گمبھیر دو سال بعد ٹسٹ ٹیم میں واپس

نئی دہلی، 28 ستمبر (یو این آئی) حیرت انگیز طور پر دو سال کے وقفے کے بعد ٹیم انڈیا میں واپسی کرنے والے بائیں ہاتھ کے سلامی بلے باز گوتم گمبھیر نیوزی لینڈ کے خلاف کولکتہ کے ایڈن گاڈن میں 30 ستمبر سے شروع ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میں کیا آخری الیون میں جگہ بنا پائیں گے یا پھر شکھر دھون کو بینچ پر بیٹھنا پڑے گا؟ یہ اس وقت ہندستان کرکٹ میں بڑا سوال بنا ہوا ہے ۔ گمبھیر کو اوپنر لوکیش راہل کے زخمی ہونے کی وجہ سے تین میچوں کی سیریز کے باقی دو ٹسٹ میچوں کے لئے ہندوستانی ٹیم میں شامل کیا گیا ہے . گمبھیر کو جس طرح ٹیم میں لیا گیا ہے اس سے یہ تو واضح ہوتا ہے کہ انہیں آخری الیون میں جگہ مل سکتی ہے . کولکتہ گمبھیر کی آئی پی ایل ٹیم کولکتہ نائٹ رائڈرس کا گھریلو میدان بھی ہے اور ٹیم کے مالک شاہ رخ خان نے گمبھیر کی واپسی کا خیر مقدم کیا ہے . گمبھیر نے نائٹ رائڈرس کو دو بار آئی پی ایل چیمپئن بنایا ہے اور انہیں اپنے گھریلو میدان ایڈن گارڈن میں کافی حمایت حاصل ہے ۔ نیوزی لینڈ کے خلاف جب سیریز کے لیے ٹیم منتخب کی گئی تھی تو اس وقت سلیکٹرز نے گمبھیر کو کوئی ترجیح نہیں دی تھی لیکن ٹیم میں تیسرے اوپنر شکھر دھون کے رہتے ہوئے جس طرح گمبھیر کو ٹیم میں واپس لایا گیا ہے وہ اس بات کا قوی اشارہ کہ دہلی کا یہ بلے باز ایک بار پھر انڈین جرسی میں میدان میں نظر آ سکتا ہے ۔ یہ بھی دلچسپ ہے کہ گمبھیر اور شکھر دونوں ہی بائیں ہاتھ کے بلے باز ہیں اور دونوں دہلی کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ہندستانی ٹیسٹ کپتان وراٹ کوہلی بھی دہلی کے ہی ہیں اور یہ بھی دلچسپ ہوگا کہ وراٹ ان دونوں اوپنروں میں سے کس پر اپنی مہر لگاتے ہیں۔۔ 34 سالہ گمبھیر اپنے 56 ٹسٹ میچوں میں ہندوستان کے لیے آخری ٹیسٹ اگست 2014 میں اوول میں انگلینڈ کے خلاف کھیلے تھے ۔ اس دورے میں انہوں نے چار اننگز میں صرف 25 رن بنائے تھے . اس کے بعد سے وہ مسلسل ٹیم سے باہر چلتے رہے . 56 ٹسٹ میچوں میں 4046 رن بنانے والے گمبھیر کی ایک وقت وریندر سہواگ کے ساتھ جوڑی بہت کامیاب مانی جاتی ہے ۔ گمبھیر اور سہواگ نے 4412 رن بنائے تھے جو ٹسٹ میچوں میں ہندوستان کیلئے کسی اوپننگ جوڑی کے سب سے زیادہ رن ہیں۔ لوکیش راہل کو کانپور ٹیسٹ میں تجربہ کار شکھر دھون پر ترجیح دی گئی تھی. اس سے پہلے بھی ویسٹ انڈیز کے دورے میں راہل کو چار میں سے تین ٹسٹ میچوں میں شکھر یا مرلی وجے پر ترجیح ملی تھی. راہل نے اس دورے میں تین اننگز میں ایک سنچری اور ایک نصف سنچری بنائی تھی۔ شکھر کی خراب فارم انہیں کولکتہ ٹیسٹ سے باہر رکھ سکتی ہے . ویسٹ انڈیز میں شکھر نے 84 رنوں کی ایک شاندار اننگز کھیلی تھی. اس کے بعد انہوں نے تین اننگز میں 27، ایک اور 26 رن بنائے تھے . دلیپ ٹرافی کے فائنل میں انڈیا ریڈ کی جانب سے کھیلتے ہوئے شکھر نے دونوں اننگز میں 29-29 رنز بنائے تھے ۔ دوسری طرف گمبھیر نے دلیپ ٹرافی میں زبردست بلے بازی کرتے ہوئے پانچ اننگز میں 71.20 کی اوسط سے 356 رنز بنائے تھے اور انڈیا بلیو کو خطاب دلایا تھا. گمبھیر نے پانچ اننگز میں 77، 90، 59، 94 اور 36 کی شاندار اسکور کئے تھے . اسی کارکردگی نے گمبھیر کو ایک بار پھر ہندستانی ٹیم میں جگہ بنانے کا موقع دے دیا ہے ۔