امریکی انجینئروں نے دنیا کا سب سے چھوٹا ٹرانسسٹر تیار کرلیا

Taasir Urdu News Network | Updated 9 Oct 2016, 9:45 PM IST

برکلے: 

امریکی انجینئروں نے دنیا کا سب سے چھوٹا ٹرانسسٹر تیار کرلیا ہے جس کی جسامت صرف ایک نینومیٹر یعنی ایک میٹر کے ایک ارب ویں حصے جتنی ہے۔

یہ کارنامہ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا برکلے، لارنس برکلے نیشنل لیبارٹری، یونیورسٹی آف ٹیکساس ڈلاس اور اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے مشترکہ طور پر انجام دیا ہے۔

ویسے تو ایک میٹر میں ایک ارب (one billion) نینومیٹرز ہوتے ہیں لیکن آسانی کے لیے یوں سمجھ لیجیے کہ ایک انسانی بال کی موٹائی 80 ہزار سے ایک لاکھ نینومیٹر تک ہوتی ہے یعنی ایک انسانی بال جتنی موٹائی میں ایسے ایک لاکھ تک ٹرانسسٹر سماسکیں گے۔

رپورٹ کے مطابق ماہرین نے سلیکان کے بجائے ’’مولبڈینم ڈائی سلفائیڈ‘‘ (MoS2) اور کاربن نینوٹیوبز استعمال کرتے ہوئے یہ ٹرانسسٹر تیار کیا ہے جو صرف ایک نینومیٹر جتنا چوڑا ہے۔

اس سے پہلے دنیا کے سب سے چھوٹے ٹرانسسٹر کی جسامت 3 نینومیٹر تھی جسے کوریا کے سائنسدانوں نے 2006ء میں تیار کیا تھا۔

صارفین کے نقطہ نگاہ سے ایک نینومیٹر والے ٹرانسسٹر کی ایجاد کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ آنے والے برسوں میں نہ صرف کمپیوٹر کے مائیکرو پروسیسرز آج سے کئی گنا زیادہ طاقتور بنائے جاسکیں گے بلکہ موجودہ جسامت ہی میں 50 ٹیرابائٹ پیمانے کی ہارڈ ڈسک اور یو ایس بی ڈرائیوز بھی عام دستیاب ہونے لگیں گی۔ لیکن یہ بھی واضح رہے کہ ایک نینومیٹر جسامت والے ٹرانسسٹر کی یہ ٹیکنالوجی ابھی ابتدائی مرحلے پر ہے جسے مزید پختہ ہونے اور تجارتی پیمانے تک پہنچنے میں تقریباً 20 سال یا اس سے زیادہ بھی لگ سکتے ہیں۔