ماہرین فلکیات کی مشتری کے اندر جھانکنے کی کوشش

امریکی ماہرین فلکیات نے زمین پر نصب ایک نئی ریڈیو دوربین کی مدد سے سیارہ مشتری کے اندر کے ماحول کو دیکھنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔’دی ویری لارج ایرے‘ (وی ایل اے) نامی اس دوربین کی مدد سے سیارے کے اوپر دکھائی دینے والے بادلوں کے نیچے موجود ’سرکولیشن سسٹم‘ کا مطالعہ کیا گیا اور اس دوران مشتری کے اندر امونیا گیس کی موجودگی کا علم ہوا۔سائنس دان اس دوربین کی مدد سے مشتری کے بڑے سرخ نشان کی بنیاد تک بھی دیکھ سکتے ہیں جو کہ دراصل وہاں گذشتہ 400 برس سے آنے والا ایک بڑا طوفان ہے۔مشتری کے ماحول میں رسائی کا یہ عمل دسیوں کلومیٹر تک ممکن ہے۔اس دریافت کی تفصیلات سائنس نامی جریدے میں شائع کی گئی ہیں اور محققین کی ٹیم کے قائد امکے ڈی پیٹر کا کہنا ہے کہ وی ایل اے سے حاصل ہونے والی تصاویر میں مشتری سے متعلق بہت اہم معلومات کا خزانہ ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سیارہ مشتری کے متعلق نئی دریافت کی جو کوششیں کی جا رہی ہیں اس میں اس نئی تکنیک سے کامی مدد ملنے کی توقع ہے۔محقیقین کی ٹیم کے ایک رکن مائیکل وانگ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم اس کے اندر جس سطح تک دیکھ پار رہے ہیں وہ ہمارے لیے بہت حوصلہ افزا بات ہے۔ ہمارے نقشے میں آپ مختلف علاقے، ہنگامہ خیز خصوصیات، گردابوں اور یہاں تک کہ اس کے سرخ مقام کو بھی کو دیکھ سکتے ہیں۔‘ان کا مزید کہنا تھا: ’یہ سب وی ایل اے کو اپ گریڈ کرنے اور ہمارے ایک ساتھی کی جانب سے نئی تکنیک تیار کرنے سے ہی ممکن ہوپایا۔‘انھوں نے کہا کہ: ’ہم اس تکنیک کے استعمال اور مستقبل کے مطالعے سے مشتری سے متعلق اہم سوالات حل کرنے کی امید کرتے ہیں۔‘’دی کارل جی جینسکائی ویری لارج ایرے‘ نیو میکسکیو کے صحراء علاقے میں نصب ہے۔اپنی نوعیت کی یہ خصوصی دوربین ہے جو مختلف النوع اینٹیناز سے لیس ہے ۔