رکھنا چاہئے معبود حقیقی ہمیں احکام شرع کے مطابق اسلام کا اہم فرض روز ے رکھنے کی سعادت عطافرمائے، آمین!
عظیم آباد گھیر پٹنہ،