سپریم کورٹ سے سبرت رائے کو راحت ،گرفتاری پر 30 ستمبر تک روک

نئی دہلی، 23 ستمبر (یو این آئی)سپریم کورٹ نے سہارا گروپ کے سربراہ سبرت رائے کو دیئے گئے پیرول کو منسوخ کرنے کے بارے میں اپنے حکم میں تبدیلی کرتے ہوئے ان کی گرفتاری پر 30 ستمبر تک کے لئے روک لگادی ہے ۔عدالت عظمی نے عبوری پیرول کی معیاد میں توسیع کی ان کی عرضی پر 28 ستمبر کو سماعت کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔قبل ازیں صبح ان کی جانب سے پیش سینئر وکیل راجیو دھون کی ‘ڈسپلن شکنی’ سے ناراض چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی صدارت والی بنچ نے سہارا کے سربراہ کی پیرول کی مدت میں اضافہ سے انکار کردیا تھا اور ان کے ساتھ ساتھ پیرول پر باہر رہے دو ڈائریکٹروں ۔۔ اشوک رائے چودھری اور روی شنکر دوبے کو بھی حراست میں لینے کا حکم دیا تھا۔طبعیت ناساز ہونے کے باوجود سینئر وکیل کپِل سبل آناً فاناً عدالت عظمی پہنچے اور انہوں نے چیف جسٹس سے معذرت کی۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے وعدہ کیا کہ آئندہ کوئی غلطی نہیں ہوگی۔اس کے بعد جسٹس ٹھاکر نے کہاکہ وہ بنچ کے دو دیگر اراکین سے مشورہ کرکے ہی اپنے سابقہ حکم میں کوئی سدھار کریں گے ۔قبل ازیں صبح سماعت کے دوران سہارا کے وکیل مسٹر دھون کے تبصرہ سے ناراض ہوکر چیف جسٹس نے سبرت رائے کو تین اکتوبر تک کیلئے عدالتی حراست میں جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا، لیکن سبرت رائے کی جانب سے مسٹر سبل نے بلا شرط معافی مانگ لی۔چیف جسٹس نے دوسرے ججوں سے تبادلہ خیال کے بعد انہیں ایک ہفتہ کا وقت دیا۔ سیکورٹیز اینڈ ایکسچنج بورڈ آف انڈیا (سیبی) کی اپیل کی سماعت کے دوران مسٹر دھون کی بات سے جسٹس ٹھاکر ناراض ہوگئے ۔ انہوں نے سبرت رائے ، چودھری اور دوبے کی ضمانت سمیت تمام طرح کی عبوری راحت رد کردی تھی اور انہیں حراست میں لینے کا حکم دیا تھا۔مسٹر سبل نے جب معذرت کی تو جسٹس ٹھاکر نے کہا ‘کچھ لوگ عدالت کے وقار کو مجروح کر رہے ہیں اور کچھ ایسے وکیل ہیں، جن کے من میں عدالت کے تئیں احترام نہیں ہے ‘۔ سہارا سربراہ کو گزشتہ چھ مئی کو ماں کی آخری رسومات میں شامل ہونے کیلئے پیرول ملی تھی۔ ان کی پیرول کی مدت چار بار بڑھائی گئی ہے ۔ یہ مدت آج ختم ہو رہی تھی۔