نیرا کا استعمال پیلیا، قبض، خون کی کمی وغیرہ امراض میں بےحد فائدہ مند

Taasir Urdu News | www.taasir.com

Darbhanga-Bihar| 6 Aug 2016 | Online Updated 01:11 PM IST

(گذشتہ سے پیوستہ) 
نیرا کی ادویاتی خصوصیات
نیرا پینے سے ہا ضمہ لعاب میں اضافہ ہوتا ہے جس سے قبض کی شکایت دور ہو جاتی ہے۔ اس لئے اس کے استعمال سے پیٹ سے متعلق مرض دور ہو جاتے ہیں۔ نیرا کے استعمال سے خون میں ہیموگلوبین میں اضافہ ہو جاتاہے ۔اس لئے خون کی کمی والے مریضو ں کے لئے اس کا استعمال مفید ہے۔ یرقان( جاو¿نڈس) کی یہ بہت اچھی دوا ثابت ہوئی ہے۔ نیرا کے استعمال سے وزن بڑھتا ہے۔ اس لئے یہ دبلے پتلے لوگوں کے لئے ایک اچھا ٹانک ہے۔ یہ پیشاب آور ہے(پیشاب لانے والا) اور پیشاب کے راستہ میں ہونے والی جلن کو دور کرتا ہے۔ گردے سے متعلق مرض اورآنکھ کے مرض میں نیرا کا استعمال بےحد فائدہ مند ثابت ہوا ہے۔
تاڑ یاکجھور سے نیراحاصل کرنے کی ترکیب
تاڑ اور کھجور کے درخت سے رس نکالنے کا کام عام طور پر پاسی اور کھٹک ذات کے لوگکرتے ہیں۔ وہ اس کے لئے ایک خاص طریقہ اپناتے ہیں۔پاو¿ں میں رسی کا پھندا لگا کر چڑ ھ جاتے ہیں۔ پھر کسی دھار دھار اوزار(ہنسیا) سے ڈنٹل کے پاس پیڑ کی چھلائی کر کے انگریزی کے وھی(V) حر ف کی شکل کا کھانچہ بنا کر نیچے کی طرف ایک نلکی کا ٹکڑا ڈال دیتے ہیں۔نلکی کے پاس بانس کی دو کھونٹیاں روپ کر ان پر مٹی کا ایک برتن ٹانگ دیتے ہیں۔ رات بھر مٹی کے برتن میں پیڑ سے ٹپکنے والا رس چو چو کر جمع ہو جاتا ہے۔ صبح سورج نکلنے سے ٹھیک پہلے ہی برتن اتار لیتے ہیں کیونکہ سورج نکلنے کے بعد رس میںجھاگ آجانے سے اس کےفائدے کم ہوجاتے ہیں۔ ایک بار میں ایک پیڑ سے دو سے پانچ لیٹر تک رس حاصل ہوتا ہے۔پیڑ کے جس مقام سے ایک بار رس نکال لیا جاتاہے۔ ایک ہفتہ کے بعد اسی مقام سے اسی طریقہ کو اپنا کر دوبارہ رس نکالا جاتا ہے۔
نیرا ،تاڑی نہ بنے اس کی ترکیب
تاڑ اور کھجور کے درخت سے حاصل رس کو جمع کرنے کے لئے روز سورج نکلنے کے ٹھیک پہلے صاف پانی سے اچھی طرح دھلی مٹی کی ایک چھوٹی سی ہانڈی درخت میں ٹانگنی چاہئے اور روز صبح سورج نکلنے کے آدھا گھنٹہ سے پندرہ منٹ پہلے ہی حاصل شدہ رس کو پیڑ سے اتار لینا چاہئے۔ زیادہ کھلی ہوا کے رابطہ سے بچانے کے لئے برتن کے منہہ اور صاف کپڑے سے ا چھی طرح باند ھ کر رکھیں ایسا کرنے سے گذرتے وقت کے ساتھ نیرا کے اپنے آپ ہی تاڑی میں تبدیل ہونے کا عمل رک جاتا ہے۔
ساتھ ہی دھول اور دوسری کسی بھی قسم کی گندگی سے آلودہ ہونے سے نیرا بچ جاتا ہے۔ نیرا میں تاڑی یا پرانی تاڑی کی گاد نہیں ملانی چاہئے ورنہ نیرا جلدی سے تاڑی بننے لگتا ہے۔
نیرا کے استعمال سے متعلق احتیاط
پیڑ سے اتارنے کے بعد نیرا پینے میں زیادہ دیر نہ کریں کیوں کہ گذرتے وقت کے ساتھ زیادہ باہری ہوا لگنے سے نیرا اپنے آپ دھیرے دھیرے تاڑی میں تبدیل ہونے لگتا ہے۔ الکحل کی موجودگی کی وجہ کر عام مقدار میں تاڑی پینے سے نشہ ہوتا ہے، شراب کے مقابلے میں بہت کم اور بہت زیادہ مقدار میں تاڑی پینے سے نشہ زیادہ ہوتا ہے، لیکن شراب جیسا نہیں۔ لہٰذا تاڑ اور کھجور کا تازہ رس یعنی نیرا ہی پینا چاہئے تاڑی نہیں۔ بات یہ ہے کہ نشہ آور مشروب ہونے کی وجہ کر تاڑی پینا مناسب نہیں ہے پھر بھی اگر نیرا مہیانہ ہو سکے تو مجبوری میں ٹی بی کے مریض تاڑی پی سکتے ہیں۔ لیکن روز تین چار گلاس سے زیادہ نہیں اور وہ بھی کھلے میں نہیں، کیونکہ ایسا کرنے سے عام زندگی میں کچھ خراب اثرپڑتا ہے روز صبح و شام دو دو گلاس نیرایاتاڑی پینے سے ٹی بی کے مریض دو تین مہینے میں بغیر کسی ایلوپیتھک دوالیئے ہی چنگے ہو جاتے ہیں۔(ختم شد)
للن کمار پرساد
فائر اینڈ سیفٹی ماہر، پاٹلی پتر اسکول آف فائر اینڈ سیفٹی مینجمنٹ
410، چوتھی منزل،اگزبیشن روڈ،پٹنہ-800001
موبائیل:9334107607،ویب سائٹ:www.psfsm.in