تاڑی پر فی الحال پابندی نہیں

مگدھ یونیورسٹی اور منڈل یونیورسٹی کو تقسیم کر کے پٹنہ اور پورنیہ میں دو نئی یونیورسٹیاں قائم کی جائیں گی

پٹنہ 30 جولائی (اسٹاف رپورٹر): ریاستی حکومت کے ایک اہم فیصلے کے تحت بہار میں دو مزید یونیورسٹیاں قائم کی جائیں گی ۔ ان میں سے ایک پٹنہ میں اور دوسری پورنیہ میں قائم ہوگی۔ ریاستی کابینہ کی سنیچر کو ہوئی ایک میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا گیا۔ فیصلے کے مطابق مگدھ یونیورسٹی اور بی این منڈل یونیورسٹی کو دو حصوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ مگدھ یونیورسٹی کے دوسرے حصے کا ہیڈکوارٹر پٹنہ ہوگا جبکہ منڈل یونیورسٹی کے دوسرے حصے کا ہیڈکوارٹر پورنیہ میں ہوگا۔ اس کے علاوہ کابینہ نے شراب بندی قانون میں تاڑی کی شمولیت پر بھی غور وخوض کیا۔ میٹنگ کے دوران وزیروں نے اپنی اپنی بات رکھی اور اس بات پر اتفاق ہوا کہ جب تک ریاست میں نیرا کی پیداوار شروع نہیں ہوتی ہے تاڑی پر پابندی نہیں لگے گی اور اس سلسلے میں 1991 کے قانون پرہی عمل ہوگا۔ میٹنگ کے بعد آبکاری ونشہ بندی کے وزیر عبدالجلیل مستان نے کہا کہ اب بہار میں تاڑی فری رہے حالانکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی اس میں ملاوٹ کر کے بیچے گا تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔ نائب وزیراعلیٰ تیجسوی یادو نے بھی کہا کہ تاڑی کے سلسلے میں 1991 کا قانون نافذ رہے گا۔ وزیرتعلیم اشوک چودھری نے کہا کہ حکومت تاڑی کی تجارت میں لگے لوگوں کے مفاد کے تئیں سنجیدہ ہے انہوں نے کہا کہ تاڑی پر 1991 کا قانون نافذ رہے گا۔ تاڑی کی خرید وفروخت اور استعمال کھلے عام حسب سابق ممنوع رہے گا لیکن اس کا ذاتی طور پر استعمال ممنوع نہیں ہوگا۔ وزیر تعلیم نے یہ بھی کہا کہ جب ریاستی حکومت تمل ناڈو کے ماہرین کی مدد سے تاڑی کی پروسیسنگ کر کے اسے نیرا کی شکل میں لانچ کردے گی تب تاڑی پر پابندی لگائی جائے گی اس سے پہلے تاڑی پیدا کرنے والوں کو کوآپریٹیو سے جوڑا جائے گا تاکہ تاڑی کو حکومت کی سطح پر خریدا جاسکے ۔ان تمام بیانات سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ تاڑی کے سلسلے میں لالو یادو کا دباؤ کام آگیا ہے۔ خیال رہے کہ تاڑی پر پابندی کی مخالفت اپوزیشن ایل جے پی اور ہندستانی عوام مورچہ کے علاوہ حکومت میں شامل آرجے ڈی اور کانگریس بھی کررہی تھیں۔ خیال رہے کہ جمعہ کو آرجے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو کے سامنے آرجے ڈی کے ارکان اسمبلی نے یہ معاملہ اٹھایا تھا اس کے بعد انہیں لالو نے یقین دلایا تھا کہ تاڑی پر پابندی نہیں لگے گی۔ سمجھا جاتا ہے کہ حکومت نے اپنی حلیف آرجے ڈی کے دباؤ میں ہی یوٹرن لیا ہے۔