شراب بندی معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں : نتیش

راجگیر، 17 اکتوبر (تاثیر بیورو؍ توصیف عالم) جنتا دل یو کے قومی صدر اور بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے شراب پر پا بندی سے متعلق قانون کے سخت دفعات پرہورہی نکتہ چینی کے پیش نظر آج اس پرنظر ثانی کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ ریاست میں نافذ شراب بندی قانون کے ضابطے اگر سخت ہیں تو ان پر غور کیا جا سکتا ہے لیکن اسے ختم نہیں کیاجاسکتا۔وزیراعلیٰ سوموار کو مقامی کنونشن ہال میں پارٹی کے دو روزہ قومی کونسل کے اجلاس کے آخری دن خطاب کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے عوام کے مفادات کا خیال رکھتے ہوئے ہم نے شراب بندی قانون نافذ کیا ہے جو آئین کے مطابق ہے۔ اگر اس قانون کے ضوابط زیادہ سخت ہیں تو ان پر غور کیا جا سکتا ہے لیکن اس قانون کے ساتھ نہ تو کوئی سمجھوتہ کیا جائے گا اور نہ ہی اسے ختم کیا جائے گا۔ انہوں نے صاف طورپر کہا کہ شراب بندی معاملے میں کوئی بھی دباؤ ہمیں منظور نہیں۔ ہم جے پی اور لوہیا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ریاست کو نئی بلندیوں پر لے جانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی پر زور دارحملہ کرتے ہوئے کہا کہ سب کا ساتھ ، سب کا وکاس کا نعرہ دے کر مرکز پر قابض ہونے والی بی جے پی اپنی راہ سے بھٹک گئی ہے۔ ملک میں اس وقت ایسی حکومت کی ضرورت ہے جو ملک کو امن ،چین اورسکون دے سکے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی پرچار پر زندہ ہے اوروزیر اعظم کا انتخابی وعدہ اب جملہ بن گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گردی کے معاملے میں ہم مرکزی حکومت کے ساتھ ہیں۔ ہمارے ملک کی فوج نے جو کام کیا ہے وہ قابل تعریف ہے لیکن مرکزی حکومت اگر اس پرسیاست کرتی ہے تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بہار میں قانون کا راج قائم تھاہے اور آگے بھی رہے گا۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے متنازعہ ایشوز کو اٹھارہی ہے ۔ تین طلاق اور یکساں سول کوڈ کا شوشہ اپنی ناکامی پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔ تین طلاق کا معاملہ خالص مذہبی ہے اس لئے اس معاملے کو مذہبی رہنماؤں پر چھوڑ دینا چاہیے ۔جہاں تک یکساں سول کوڈ کی بات ہے تو اس پر بات تو ہوسکتی ہے مگر اسے زبردستی تھوپا نہیں جاسکتاہے۔ وشو ہندو پریشد کے پروین توگڑیا کے رام مندر بنوانے کے بیان کے خلاف شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جے شری رام سب بولتے ہیں آپ بھی بولئے ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ لیکن مندر بنوانے کی بات کی ہم سخت مخالفت کرتے ہیں۔ آج ملک کے سامنے مندر اور مسجد کی تعمیر کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ جو بھی یہاں جدیو کے کارکنان موجو د ہیں وہ جہاں جہاں سے آئے ہیں وہ واپس جانے کے بعد اپنے علاقے میں میری باتوں پر عمل کریں اور زبان کھولیں۔ اور بغیر زبان کھولے لوگوں کو باتیں سمجھ میں نہیں آئیں گی۔اس سے قبل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے ریاستی صدر ووششٹھ نارائن سنگھ نے کہا کہ آج جو یہاں سیاست ہو رہی وہ اصول اور اخلاقیات سے بالکل خالی ہے۔ آج صرف اقتدار حاصل کرنے کی سیاست ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نتیش حکومت کے ترقیاتی کاموں کی قصیدہ خوانی کرنے نہیں آئے ہیں۔ لیکن کچھ اہم باتیں ہیں جو ضرور کریں گے۔ نتیش کمار کے دور اقتدار میں بہار نے ترقی کی ہے اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم بہار سے آگے نکل کر دہلی تک پہنچنے کی ہر ممکن کوشش کریں ۔ نتیش کمار کی ضرورت بہار سے کہیں زیادہ باہر والوں کو ہے۔ وششٹھ نارائن کی اس بات کی تصدیق اپنی تقریر کے دوران کے سی تیاگی اور جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ بابو لال مرانڈی نے بھی کی ۔ بابو لال مرانڈی نے کہا کہ جھارکھنڈ بہار کا ہی حصہ تھا ۔ آج جو مسائل بہار میں ہیں وہ جھارکھنڈ میں بھی ہیں۔ہندوستان کو ایسے مسائل سے نجات دلانے والا مجھے کوئی نظر آتا ہے تو وہ نتیش کمار ہی ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہندوستان کا اگلا وزیر اعظم نتیش کمار ہی ہوں گے۔ اس موقع پر پارٹی کے سابق قومی صدر شرد یادو نے کہا کہ آج ہندوستان چاروں طرف سے مسائل سے گھرا ہوا ہے۔ اور یہ مسائل ان لوگوں کے پیدا کئے ہوئے ہیں جن کا ہندوستان کی آزادی میں کوئی رول نہیں تھا۔ اس موقع پر رکن راجیہ سبھا آر سی پی سی سنگھ، علی انور،سنی وقف بورڈ کے چیئر مین ارشاد اللہ، رکن قانون سازیہ غلام رسول بلیاوی، سنجے گاندھی ، شیام رجک ، غلام غوث ،اصغر شمیم کے علاوہ کثیر تعداد میں پارٹی رہنما اور کارکنان موجود تھے۔