صحت مند بڑھاپا کیسے

*۔ شبنم خاتون
بڑھاپا ایک قدرتی عمل ہے، لیکن بعض افراد بہت جلد بوڑھے ہوجاتے ہیں۔ یہ افراد اپنے آپ کو وقت سے پہلے بوڑھا سمجھنے لگتے ہیں اور کان کاج بند کردیتے ہیں۔ ایسا بڑھاپا مختلف بیماریاں اپنے ساتھ لاتا ہے۔ مثبت سوچ، مفید مصروفیات ، پرہیز ، متوازن غذا اور حضور ؐ کی سنت کے مطابق زندگی گزارنے سے اس قیمتی وقت کو بہت زیادہ نفع بخش بنایا جاسکتا ہے۔ بڑھاپے سے ڈرنا نہیں چاہیے ، اس کے لیے کہ یہ ایک قدرتی عمل ہے۔ صحت مند رہے تو علیم وتربیت اور فلاح وبہبود کے کام کرتے رہنا چاہیے۔ اگر آپ صحت سے بھرپور بڑھاپے کے خواہش مند ہیں تودرج ذیل طریقوں پر عمل کریں۔ ہمیشہ مثبت سوچ رکھیں۔ چاق چوبند رہیں اور دوسروں سے توقعات نہ رکھیں۔
دین ودنیا کے لیے اچھے کام کرتے رہیں۔ جو اچھا کام آپ جوانی میں کرنا چاہتے تھے ، لیکن مصروفیت کی وجہ سے نہ کرسکے، اسے اب کرنا شروع کردیں۔ پیدل چلنے کی عادت ڈالیں۔ تیز قدموں سے چلیں۔ تیز قدموں سے چلنا مفید صحت ہے۔ جسم کو پاک صاف رکھیں۔ روزانہ غسل کرنے کی عادت ڈالیں۔ خشک میووں میں اخروٹ ، بادام ، انجیر، چلغوزے اور کاجو کھائیں۔ پھلوں میں انگور ، آلو بخارا آڑو اور سیب کھائیں۔ مائکروویو میں گرم کیے ہوئے کھانوں سے پرہیز کریں۔ روزانہ ایک چمچہ زیتون کا تیل ضرور پییں۔ گھیکوار (ایلوویرا ) کارس پییں۔ یہ بڑھاپے کو روکتا ہے۔ شہد جو کا دلیا اورا سپغول ناشتے میں کھائیں۔ آٹھ گھنٹے ضرور سوئیں۔ عشا کی نماز کے بعد جلد سونے اور صبح جلد اٹھنے کی عادت ڈالیں۔ دوپہر کے کھانے کے بعد نبی اکرم ؐ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے آدھا گھنٹہ قیلولہ ضرور کریں۔ پڑوسیوں کا احوال دریافت کرتے رہیں۔ نماز مسجد میں پڑھیں ، تاکہ محلے کے لوگوں سے ملاقات ہوتی رہے۔ دوستوں اور رشتے داروں سے ملتے رہیں۔ غم اور خوشی کے مواقع پر شرکت ضرور کریں۔
اللہ تعالیٰ کے ناموں کا ورد کریں۔ روزانہ درودشریف ، کلمہ ، طیبہ اور آیت الکرسی پڑھنے کی عادت ڈالیں ، تاکہ گھر میں خیروبرکت اور عمرمیں اضافہ ہو۔ لڑائی جھگڑوں سے دور رہیں۔ جن سے آپ ناراض ہوں، ان کے لیے بھی دعا سے خیر کریں۔ اگر ممکن ہوتو ان کو خود منالیں۔ اگر معافی بھی مانگنی پڑے تو مانگ لیں۔ معافی مانگنے سے عزت کم نہیں ہوتی ، بلکہ بڑھتی ہے۔ صبح وشام چہل قدمی اور ہلکی ورزش کریں۔ روزانہ آٹھ سے دس گلاس پانی پییں۔ چائے اور کافی کم پییں سبزچاے زیادہ پییں۔ پھلوں کا عس پینے کے بجائے انھیں دانتوں سے کاٹ کر کھائیں۔ سرخ گوشت کم کھائیں۔ فرصت کے اوقات میں بچوں کے ساتھ کھیلیں۔ انھیں اپنی زندگی کے سبق آموزواقعات سنائیں۔ بیماروں کی عیادت کریں۔ اگر کوئی فوت ہوجائے تو اس کے جنازے میں شرکت کریں۔ کوئی دعوت دے تو اس کی دعوت کو قبول کریں۔ بڑھاپا انسان کی زندگی کا قیمتی سرمایہ ہے، جسے آپ نے ساری عمر تعلیم اورتجربات کے حصول کے بعد پایا ہے۔ یہ قیمتی سرمایہ بہت سوچ سمجھ کر صرف کرنا چاہیے۔ بڑھاپا اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ کاموں کی تکمیل میں گزارنا چاہیے، جن میں اہم ترین کام اپنی ذات کی اصلاح اور مخلوق خدا کی بے لوث خدمت ہے۔