سیمی کے8کارکن انکاؤنٹر میں ہلاک

بھوپال، 31 اکتوبر (یو این آئی) مدھیہ پردیش کی بھوپال سنٹرل جیل سے فرار ہوئے کالعدم تنظیم اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا (سیمی) کے آٹھوں دہشت گردوں کو آج پولیس نے خصوصی آپریشن میں دارالحکومت کے قریب ایک جگہ تصادم میں مار دیا۔ریاستی پولیس کے ایک اعلی افسر نے یو این آئی سے بات چیت میں اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دارالحکومت بھوپال کے مضافات میں ایک گاؤں کے نزدیک آٹھوں دہشت گرد پولیس کے ساتھ انکاؤنٹر کے دوران مارے گئے ۔افسر نے بتایا کہ دیوالی کی رات میں تقریباً دو بجے سنٹرل جیل میں ایک ملازم رما شنکر کو قتل کر کے فرار ہوئے دہشت گردوں کو تلاش کرنے کے لئے خصوصی مہم چلائی گئی تھی۔ اس میں انسداد دہشت گردی دستہ(اے ٹی ایس) اور ضلعی پولیس فورس کے جانباز افسر اور ملازم شامل ہوئے ۔انہوں نے بتایا کہ اس دوران صبح بھوپال کے بیرونی علاقے اچارپورہ گاؤں کے نزدیک کچھ لوگوں کے موجود ہونے کی اطلاع ملی۔ اس پر پولیس نے فوری طور پر کارروائی کرکے ایک پہاڑی پر دہشت گردوں کو گھیر لیا ۔ دہشت گردوں نے پتھر برسانے شروع کر دیئے ۔ جواب میں پولیس نے بھی گولیاں چلائیں جس میں آٹھوں دہشت گرد ہلاک ہو گئے ۔انکاؤنٹر کی جگہ کو چاروں طرف سے پولیس نے گھیر لیا ہے اور ارد گرد کے علاقوں کی باریک بینی سے تلاشی لی جا رہی ہے ۔شک ہے کہ جیل سے فرار ہونے کے بعد دہشت گردوں کو سیمی سے وابستہ باہر کے لوگوں نے مدد کی ہوگی اور ان کے پاس ہتھیار بھی ہو سکتے ہیں۔ اپوزیشن نے اس معاملے کو مشتبہ قرار دیتے ہوئے پورے معاملے کی غیر جانبدارانہ جانچ کامطالبہ کیا ہے۔مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے جنرل سکریٹری دگوجئے سنگھ نے کہا ہے کہ اس معاملے کی جانچ ہونی چاہئے کہ سیمی کے لوگ حقیقتاََ جیل سے بھاگے تھے یا انہیں کسی منصوبہ بند سازش کے تحت بھگایا گیا تھا۔ کانگریس کے ایک اور سینئر رہنما کمل ناتھ نے کہا ہے کہ اس معاملے کی عدالتی جانچ ہونی چاہئے تاکہ حقیقت کھل کر سامنے آئے۔ عام آدمی پارٹی نے بھی جیل سے سیمی کارکنوں کے فرار ہونے اور ان کے انکاؤنٹر پرسوال اٹھائے ہیں۔ مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے اس پورے معاملے کی تحقیقات سپریم کورٹ کی نگرانی میں کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