شہاب الدین کو سپریم کورٹ سے نوٹس ،اگلی سماعت 26کو

نئی دہلی، 19 ستمبر (یو این آئی) سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کی طرف سے بہار کے زور آور لیڈر محمد شہاب الدین کی ضمانت پر رہائی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پرسماعت کے بعد آج سابق ممبر پارلیمنٹ سے جواب طلب کیا کہ کیوں نہ ان کی ضمانت منسوخ کردی جائے ۔ جسٹس پناکي چندر گھوش اور جسٹس امیتابھ رائے پر مشتمل بنچ نے چندرکیشور پرساد عرف چندا بابو اور بہار حکومت کی درخواستوں کی مشترکہ سماعت کے بعد شہاب الدین کو نوٹس جاری کرکے پوچھا کہ کیوں نہ ان کی ضمانت منسوخ کر دی جائے ؟ تاہم، عدالت عظمی نے شہاب الدین کی ضمانت سے متعلق پٹنہ ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے سے یہ کہتے ہوئے فی الحال انکار کر دیا کہ مدعا علیہ کا موقف جاننے کے بعد ہی وہ کوئی حکم جاری کرے گی۔عدالت عظمی نے اس معاملے میں جلدی سماعت کرنے کے لئے درخواست گزاروں کی اپیل قبول کرتے ہوئے معاملے کی آئندہ سماعت کے لئے 26 ستمبر کی تاریخ طے کی ہے اور راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے سابق ممبر پارلیمنٹ کو اس تاریخ تک اپنا جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے ۔چندابابو وہ بدنصیب باپ ہیں جن کے تینوں بیٹوں کو اغواء کرکے قتل کیا گیا ہے ۔ ایسا کہا جاتا ہے کہ شہاب الدین نے چندا بابو کے تینوں بیٹوں کو اغوا ئکرایا تھا اور ان میں سے دو کو قتل کر کے تیزاب میں ڈال دیا تھا جبکہ تیسرے بیٹے کو یہ سب دیکھنے کے لئے زندہ چھوڑ دیا گیا تھا۔بعد میں اس تنہا عینی شاہد کو بھی عدالت میں گواہی دینے جاتے وقت موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ شہاب الدین کو اسی عینی گواہ کے قتل کے معاملے میں ضمانت منظور کی گئی ہے ، جبکہ دو بیٹوں کے قتل کے معاملے میں ا نہیں عمر قید کی سزا ہوئی ہے ۔چندا بابو نے شہاب الدین کی ضمانت کو چیلنج کیا ہے جبکہ بہار حکومت نے خصوصی اجازت کی اپیل (ایس ایل) دائر کرکے راشٹریہ جنتا دل کے زور آور لیڈر کی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست کی ہے ۔چندہ بابو کی طرف سے معاملے کی پیروی کرنے والے وکیل پرشانت بھوشن نے شہاب الدین کو خطرناک مجرم اور دہشت گرد کے مشابہ قرار دیتے ہوئے دلیل دی کہ سابق زور آور ممبر پارلیمنٹ کے خلاف تقریبا جرائم کے 60 معاملے ہیں اور ان کے جیل سے باہر رہنے سے ان معاملوں کے گواہ اپنے گھروں سے باہر محفوظ نہیں رہیں گے ۔ مسٹر پرشانت بھوشن نے ایسے فوجداری مقدمات میں سپریم کورٹ کے کئی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے دلیل دی کہ ہائی کورٹ نے ایسے مجرم کی ضمانت منظور کرنے سے متعلق تمام اصولوں کی خلاف ورزی کی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے مجرموں کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے وقت مختلف حالات کا اندازہ نہیں کیا گیا۔ بدنام مجرموں کو ضمانت دینے سے پہلے ان کے خلاف دیگر معاملات میں جاری کارروائیوں کو بھی ذہن میں رکھنا ہوتا ہے ، لیکن پٹنہ ہائی کورٹ نے ایسا نہیں کیا۔ مسٹر بھوشن نے دلیل دی کہ کسی معاملے کی سماعت میں شہاب الدین کی پیشی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ بھی ہو سکتی ہے اور اس کے لئے اسے ضمانت پر رہا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ البتہ انہوں نے شہاب الدین کو بہار سے باہر کسی دوسری جیل میں بھیجنے اور وہاں سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ مختلف مقدمات میں ان کی پیشی کرانے کی صلاح بھی دی۔ بہار حکومت کی جانب سے سینئر وکیل گوپال سنگھ نے بھی شہاب الدین کی ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت عظمی سے سابق رکن پارلیمنٹ کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کرنے کی بھی درخواست کی۔ واضح رہے کہ پٹنہ ہائی کورٹ میں شہاب الدین کی ضمانت منظور ہونے کے بعد انہیں بھاگلپور سینٹرل جیل سے رہا کیا گیا تھا۔