گنگاکی سطح آب میں اضافہ تشویشناک : نتیش

پٹنہ22 اگست (اسٹاف رپورٹر): وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے مرکزی حکومت سے سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے ماہرین کی ٹیم بھیجنے کامطالبہ کیا ہے۔ سیلاب کی صورتحال جاننے کیلئے جب مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے سی ایم نتیش کمار سے فون پر بات کی تو انہوں نے یہ اپیل کی ۔نتیش کمار نے مرکزی وزیر داخلہ سے کہا کہ ماہرین کی ٹیم میں انہیں بھیجئے گا جو امپارسیل اور کھلے ذہن کے ہوں۔ پہلے سے بائسڈہیں انہیں نہیں بھیجئے، نہیں تو وہ آئیں گے اور کچھ بول کر چلے جائیں گے۔ ہم لوگوں کی کچھ نہیں سنیں گے۔ فرقہّ باندھ تک شلٹ جمع ہے۔ باندھ کو مسمار کرنا ممکن نہیں ہے اس کی وجہ سے جو مسئلہ ہوا ہے اس کا سائنسداں اور دیگر ماہرین راستہ نکالیں۔ وزیراعلیٰ بہار قانون ساز کونسل میں جھارکھنڈ کے وزیر سریو رائے کا ماہنامہ ’’یوگانتر پرکرتی‘‘کے رسم اجرا کے موقع پر گنگا کی سطح آب میں اضافہ پر تشویش کابھی اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ گاد (شلٹ) کی وجہ سے گنگا چھچھلی ہوتی جارہی ہے جب سے فرقہّ براج کی تعمیر ہوئی ہے شلٹ بڑھتا جارہا ہے اورگنگا چھچھلی ہوتی جارہی ہے اور اس کی گہرائی بھی کم ہورہی ہے۔ دھار بھی سمٹتی جارہی ہے۔ ایسے میں دوسری ندیوں کا پانی گنگا میں آتا ہے تو پانی پھیل جاتا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ گنگا بیسن ریور اتھاریٹی کی میٹنگ میں نیشنل شلٹ مینجمنٹ پالیسی چلانے کا معاملہ میں نے اٹھایا تھا۔ گنگا کے پانی کو شفاف اور رواں دواں رکھنا ہے تو شلٹ کو ہٹانا ہوگا ۔ سابق مرکزی وزیر پون بنسل نے صورتحال کا جائزہ بھی لیا تھا اور کہا کہ فرخہ باندھ کو توڑنے کے علاوہ کوئی دوسرا اپائے نہیں ہے۔ جبکہ انجینئر کہتے ہیں کہ شلٹ رکتا نہیں ڈسچارج ہوتا ہے۔ جبکہ شلٹ لگاتار جمع ہورہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ گنگاکی بدلتی ہوئی دھار کو دیکھا ہے جب خریف فصل کیلئے پانی کی ضرورت ہوتی ہے تو ریاستوں کے ایگریمنٹ کے حساب سے پانی ملنا چاہئے تو وہ بھی نہیں ملتا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ابھی ایگریمنٹ تو چھوڑیئے پانی مل رہا ہے ، موسم کا مزاج بدل گیا ہے ڈاواں ڈول کی صورتحال ہے،دھان کی فصل جو لگ گئی ہے اسے بچانے کی فکر ہے۔ سیلاب کے ساتھ ساتھ خشک سالی سے بھی نپٹنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر متوازن ماحولیات کے ہم لوگ بھگت بھوگی ہیں۔ جھارکھنڈ جیسی ریاست میں جہاں کھیت کم ہے وہاں پانی زیادہ ہے اور بہار جیسی ریاست میں جہاں کھیت زیادہ ہیں وہاں پانی کم ہے۔ ہمیں ماحولیاتی توازن پر دھیان دینا ہوگا۔