شہاب الدین پھر سلاخوں کے پیچھے

نئی دہلی؍سیوان، 30 اکتوبر (تاثیر بیورو) سپریم کورٹ نے سیوان سے راشٹریہ جنتا دل کے سابق ایم پی محمد شہاب الدین کو سخت جھٹکا دیتے ہوئے پٹنہ ہائی کورٹ سے ملنے والی ان کی ضمانت آج رد کردی اور بہار حکومت کو انہیں فوراً حراست میں لے کر جیل بھیجنے کاحکم دیا۔ عدالت کے فیصلے کے بعد شہاب الدین نے سیوان کی عدالت میں خودسپردگی کردی۔جہاں سے انہیں سیوان جیل بھیج دیا گیا۔جسٹس پناکی چندر گھوش اور جسٹس امیتابھ رائے کی بنچ نے اپنے مختصر حکم میں کہا کہ معاملے میں تمام باتوں پر غور کرنے کے بعد وہ شہاب الدین کو ضمانت پر رہا کرنے سے متعلق پٹنہ ہائی کورٹ کے حکم کو رد کرتی ہے ۔ بنچ نے مزید کہا، شہاب الدین کو فوراً حراست میں لیا جائے اور واپس جیل بھیجا جائے ۔بنچ نے ذیلی عدالت کو بھی ہدایت دی کہ وہ شہاب الدین کی ضمانت رد کرانے کیلئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے والے چندر کیشور پرساد عرف چندا بابو کے بیٹے راجیو روشن کے قتل کے مقدمے کا فوری طور پر ٹرائل شروع کرے ۔ پٹنہ ہائی کورٹ نے 7ستمبر کو راجیو روشن قتل معاملے کے ملزم شہاب الدین کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ جس کے بعد اسے بھاگلپور جیل سے رہا کیا گیا تھا۔چندا بابو نے 45 سے زیادہ مجرمانہ معاملے کے ملزم شہاب الدین کو ضمانت پر رہا کئے جانے کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا، بعد میں سیاسی دباؤ کے سبب بہار حکومت نے بھی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی۔ حالانکہ معاملوں کی سماعت کے دوران عدالت عظمی نے بہار حکومت کی لاپروائی پر سخت پھٹکار لگائی تھی۔ عدالت نے کہا تھا کہ ریاستی حکومت نے اس سے قبل اپیل کیوں نہیں کی تھی؟مسٹر بھوشن نے دلیل دی تھی کہ اگر شہاب الدین جیل سے باہر رہے تو گواہ کئی معاملوں میں آر جے ڈی کے لیڈر کے خلاف گواہی نہ دے پائیں گے اور وہ دہشت زدہ رہیں گے ۔ شہاب الدین کی جانب سے بحث کر رہے سینئر وکیل شیکھر نافڈے نے دلیل دی تھی کہ فرد جرم میں ان کے موکل کو ملزم نہیں بنایا گیاہے ۔ انہوں نے کہاکہ استغاثہ کے فرد جرم اور ضمنی فرد جرم میں بھی کمی پائی گئی ہے ۔مسٹر نافڈے نے سوال کیا تھا کہ شہاب الدین سے متعلق فرد جرم کو عدالت کو کیوں نہ پیش کیا گیا۔ ان کے موکل کو بے وجہ سیوان جیل سے بھاگلپور جیل بھیجا گیا۔تقریبا 20 دن تک سابق ممبر پارلیمنٹ کھلے میں سانس لے سکے ۔سپریم کورٹ سے محمد شہاب الدین کو جیل یا بیل ہونے کے معاملے پر سیوان کے تمام چوک۔چوراہوں اور گلیوں میں لوگ اس بات پر بحث کرتے ہوئے نظر آئے ۔ وہیں ان سب سے بے فکر محمد شہاب الدین لنگی اور کرتا پہن کر جمعہ کی نماز ادا کرنے چلے گئے ۔ ان کے ساتھ عام دنوں کی طرح لوگ یکجا نہیں تھے ۔ پرتاپ پور واقع گھر میں سناٹا چھایا رہا۔ سپریم کورٹ سے ضمانت منسوخ ہونے کی اطلاع ملنے کے بعد سیوان ضلع انتظامیہ کے سینئر افسر سخت سیکورٹی انتظامات کے درمیان محمد شہاب الدین کے پرتاپ پور واقع آبائی گھر پہنچے ۔ حکام کے پہنچنے پر سابق ممبر پارلیمنٹ اپنی رہائش پر نہیں ملے اور تبھی حکام کو یہ اطلاع ملی کہ محمد شہاب الدین نے عدالت میں خود سپردگی کر دی ہے ۔سابق ممبر پارلیمنٹ کے پرتاپ پور واقع گھر میں موجود تمام افسران بھاگے بھاگے کورٹ پہنچے جہاں محمد شہاب الدین خودسپردگی کر چکے تھے ۔ کسی طرح کی بے ترتیبی اور تشدد کے بغیر شہاب الدین کا عدالت کے سامنے سرینڈر کئے جانے سے ضلع انتظامیہ کے حکام نے راحت کی سانس لی۔سابق ممبر پارلیمنٹ کے جیل جانے کی اطلاع کے بعد بھیڑ ۔بھاڑ والے چوک۔چوراہوں پر عام دنوں کی طرح چہل پہل نہیں دیکھی جا رہی ہے ۔ کچھ علاقوں میں کاروباری ادارے بند ہیں۔ شہر کے چپے چپے پر پولیس کی تعیناتی کی گئی ہے اور اضافی پولیس فورسز کو لگایا گیا ہے ۔ سیوان سے لگے گوپال گنج اور سارن ضلع کی سرحد پر بھی مستعدی برتی جا رہی ہے ۔