دیارا علاقہ چھوڑ کر راحت کیمپوں میں آجائیں : نتیش

پٹنہ 21 اگست (اسٹاف رپورٹر): بہار کے مختلف اضلاع میں سیلاب کا قہر جاری ہے۔ حکومت صورتحال پر سخت نظر رکھ رہی ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے باشندگان کیلئے منعقد راحت کیمپ میں ہر ضروری سامان دستیاب کرانے کیلئے حکومت کی جانب سے ہر ممکن اقدام کئے جارہے ہیں۔ اس دوران وزیراعلیٰ نتیش کمار نے چیف سکریٹری انجنی کمار سنگھ کے ساتھ ریاست میں سیلاب کی صورتحال کا ہوائی معائنہ کیا گیا۔اس دوران پٹنہ ، آرہ ، ویشالی ، چھپرہ ، بیگوسرائے اور کھگڑیا ضلع کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا معائنہ کیا گیا ہے۔ ہوائی معائنہ سے لوٹنے کے بعد وزیراعلیٰ نے چیف سکریٹری کو ہدایت دی کہ سیلاب راحت کام کو جنگی سطح پر چلایا جائے اور جہاں جہاں سڑک رابطہ ٹوٹا ہے اسے سابقہ صورتحال میں لانے کی کارروائی تیزی سے مکمل کی جائے گی۔ ہوائی معائنہ میں وزیراعلیٰ کے ساتھ محکمہ آبی وسائل کے پرنسپل سکریٹری ارون کمار سنگھ اور وزیراعلیٰ کے پرنسپل سکریٹری چنچل کمار بھی شامل تھے۔ ہوائی معائنہ کیلئے نکلنے سے قبل وزیراعلیٰ نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بہار کے کئی ضلعوں اور بلاکوں میں سیلاب کے پانی کا پھیلاؤ ہوگیا ہے۔ دیارا علاقہ میں کئی برسوں کے بعد اتنا پانی آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی سون ندی کی طغیانی زیادہ ہوئی ہے یا نیپال میں زبردست بارش ہوئی ہے تو بہار میں سیلاب کی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جو بھی ضروری قدم اٹھانے ہیں اٹھائے جارہے ہیں ، راحت کیمپ اور دیگر جو ضروری ہے، انہیں انجام دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جھارکھنڈ اور مدھیہ پردیش میں زبردست بارش ہونے کی وجہ سے سون ندی میں بار بار افان آرہا ہے۔ اس وجہ سے اندر پوری براج سے زیادہ پانی چھوڑا جارہا ہے۔ گنگا کے اپ اسٹریم میں زیادہ طغیانی نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ گنگا ملنے والی ندیوں کی وجہ سے گنگا کی سطح آب میں اضافہ ہوا ہے۔ بان ساگر باندھ سے بڑی مقدار میں پانی چھوڑا گیا ہے۔ آج رات یا کل صبح پانی یہاں پہنچے گا، سطح آب میں جو کمی آئی ہے اس میں پھر سے اضافہ ہوگا۔ اس صورتحال کے مدنظر وزیراعلیٰ نے دیارا علاقہ کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ دیارا علاقہ چھوڑ کر راحت کیمپوں میں آجائیں۔ راحت کیمپوں میں ان کے قیام وطعام کا مناسب انتظام رہے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ مویشیوں کوبھی ان علاقوں سے باہر نکالنا ہے۔ دونوں کیلئے راحت کیمپ لگائے گئے ہیں۔ راحت کیمپ کیلئے سبھی طرح کی تیاریوں کی ہدایات متعلقہ افسران کو دی گئی ہیں۔ بالو ڈھونے والے بڑی کشتیوں کو مویشیوں اور انسانوں کونکالنے کے کام میں لگایا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت کے ذریعہ جو بھی کشتیاں چلائی جارہی ہیں ان پر لال جھنڈی لگائے گئے ہیں۔ ساتھ ہی ان پر واضح طور پر ان کی اہلیت کو بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ان پر یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ یہ سروس مفت ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیلاب راحت کام میں لگائی گئی پرائیویٹ کشتیوں کے معاوضہ اور ملاحوں کے محنتانہ کی ادائیگی بروقت کردی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ راحت کام میں این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کی ٹیمیں لگی ہوئی ہیں۔ ساتھ ہی اگر ایئر لفٹ کرنے کی ضرورت پڑی تو اس کی بھی تیاری کرلی گئی ہے۔ فوج سے بات کی گئی ہے ،سبھی کو الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ پٹنہ شہر پر سیلاب کے مڈراتے خطرات کے سوال پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ پٹنہ شہر کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ہے باندھ کے اندر کے علاقوں میں پانی آیا ہے ،شہر میں اب تک پانی گھسنے کا امکان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو راحت دستیاب کرانے کیلئے بڑے پیمانے پر راحت کیمپ لگائے گئے ہیں اور مزید لگائے جائیں گے۔ تمام صورتحال کا تجزیہ کیا جارہا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے سیلاب متاثرہ علاقہ کے لوگوں کو اطمینان دلاتے ہوئے کہا کہ پورا سسٹم الرٹ ہے متاثرہ گاؤں کی باضابطہ پٹرولنگ کی جائے گی۔ ان کے گاؤں کے تحفظ کا دھیان رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ راحت کیمپ میں آئے لوگوں کو کھانے کیلئے پلیٹ ، لوٹا ،کٹورہ وغیرہ فراہم کرائے جائیں گے۔ ساتھ ہی ان کیلئے حسب ضرورت کپڑے کا انتظام بھی کیا جائے گا۔ اس سلسلے کی ادائیگی وزیراعلیٰ راحت فنڈ سے کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہماری حکومت کا اصول رہا ہے کہ حکومت کے خزانے پر سب سے پہلا حق آفات متاثرہ لوگوں کا ہوتا ہے۔ سیلاب متاثرہ علاقوں کی ندیوں کے باندھوں میں جگہ جگہ درار کے خدشے سے متعلق سوال پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ محکمہ آبی وسائل کو سبھی باندھوں کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ محکمہ تعمیرات سڑک اور محکمہ دیہی امور کو سڑکوں کی فوری مرمتی کی ہدایت دی گئی ہے۔ ویسی سڑکیں جن پر سیلاب کا پانی آگیا ہے یاسیلاب سے ٹوٹ پھوٹ گئی ہیں ان کی مرمتی کاکام فوری طور پر کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔وزیر اعلیٰ نے سیلاب متاثرہ علاقہ کے لوگوں سے خصوصی طور پر اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ندیوں میں سطح آب گرنے کے بعد کٹاؤ کی صورتحال پیدا ہوتی ہے اس کیلئے بھی بیداررہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سبھی افسران کی چھٹیاں رد کردی گئی ہیں اور سیلاب متاثرہ علاقوں میں حسب ضرورت افسران کا ڈپوٹیشن کیا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے متاثرہ علاقہ کے لوگوں سے یہ بھی اپیل کی کہ انہیں خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے ہمت سے مل جل کر صورتحال کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہنا چاہئے۔ وزیراعلیٰ نے سیلاب کی صورتحال پیدا ہونے کی وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فرقہ ڈیم بننے کے بعد گنگا ندی میں سیلٹ جمع ہونے سے گنگا ندی چھچھلی ہوگئی ہے۔ میں مرکزی حکومت خواہ وہ ڈاکٹر منموہن سنگھ کی حکومت ہویا نریندر مودی کی ، میں ہمیشہ سیلٹ مینجمنٹ کیلئے پالیسی بنانے کی اپیل کرتا رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سیلٹ ڈپازٹ ہٹانے کا واحد راستہ ہے فرقہ ڈیم کو ہٹانا۔ اس کے علاوہ کوئی اور راستہ ہے تو مرکزی حکومت بتائے اور اس پر کام کرے۔ بصورت دیگر آنے والے برسوں میں صورتحال اور زیادہ خطرناک ہوسکتی ہے۔ میڈیا سے گفتگو سے قبل وزیراعلیٰ نے آج مین سکریٹریٹ واقع کانفرنس ہال میں ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے ریاست میں درپیش سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ جائزہ میٹنگ میں ضلع وار مختلف پہلوؤں پر غور وخوض کیا گیا اور تمام متعلقہ افسران کو ضروری ہدایات دیں۔ جائزہ میٹنگ میں محکمہ آبی وسائل کے وزیر راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ ،وزیر برائے قدرتی آفات مینجمنٹ ڈاکٹر چندر شیکھر، چیف سکریٹری انجنی کمار سنگھ ، ڈی جی پی پی کے ٹھاکر ،پرنسپل سکریٹری داخلہ عامر سبحانی ، پرنسپل سکریٹری ڈیزاسٹر مینجمنٹ ویاس جی ، پرنسپل سکریٹری آبی وسائل ارون کمار سنگھ، اور دیگر متعلقہ محکموں کے سکریٹریز و سکریٹریز، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سکریٹری چنچل کمار ، وزیراعلیٰ کے سکریٹری منیش کمار ورما سمیت متعدد اعلیٰ افسران موجود تھے۔