کشمیر میں فوجی کیمپ پر اب تک کا سب سے بڑا فدائین حملہ 17جوان شہید ، متعدد فوجی اہلکار زخمی،چاروں حملہ آور ہلاک

سری نگر ، 18 ستمبر (یو ا ین آئی) آج صبح وادی کشمیر میں اتوار کو فوجی کیمپ پر اب تک کے سب سے بڑے فدائین حملے میں 17 فوجی اہلکار ہلاک جبکہ سبھی چار فدائین حملہ آور مارے گئے ۔چار فدائین حملہ آوروں نے اتوار کی علی الصبح شمالی کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے نزدیک واقع فوجی ہیڈکوارٹر پر حملہ کردیا اور طرفین کے مابین شدید گولہ باری کے تبادلے کے نتیجے میں 17 فوجی اہلکار ہلاک اور سبھی چار فدائین حملہ آور جو غالباً غیر ملکی ہیں، مارے گئے ۔حملے میں قریب دو درجن دیگر فوجی اہلکار زخمی ہوگئے ہیں جنہیں علاج ومعالجہ کے لئے سری نگرکی بادامی باغ فوجی چھاونی میں واقع آرمی بیس اسپتال منتقل کیا گیا ہے ۔اِن میں سے متعدد کی حالت تشویش ناک ہے ۔ دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ وادی میں انیس سو نوے کی دہائی میں شروع ہوئی مسلح شورش کے دوران فوج پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ ہے ۔سرکاری ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ فائرنگ کا سلسلہ رک گیا ہے جس کے ساتھ ہی آپریشن بھی ختم ہوگیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ چار جنگجوؤں پر مشتمل ایک گروپ جنہوں نے غالباً حال ہی میں سرحد کے اس پار دراندازی کی ہے ، اتوار کی علی الصبح پانچ بجے اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے اوڑی سیکٹر میں ایل او سی کے نزدیک واقع فوج کے 12 بریگیڈہیڈکوارٹرس میں داخل ہوگئے ۔انہوں نے بتایا کہ جنگجوؤں نے فوجی ہیڈکوارٹرس کے اندر داخل ہونے کے لئے خاردار تار کو کٹرس کی مدد سے کاٹ دیا تھا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ جنگجوؤں نے بعدازاں اندھا دھند فائرنگ کی اور ایک فوجی بیرک کو نذر آتش کیا۔ذرائع نے بتایا کہ جنگجوؤں کی طرف سے ابتدائی فائرنگ میں متعدد فوجی اہلکار زخمی ہوگئے ۔انہوں نے بتایا کہ کئی ایک زخمیوں کو بعدازاں سری نگر میں واقع آرمی بیس اسپتال منتقل کیا گیا۔تاہم 17 فوجی اہلکار زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ کیمپ کے اندر فوجیوں اور جنگجوؤں کے مابین شدید گولہ باری اور دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے کی آوازیں اٹھنے کا سلسلہ قریب چار گھنٹوں تک جاری رہا۔انہوں نے بتایا کہ جنگجوؤں کے فرار ہونے کے راستوں کو سیل کرنے کے لئے نزدیکی کیمپوں سے فوجیوں کی مزید نفری بلائی گئی تھی۔جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کے لئے پیرا کمانڈوز اور ہیلی کاپٹروں کا بھی استعمال کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ حملے میں شامل سبھی چار جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ چار جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کے بعد کیمپ کے اندر فائرنگ کا سلسلہ رک گیا جس کے بعد تلاشی مہم شروع کی گئی۔ یہ وادی کشمیر میں فوجی کیمپ پر ہونے والا اب تک کا سب سے بڑا حملہ ہے ۔ 8 دستمبر 2014 کو جنگجووں نے اوڑی کے ہی مہرا علاقہ میں واقع فوجی ہیڈکوارٹر پر فدائین حملہ کیا تھا جس میں آٹھ فوجی اہلکار بشمول ایک لیفٹیننٹ کرنل ، تین پولیس اہلکار اور 6 جنگجو مارے گئے تھے ۔دریں اثنا شمالی کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں فوجی بیس کیمپ پر فدائین حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے جموں وکشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ اس حملے کا مقصد خطے میں تشدد کو بڑھاوا دینے اور جنگ جیسے حالات پیدا کرنا ہے ۔انہوں نے حملے میں جاں بحق ہوئے فوجیوں کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے غمزدہ کنبوں کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے حملے میں زخمی ہوئے فوجیوں کی جلد صحت یابی کے لئے بھی دعا کی ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اوڑی میں کئے گئے اس حملے سے جموں و کشمیر اور اس کے ارد گرد ماحول کے پر تناؤ ہو نے کا خدشہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ریاستی عوام کو ایسی صورتحال کا سب سے زیادہ خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہند پاک کے مابین کشیدگی کا سب سے بُرا اثر ریاست جموں و کشمیر پر پڑتا ہے اور ریاستی عوام کو گزشتہ چھ دہائیوں کے دوران کافی خمیازہ بھگتنا پڑا ہے ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تشدد کے مرتکب افراد کو سمجھنا چاہیے کہ تشدد سے نہ تو ماضی میں کچھ حاصل ہوا ہے اور نہ مستقبل میں کچھ حاصل ہو گا بلکہ عوام کو مصیبتیں اٹھانا پڑیں گی ۔