مسواک سے دانت مضبوط اور صاف

ساؤتھ افریقہ میڈیکل جرنل کا شما رقدیم طبی رسائل میں ہوتا ہے۔ کوئی دوعشرے پہلے اس میں ایک مضمون مسواکی‘‘ کے عنوان سے مسواک کے طبی فوائد کے بارے میں شائع ہواتھا۔ اس میں تسلیم کیاگیا تھا کہ مسواک استعمال کرنے والے دانتوں کی شکایات سے محفوظ رہتے ہیں۔ ماضی میں مسواک استعمال کرنے والوں نے جدید منجنوں کے مقابلے میں اسے ترک کرکے صحت دہن، یعنی مسوڑوں، دانتوں اور منھ کی صحت سنوارنے کے بجائے بگاڑلی۔ انسان صدیوں سے دانتوں کی صحت اور صفائی کے لیے مختلف درختوں کی نرم، تازہ اور خشک ٹہنیاں استعمال کرتا چلا آرہا ہے۔ انگوٹھے جتنی موٹائی اور 15 سے 20سینٹی میٹرلمبی یہ ٹہنیاں آج سے سات ہزار سال پہلے بابل ونینوا کے لوگ بھی استعمال کرتے تھے۔ مسواک کا استعمال سنت ابراہیم علیہ السلام ہے، اسی لیے اسلامی معاشرے میں آج تک اس کااستعمال کیاجاتا ہے۔
پاکستان اورہندوستان میں بھی مسواک کااستعمال زمانہ قدیم سے رائج ہے۔ اس مقصد کے لیے نیم، ببول اور اخروٹ کی ٹہنیاں زیادہ استعمال کی جاتی ہیں۔ مغربی افریقہ میں اس مقصد کے لیے لیموں اور سنترے کی ٹہنیاں استعمال کی جاتی ہیں۔ برصغیر میں اسلام کی آمد سے پہلے بھی اس کااستعمال ہوتا تھا اور اسے آج بھی ’’ داتون‘‘ کے نام سے کم ازکم دیہی علاقوں میں کثرت سے استعمال کیاجاتا ہے۔ قدیم عرب میں پیلو کی مسواک کااستعمال ہوتا تھا۔ یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ مشرق وسطیٰ میں ا سے ’’ فاکی‘‘ کے نام سے جاناجاتا ہے۔ افریقی ملکوں میں سنا کی ٹہنیاں بھی اس مقصد کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔
عربی میں پیلو ’’ اراک‘‘ کہلاتا ہے، جنوبی امریکا میں اسپینی فاتحین نے اسے متعارف کروایا۔ انگریزی میں ٹوتھ برش ٹری کہلانے والا یہ درخت ، ہندستان، پاکستان ، شام ، نائیجریا، سینیگال، سوڈان اور سعودی عرب میں پایاجاتا ہے۔ بنیاد طور پر یہ گرم آب وہوا کادرخت ہے۔ زیادہ سے زیادہ 3 میٹر بلند یہ درخت نمکین یاکھاری زمینوں میں پھلتا پھولتا ہے۔ پیلو زہریلے اثرات سے پاک درخت ہے۔ بعض علاقوں میں اس کے موٹے پتے بطور سلاد کھائے جاتے ہیں۔ اسے اونٹ اور بکریاں شوق سے کھاتی ہیں۔ اس کے پتے کھانے والی اونٹنیوں کا دودھ بہت مفید سمجھاجاتا ہے۔ عرب اسے مقوی اورکئی امراض کا علاج قرار دیتے ہیں۔ اس درخت کی جڑ اور ٹہنیاں مسواک کے طور پر استعمال کی جاتی ہیں۔ جڑی بوٹیوں کے ماہر اطبا کے مطابق مسواک صحت دہن کے لیے بہت مفید ہے۔ طب جدید اپنی تحقیق کی روشنی میں اسے مفید تسلیم کرتی ہے۔ جنوبی افریقہ کے مذکورہ جرنل میں اسے خون کی کمی دور کرنے کے لیے بھی مفید بتایا گیا ہے۔ کمی خون کی یہ شکایت سیاہ فام اقوام میں زیادہ ہوتی ہے اور اس کی وجہ سے گردے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
