جب گرمی بڑھتی ہے تو ہم میں سے بیشتر افراد چار دیوار کے اندر ائیر کنڈیشنر چلاکر رہنا پسند کرتے ہیں، مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ 2016 عالمی سطح پر اوسط درجہ حرارت میں اضافے کے لحاظ سے ریکارڈ شکن سال ثابت ہورہا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اے سی کے استعمال میں زیادہ سے زیادہ اضافہ ہو رہا ہے مگر یہ رجحان کیا نقصان پہنچا سکتا ہے، ہوسکتا ہے آپ کو اس کا اندازہ نہ ہو مگر ایک تحقیق کے مطابق اس کی وجہ سے فضائی آلودگی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جو عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی کی لارنس بارکلے لیب کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران اے سی کی فروخت میں دنیا بھر میں دوگنا اضافہ ہوا ہے اور صرف چین میں ہی ہر سال چھ کروڑ ائیرکنڈیشنر فروخت ہورہے ہیں۔ اب اے سی چلانے کے لیے بجلی کی ضرورت ہے اور اس طرح بجلی کی بہت بڑی مقدار ان پر صرف ہوتی ہے جوکہ ایک عام پنکھے کے مقابلے میں دس سے بیس گنا زیادہ ہوتی ہے۔ تحقیق کے مطابق بجلی کی اس طلب کو پورا کرنے کے لیے اربوں ڈالرز کے انفراسٹرکچر سرمایہ کاری کی ضرورت ہوتی ہے جس کے نتیجے میں اربوں ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق میں تو دعویٰ کیا گیا ہے کہ جتنے زیادہ اے سی کی طلب بڑھے گی اتنا ہی فضاءمیں گرین ہاﺅس گیسز میں بھی اضافہ ہوگا۔ دنیا بھر میں جس طرح لوگوں کی آمدنی میں اضافہ ہوا، اس کے نتیجے میں اے سی کی فروخت کی شرح بھی بڑھی ہے اور اس حوالے سے ہندوستان سرفہرست ہے جہاں کا موسم ویسے بھی کافی گرم ہوتا ہے۔ اب چونکہ وہاں موسم بہت زیادہ گرم ہے اس لیے وہاں اے سی کی مانگ امریکا کے مقابلے میں 12 گنا زیادہ ہے اور یہ ایک سنگین خطرے کو بڑھانے کا باعث ہے یعنی عالمی درجہ حرارت میں مزید اضافہ۔ تحقیق کے مطابق درجہ حرارت میں جس طرح اضافہ ہوا، اسی طرح ائیرکنڈیشنرز کی طلب بھی بڑھے گی۔ تحقیق کے مطابق ایسا امکان ہے کہ 2050 تک پاکستان، ہندوستان، انڈونیشیا، فلپائن اور میکسیکو جیسے گرم ممالک میں ہر ایک کے گھر میں اے سی نصب ہوگا۔ محققین نے تجویز دی ہے کہ ایسے ائیرکنڈیشنرز کا استعمال کیا جانا چاہئے جو کم توانائی خرچ کرتے ہوں جبکہ ان کے لیے توانائی کے متبادل ذرائع جیسے سولر اور ونڈ پاور کا استعمال ہونا چاہئے۔