اب ٹیکس دہشت گردی سے ملے گی نجات : مودی

نئی دہلی، 8 اگست (یو این آئی) وزیر اعظم نریندر مودی نے اشیاء اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کو ‘ٹیکس دہشت گردی’ سے آزادی کی سمت میں ایک بڑا قدم قرار دیتے ہوئے آج کہاکہ اس کے نافذ ہونے سے چھوٹی صنعتوں اور صنعتکاروں کو فائدہ ہوگا اور صارفین ‘کِنگ’ بنیں گے ۔جی ایس ٹی سے متعلق آئینی ترمیمی بل پر لوک سبھا میں بحث کے دوران مداخلت کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہاکہ یہ کسی پارٹی یا حکومت کی فتح نہیں ہے ، بلکہ ہندستانی جمہوریت کی اعلی روایتوں اور تمام پارٹیوں کی اجتماعی جیت ہے ۔ تمام حکومتوں کے تعاون سے یہ ممکن ہوپایا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس سے یہ ثابت ہوا ہے کہ قومی پالیسی سیاست سے بالاتر ہوتی ہے ۔انہوں نے جی ایس ٹی کو شفافیت اور تبدیلی کی سمت میں ٹیم انڈیا کی جانب سے اٹھایا گیا ایک بڑا قدم قرار دیا۔ جی ایس ٹی ضابطوں کے آسان بنانے کی سمت میں بھی ایک اہم قدم ہے اور اس سے کم از کم ایک لاکھ 40 ہزار کروڑ روپئے کی اس فضول خرچی کی بچت ہوگی جو ضابطوں کی رکاوٹوں کی وجہ سے خرچ ہوجاتی تھی۔مسٹر مودی نے کہاکہ جی ایس ٹی بدعنوانی اور کالے دھن کو ختم کرنے میں بہت کارگر ثابت ہوگا۔ اس سے 7 سے لے کر 12 یا 13 طرح کے ٹیکس وصولنے کا نظام ختم ہوجائے گا۔ جی ایس ٹی ان چھوٹی صنعتوں کو طاقت دے گا جو ہماری معیشت کی بنیاد ہیں۔ معیشت کی رفتار تیز کرنے کیلئے پانچ باتیں ‘مین، مشین، میٹیرئل، میکینزم اور منٹ یعنی کہ ٹائم’ کا زیادہ سے زیادہ استعمال ضروری ہوتا ہے ۔جی ایس ٹی سے ہم ایک نئے نظام سے منسلک ہونے جا رہے ہیں۔ جی ایس ٹی کے سلسلے میں مرکز کے تئیں ریاستی حکومتوں میں ایک طرح کے عدم اعتماد کا احساس تھا جسے دور کرنے کی ضرورت تھی۔ یہ دیکھنا تھا کہ اکثریت کی بنیاد پر کوئی فیصلہ نہ کیا جائے بلکہ سب کی رضامندی ہو کیوں کہ جمہوریت اکثریت کے اعداد و شمار کا کھیل نہیں بلکہ سب کی رضامندی کا سفر ہے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ گجرات کا وزیر اعلی رہتے ہوئے جی ایس ٹی کے سلسلے میں ان کے من میں بھی شک تھا۔ ریاستوں کی بات پوری طرح سمجھی نہیں جا رہی تھی۔ انہوں نے اپنا شک دور کرنے کیلئے اس وقت کے وزیر خزانہ پرنب مکھرجی سے اس سلسلے میں کئی بار تبادلہ خیال بھی کیا تھا لیکن وزیر اعظم بننے کے بعد ان باتوں کو سلجھانا زیادہ آسان ہوا۔ اس سلسلے میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے ساتھ طویل عرصہ سے غوروخوض اور تجربہ بہت کام آئے ۔مسٹر مودی نے کہاکہ جی ایس ٹی کی خامیوں کو دور کرنے میں ‘ہم کامیاب رہے ہیں’۔ اس میں راجیہ سبھا، لوک سبھا، 29 ریاستوں اور 90 سیاسی پارٹیوں کو نمائندوں نے جامع تبادلہ خیال کرکے اس بل کو آج اس مقام پر پہنچایا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جی ایس ٹی صرف ایک ٹیکس نظام نہیں ہے بلکہ ایک ایسا نظام ہے جو ‘ایک ہندستان، بہترین ہندستان’ کے جذبہ کو ظاہر کرتا ہے ۔ یہ ایک ہندستان کے جذبہ کی مالا میں جوڑا گیا ایک نیا موتی ہے ۔قبل ازیں لوک سبھا میں اپوزیشن نے اشیاء اور سروس ٹیکس (جی ایس ٹی) کی زیادہ سے زیادہ حد 18 فیصد رکھنے اور تنازعات کے نمٹارے میں جی ایس ٹی کونسل کے رول کے بجائے عدلیہ کو شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے آج کہاکہ حکومت کو یہ کوشش کرنی چاہئے کہ جی ایس ٹی کے سبب ملک میں مہنگائی میں اضافہ نہ ہو۔راجیہ سبھا میں اصلاحات کے ساتھ منظور جی ایس ٹی سے متعلق 122 ویں آئینی ترمیمی بل پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کانگریس کے لیڈر ویرپا موئلی نے کہاکہ جی ایس ٹی کا اصل مقصد ملک میں یکساں بالواسطہ ٹیکس نظام نافذ کرنا ہے ، لیکن حکومت کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ اس سے ملک میں مہنگائی نہ بڑھے ۔انہوں نے جی ایس ٹی کی زیادہ سے زیادہ حد 18 فیصد سے زیادہ نہ بڑھانے کی حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ اگر اس حد سے زیادہ ٹیکس لگایا گیا تو عام آدمی کو مہنگائی کا سامنا کرنا ہوگا اور جی ایس ٹی بل کا اصل مقصد ہی ختم ہوجائے گا۔مسٹر موئلی نے جی ایس ٹی نافذ کرنے والے ممالک ۔۔ ملائشیا، کناڈا اور آسٹریلیا وغیرہ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ جی ایس ٹی کے سبب ان ممالک میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ملائشیا میں گزشتہ سال ہی جی ایس ٹی نافذ کیا گیا ہے ، لیکن گزشتہ ایک سال سے وہاں کے عوام جی ایس ٹی کے خلاف سڑکوں پر مظاہرہ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت کو ابھی اس خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہئے کہ جی ایس ٹی بل فی الحال کوئی بڑی تبدیلی لانے والا ثابت ہوگا۔ مسٹر موئلی نے حکومت سے درخواست کی کہ وہ جی ایس ٹی سے متعلق دو دیگر مجوزہ بل ‘مَنی بل’ کے طور پر پیش نہ کرے ۔