گؤرکشا کے نام پر گورکھ دھندہ : مودی

نئی دہلی، 6 اگست (یو این آئی) وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک میں گو رکشا کے نام پر ہو رہی غیرسماجی سرگرمیوں پر سخت غصہ اور ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے آج کہاکہ خود کو گو رکشک بتانے والے بیشتر لوگ گورکھ دھندہ کرتے ہیں اور ایسے لوگوں کا ریکارڈ تیار کیا جانا چاہئے ۔مسٹر مودی نے یہاں منعقدہ ‘ٹاؤن ہال پروگرام’ میں کہاکہ کبھی کبھی لوگ گوؤ رکشا کے نام پر دکان کھول لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا ‘جو لوگ گو ؤرکشا کے نام پر دکان کھول کے بیٹھے ہیں، مجھے ان پر بڑا غصہ آتا ہے ‘۔ انہوں نے کہاکہ جو لوگ گو رکشا کے نام پر دکان چلا رہے ہیں، ریاستی حکومتوں کو ان کا پورا ریکارڈ تیار کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ ان میں سے 70 فیصد سے 80 فیصد لوگ ایسے ہیں جو رات میں غیرسماجی سرگرمیوں میں ملوث رہتے ہیں اور دن میں گو رکشک کا لبادہ اوڑھ لیتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ‘کافی لوگ جو گو رکشک ہیں، وہ گو رکشا صرف اپنے کالے دھندے چھپانے کیلئے کرتے ہیں’۔ انہوں نے کہاکہ سب سے بڑی ‘گو سیوا’ یہ ہوگی کہ انہیں پلاسٹک کھانے سے بچایا جائے ۔ لوگوں کو پلاسٹک پھینکنے سے روکا جانا چاہئے اور گایوں کو پلاسٹک کھانے سے بچا لیں تو یہ گایوں کی بڑی خدمت ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ گائیں ذبح کرنے سے کم اور پلاسٹک کھانے سے زیادہ مرتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سماجی خدمت کرنے والے رحمدلی، سادگی ، تحمل و برداشت کا مظاہرہ کرتے ہیں اور قربانی پیش کرتے خاموشی کے ساتھ اپنا کام کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بہتر حکمرانی کیلئے سرکاری فیصلوں اور پالیسیوں کو ووٹ کی بنیاد بنائے جانے کی روایت پر سخت تنقید کرتے ہوئے آج کہا کہ جواب دہی کے ساتھ ذمہ داری کی بنیاد پر عوام کے مفاد میں پالیسیاں بنا کر ان کو خوش اسلوبی نافذکیا جانا چاہئے ۔ مسٹر مودی نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کا سادہ مطلب یہ ہو گیا ہے کہ ووٹ دے دو اور انہیں ملک چلانے کا ٹھیکہ دے دو۔ تمہاری ذمہ داری ہے کہ سب مسائل حل کر دو۔ پانچ سال بعد دوسرا ٹھیکیدار منتخب کر لو۔ صرف ووٹ دے کر حکومت منتخب کرنے تک جمہوریت کو محدود کر لیا جائے تو جمہوریت کا جذبہ برقرار نہیں رہ سکتا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندستان کو عوامی شراکت داری والی جمہوریت کی ضرورت ہے ۔ یہ ٹیکنالوجی کی وجہ سے ممکن ہوا ہے ۔سوچھ بھارت ابھیان عوامی شراکت داری کی بہترین مثال ہے ۔ لوگ اور تنظیم کے رہنما کچھ نہ کچھ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، “ہمارے ملک میں یہ عام تصور ہے کہ گڈ گورننس کا مطلب خراب سیاست۔ زیادہ تر سیاست میں انتخابات جیتنے کے بعد اس پر توجہ ہوتی ہے کہ اگلا الیکشن کیسے جیتا جائے ، عوامی مقبولیت کس طرح بڑھائیں اور زیادہ ووٹ کس طرح حاصل کیا جائے ۔ اس طرح سے جوش میں چلا کارواں کچھ دور چلنے کے بعد بکھر جاتا ہے ۔ ” وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں حکمرانی ، فیصلے میں اعتدال ، ہر مرحلے میں جانچ پڑتال اور احتساب کے ساتھ ذمہ داری کے تئیں ایک قسم کی بے حسی پیدا ہو گئی ہے ۔ ملک میں تبدیلی لانے کیلئے جتنی اہمیت پالیسیوں اور فیصلوں کی ہوتی ہے ، اتنی ہی اہمیت عمل درآمدیا خدمات کو آخری شخص تک پہنچانے کی بھی ہے ۔ اچھی منصوبہ بندی سے تعریف مل جاتی ہے لیکن گڈ گورننس کے بغیر اس کا فائدہ عوام کو نہیں مل پاتا ہے ۔ ترقی اور گڈ گورننس کا توازن بھی بہت ضروری ہے ۔