سنت رسول : حضوراکرم ہر نماز سے پہلے مساک کااہتمام فرماتے تھے۔ اس کی اہمیت کااندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ دنیا سے رخصت ہوتے وقت آپ نے مسواک کااستعمال فرمایا۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی دنیا میں مسواک کااستعمال عام ہے۔ مسواک سے دانتوں اور مسوڑوں اور منھ کی بہتر صفائی ہوتی ہے۔ اس کے نرم ریشے زبان اور دانتوں کو زیادہ بہتر صاف کرتے ہیں۔ اس کی وجہ سے تھوک کے زیادہ اخراج سے پیدا ہونے والی بودور ہوجاتی ہے اور دانتوں میں پھنسے غذائی ذرات آسانی سے خارج ہوتے ہیں۔ حضور اکرمؐ نے روغنی اشیا کھانے کے بعد مسواک کے استعمال کو مفید قرار دیا ہے، کیوں کہ اس سے دانتوں پر چکنائی نہیں جمتی، گویااس طرح منھ میں جراثیم کی پرورش کاسلسلہ رک جاتا ہے۔
طبّی فائدے : طبی اعتبار سے مسواک یعنی پیلو کی ٹہنی میں موجود مفید اجزاء ورم دورکرتے ہیں۔ یہ بلغم چھانٹتی ہے، مسام کھولتی اور غلیظ ریاح دور کرتی ہے اس کی جڑ (مسواک دانت صاف کرتی اور مسوڑے مضبوط رکھتی ہے۔ پاکستان میں ہمدردنے پہلی مرتبہ اس کے اجزا پر مشتمل مسواک ٹوتھ پیسٹ متعارف کروایا۔ جدیدیت کے دلدادہ افراد میں یہ ٹوتھ پیسٹ بہت مقبول ہے، اس نام یا دوسرے تجارتی ناموں سے پیلو کے اجزا پر مشتمل ٹوتھ پیسٹ، ہندوستان کے علاوہ انڈونیشیا ، مصر، سوئٹزرلینڈ، جاپانا ور سعودی عرب میں بھی تیار کیے جانے لگے ہیں۔
تازہ تحقیق : تازہ تحقیق کے مطابق پیلو کی مسواک میں جراثیم رفع کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ اس میں موجود کلورائڈ، فلورائڈ، معدنی نمک سلیشیا، گندھک، ٹینن، اسٹیرول اور حیاتین ج (وٹامن سی ) خاص طور پر مسوڑوں اور منھ کے ریشوں کو مضبوط اور انھیں امراض سے محفوظ رکھتے ہیں۔ آج جب کہ دیگر اشیا کی طرح گرانی میں اضافے نے ٹوتھ پیسٹ بھی مہنگے کردیے ہیں، مسواک کا استعمال نہ صرف سستا، بلکہ بہت مؤثر اور مفید بھی ہے۔ شکر کولا مشروبات خاص طور پر پینے اور گوشت، گھی اور مٹھائیوں کے زیادہ کھانے سے مسوڑے، دانت حلق کی بڑھتی ہوئی شکایات کاپیلو کی مسواک سے بہ خوبی علاج کیاجاسکتا ہے۔ پیلو میں حلق صاف کرنے کی خاصیت بھی ہے۔ اس کے نرم ریشے مسوڑوں کو آسانی سے صاف کرنے کے علاوہ دانتوں کی پالش کرکے ان کی چمک دمک میں اضافہ کردیتے ہیں۔ اسے باقاعدگی سے استعمال کرنے والے بڑھاپے میں بھی مضبوط اور چمک دار دانتوں کی وجہ سے سخت غذائی اشیا بھی آسانی سے چبالیتے ہیں۔