شراب بندی بل کو قانون سازیہ کی منظوری

مرکز اور آر ایس ایس شراب بندی پر اپنا موقف واضح کرے: نتیش

پٹنہ یکم اگست(اسٹاف رپورٹر): بہار میں مکمل شراب بندی سے متعلق ترمیمی بل سوموار کو قانون سازیہ سے پاس ہوگیا۔ بل کو اتفاق رائے سے پاس کرانے میں ناکام حکومت کیلئے راحت کی بات یہ رہی کہ اس سلسلے میں اپوزیشن کی طرف سے پیش ترمیمات 46 کے مقابلے 150ووٹوں سے مسترد کردی گئی۔ دوبارہ ووٹنگ سے بھی اپوزیشن کوکوئی فائدہ نہیں ہوا۔ ایوان میں اپنی شکست کے بعد بی جے پی نے واک آؤٹ کردیا۔ اس پر وزیراعلیٰ نتیش کمار نے چٹکی لیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے پاس سننے کی ہمت ہی نہیں ہے۔ انہوں نے اپوزیشن کے تمام خدشات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے کہا کہ پولس یا کوئی بھی ملازم اس قانون کا غلط استعمال کرے گا یاکسی کو تنگ کرے گا تو ایسے لوگوں کے خلاف بھی سخت تعزیری کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے بی جے پی کے ساتھ آر ایس ایس پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس کو اس سلسلے میں اپنا اسٹینڈ کلیئر کرنا چاہئے۔ میں نے وزیر اعظم سے بھی کہا ہے کہ وہ بھی شراب بندی کے بارے میں اپنا موقف ظاہر کریں۔ گجرات میں تو شراب بندی نافذ ہے لیکن اس بارے میں مرکز کا کیا رویہ ہے یہ صاف ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ جب بی جے پی نے شراب بندی کے سلسلے میں بیداری کا عہد کیا تھا اور شراب بندی میں تعاون کا وعدہ کیا تھا تو اب اس سے پیچھے ہٹنے کا کیا مطلب ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ شراب بندی کے علاوہ تاڑی کے سلسلے میں بھی کئی غلط باتیں پھیلائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صحیح ہے کہ تاڑی نشہ آور ہے کوئی نہیں کہہ سکتا ہے کہ تاڑی میں نشہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ تاڑ کا تجارتی استعمال کیا جائے گا اور نیرا لانچ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ چٹائی، پنکھا جیسی چیزیں بھی بنوائی جائیں گی۔ اس سے قبل کھانے کے وقفے کے بعد آبکاری اور نشہ بندی کے وزیر عبدالجلیل مستان نے بل پیش کیا ۔ اس کے بعد ضابطہ 122(1 ) کے تحت بحث شروع ہوئی۔ بحث کا آغاز کرتے ہوئے بی جے پی کے نند کشور یادو نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ شراب