دریں اثنا ریاستی نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ نے اوڑی حملے میں فوجیوں کے مارے جانے پر گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے ۔ اس حملے ، جس میں 17 فوجی جاں بحق ہو گئے کی مذمت کرتے ہوئے نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس کارروائی میں ملوث افراد کے خلاف سختی کے ساتھ نپٹا جائے گا ۔غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے نائب وزیر اعلیٰ نے مارے گئے فوجیوں کی ارواح کے ابدی سکون کے لئے دعا کی ہے ۔دوسری جانب راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی)کے صدر لالو پرساد یادو نے آج الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کے اری سیکٹر میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے لئے وزیراعظم نریندر مودی ذمہ دارہیں۔مسٹر یادو نے یہاں نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی ناکامی کی وجہ سے یہ المناک واقعہ رونما ہواہے ۔مسٹر مودی پہلے 56انچ کا سینہ دکھایا کرتے تھے ۔انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ اب ان کا 56انچ کاسینہ کہاں چلا گیا۔؟آر جے ڈی کے صدر نے کہا کہ مسٹر مودی کی لاپر واہی کی وجہ سے ہی آج ہمارے جوان شہید ہوئے ہیں۔کشمیر ہمارا ہے ،لیکن اب رفتہ رفتہ ہاتھ سے نکلتا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم مودی روز جواب دینے کی بات کرتے ہیں لیکن جواب دینے کے وقت آتا ہے تو بھاگ جاتے ہیں۔وہیں دوسری جانب ہندوستانی فوج نے نہایت سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے براہ راست فوجی سطح پر اڑی حملے کا معاملہ پاکستان کے سامنے اٹھایا کیونکہ اس میں پاکستان کو مرکز بناکر سرگرم جیش محمد کے ملوث ہونے کے پختہ ثبوت ملے ہیں۔ڈائرکٹر جنرل (ملٹری آپریشنز) لفنٹنٹ جنرل رنبیر سنگھ نے یہاں وزارت دفاع کے وار روم میں ایک غیر معمولی میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ انہوں نے یہ معاملہ پاکستان کے سامنے اٹھایا ہے کیونکہ مقتول دہشت گردوں کے پاس سے برآمد کچھ ہتھیاروں پر پاکستان کے نشانات ہیں۔ڈائرکٹر جنرل نے کہا کہ ہندوستانی فوج دہشت گردوں کے ناپاک ارادوں کو ناکام بنانے کے لئے پوری طرح تیار ہے اور اس سلسلے میں ضروری کارروائی کی جارہی ہے ۔لفٹننٹ جنرل سنگھ نے کہا کہ چونکہ ان دہشت گردوں کے پاس کچھ ایسی اشیاء تھیں جن پر پاکستانی نشانات تھے اس لئے میں نے اپنے پاکستانی ہم منصب سے اس سلسلے میں بات کی ہے اور انہیں اپنی شدید تشویش سے آگاہ کیا ہے ۔ڈی جی ایم او نے خبردار کیا کہ اس کا منھ توڑ جواب دیا جائے گا اور کہا کہ سیکورٹی ایجنسیاں ضروری کارروائی کے لئے تیاری کررہی ہیں۔ جنرل سنگھ نے کہا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہندوستانی فوج کسی بھی ناپاک ارادے کو ناکام بنانے کے لئے پوری طرح تیار ہے اوردشمن کے کسی بھی شرانگیز منصوبے کا منھ توڑ جواب دیا جائے گا۔اڑی حملے کے بارے میں جس میں سترہ فوجی شہید ہوئے تفصیلات بتاتے ہوئے لفٹننٹ جنرل نے کہا کہ ہلاک ہونے والے سارے غیر ملکی دہشت گردوں کے پاس ایسی کچھ چیزیں تھیں جن پر پاکستان کے نشانات تھے ۔ابتدائی اطلاعات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقتول جنگجوؤں کا تعلق جیش محمد سے تھا۔انہوں نے بتایا کہ ان کے قبضے سے چار اے کے 47 رائفلیں، چار انڈر بیرل گرینیڈ لانچر اور دیگر دھماکہ خیز اشیاء برآمد ہوئیں۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ فوجی جوانوں کی زیادہ تر ہلاکتیں فوجی کیمپ میں خیموں وغیرہ میں آگ لگنے سے ہوئیں۔ لفٹننٹ جنرل نے بتایا کہ فوجی دستوں نے علاقے میں تلاشی مہم شروع کی ہے ۔ حالانکہ اس کی تفصیلی معلومات ابھی نہیں ملی ہے ۔جوانوں نے بہت ہی پیشہ ورانہ ڈھنگ سے یہ مہم سر کی اور غیر معمولی حوصلے کا مظاہرہ کیا۔انہوں نے کہا کہ خفیہ ایجنسیاں بہت باریکی سے سیکورٹی دستوں کے ساتھ کام کررہی ہیں اور سبھی ضروری قدم اٹھائے جارہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ وزیر دفاع منوہر پاریکر اور فوج کے سربراہ جنرل دلبیر سنگھ سہاگ حالات کا جائزہ لینے کے لئے موقع پر پہنچ گئے ہیں۔ امریکہ نے جموں وکشمیر کے اڑي میں آج سویرے ہونے دہشت گردانہ حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے متاثرین کے تئیں تعزیت کا اظہار کیا۔ ہندوستان میں امریکی سفیر رچرڈ ورما نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا کہ امریکہ اس حملے کی سخت مذمت کرتا ہے ۔ انھوں نے کہاکہ “ہماری تعزیت حملے میں جان گنوانے والے فوجیوں کے اہل خانہ کے ساتھ ہے “۔ انھوں نے کہا کہ اڑي میں فوجی کیمپ دہشت گردانہ حملے کی ہم مذمت کرتے ہیں۔واضح رہے کہ جموں و کشمیر کے اڑي سیکٹر میں آج سویرے دہشت گرد انہ حملے میں 17 جوان شہید ہوئے ہیں اور متعدد دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