تشدد سے کسی بھی قوم کی تقدیر نہیں سنور سکتی:محبوبہ مفتی

سری نگر ، 31جولائی (یو ا ین آئی) جموں وکشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے وادی میں گذشتہ 22 روز سے جاری ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں کے پس منظر میں کہا ہے کہ تشدد سے کسی بھی قوم کی تقدیر سنور نہیں سکتی۔انہوں نے مسائل کے حل کے لئے فریقین کے مابین بات چیت کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں بندوق سے کچھ حاصل نہیں ہوا ہے ۔ محترمہ مفتی نے وادی میں گذشتہ کئی ہفتوں سے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے بند رہنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی حکومت بچوں کے مستقبل کے ساتھ کسی کو کھلواڑ کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔انہوں نے علیحدگی پسند لیڈران کا نام لئے بغیر کہا کہ سرکار کی کوشش یہی رہے گی کہ بچوں کے تعلیمی کیریئر پر منفی اثرات نہ پڑیں جبکہ دوسروں کی کوشش رہتی ہے کہ تشدد ہو ۔محترمہ مفتی نے اِن باتوں کا اظہار اتوار کو یہاں ایک کالج میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کورسوں کیلئے لئے جارہے کامن انٹرنس ٹیسٹ کے انعقاد کے لئے کئے گئے انتظامات کا جائزہ لینے کے بعد ایک نجی قومی نیوز چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ وادی کی موجودہ صورتحال کے سبب اب یہاں کے لوگ اپنے بچوں کو تعلیم کے حصول کے لئے دوسری ریاستوں کو بھیج رہے ہیں۔انہوں نے کہا ‘یہاں کا امیر طبقہ اپنے بچوں کو تعلیم کے لئے باہر بھیج رہا ہے ۔ جس کے پاس کچھ بھی نہیں ہے وہ بھی اپنی زمین جائیدار بیچ کر بچوں کو تعلیم کے لئے باہر بھیج رہے ہیں۔ اگر اسکول اسی طرح بند رہیں گے تو والدین اپنے بچوں کو باہر بھیجنے پر مجبور ہیں’۔انہوں نے کہا ‘اسلام میں تعلیم کو سب سے زیادہ ترجیح دی گئی ہے ۔ جب ہم تعلیم کو ہی ختم کریں گے اور اپنے بچوں کے لئے اسکول جانے کا ماحول خراب کریں گے تو یقینی طور پر ہم بہت پچھڑ جائیں گے ‘۔کشمیری طلبہ کی ذہانت کی تعریف کرتے ہوئے محترمہ مفتی نے کہا ‘کشمیر کے بچے ہر امتحان میں اعلیٰ پوزیشن حاصل کرتے ہیں۔ ہمارے بچوں نے آئی اے ایس امتحانات میں پہلی اور دوسری پوزیشنیں حاصل کی ہیں۔آپ دنیا کے کسی بھی کونے میں چلے جائیں تو آپ کشمیری نوجوانوں کو نمبر ون ہی پائیں گے ‘۔انہوں نے کہا کہ اگر اسی طرح بچوں کے اسکول بند رہیں گے تو اِن کا مستقبل تاریک بن جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کسی کا نام لئے بغیر کہا کہ ایسے لوگ جو جگہ جگہ جاکر لوگوں کو اکساتے ہیں، اُن کے اپنے بچے تشدد میں شامل نہیں ہوتے ہیں۔انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ جب ہندوستان اور پاکستان کے مابین جنگوں کے ذریعے کچھ نہیں بدلا تو ہڑتالوں اور پتھراؤ سے کیسے کچھ بدلے گا۔ انہوں نے کہا ‘ہماری قوم کے لئے لمحہ فکر ہے ۔ 1990 ء سے یہ ہوتا رہا ہے لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا ہے ۔ہندوستان اور پاکستان کے مابین اتنی جنگیں ہوئیں لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا ۔ جنگ ایک ملک نے ہاری تو دوسرے نے جیتی۔ کیا جیتنے والا ملک ہارنے والے ملک کی زمین کا ایک ٹکڑا جیت کر لایا۔زمین کے ایک ٹکڑے کو جب آپ جنگ سے بدل نہیں سکے ، تو اب ہڑتال اور پتھراو سے کیسے بدل سکتے ہو’۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے فریقین کے مابین بات چیت سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں محترمہ مفتی نے کہا ‘ مرحوم مفتی صاحب کا نظریہ تھا کہ گرینیڈ سے نہ گولی سے بات بنے گی بولی سے ۔بات چیت کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے ۔ جو لوگ فکر مند ہیں انہیں مذاکرات کی میز پر آنے چاہیے ‘۔