کرکٹ بورڈ کو سپریم کورٹ کا الٹی میٹم

نئی دہلی، 21 اکتوبر (یو این آئی) سپریم کورٹ نے ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے مالی حقوق محدود کرتے ہوئے لوڈھا کمیٹی سے ایک آزاد آڈیٹر مقرر کرنے کو کہا ہے ۔چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی صدارت والی بنچ نے بی سی سی آئی کے مالی حقوق محدود کرنے کا حکم دیتے ہوئے بولیوں اور ٹھیکوں کے لیے مالی حد متعین کی ہے ۔ عدالت نے لوڈھا کمیٹی سے کہا ہے کہ وہ ایک آزاد آڈیٹر مقرر کرے جو بی سی سی آئی کے تمام مالی لینے دین کا جائزہ کرے گا۔عدالت عظمی نے بی سی سی آئی صدر انوراگ ٹھاکر اور سیکرٹری اجے شرکے کو یہ ہدایت دی ہے کہ وہ حکم پر عملدرآمدسلسلے میں دو ہفتے کے اندر اپنی رپورٹ لوڈھا کمیٹی کے سامنے پیش کرے ۔سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ بی سی سی آئی کی مالی آزادی پر یہ پہرہ تب تک جاری رہے گا جب تک کہ ہندوستانی بورڈ اور ریاستی کرکٹ ایسوسی ایشن لوڈھا کمیٹی کی سفارشات کو نافذ نہیں کرتے ۔ گزشتہ سماعت کے دوران بھی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ کرکٹ ایسوسی ایشن کو بی سی سی آئی کی جانب سے بڑے پیمانے پر پیسہ جاری نہیں کیا جا سکتا ۔عدالت عظمی نے لوڈھا کمیٹی سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ بی سی سی آئی کے تمام ٹھیکوں کے مانیٹری قیمت طے کرے اور تمام ٹھیکوں کی کمیٹی سے منظوری لازمی ہوگی۔ اس معاملے پر اب اگلی سماعت پانچ دسمبر کو ہوگی۔ عدالت نے ٹھاکر سے آئی سی سی کے چیئرمین ششانک منوہر کو بھی مذکورہ حکم کی جانکاری دینے کو کہا ہے ۔عدالت کے اس حکم کے بعد بی سی سی آئی اب ریاستی کرکٹ ایسوسی ایشن کو تازہ فنڈ جاری نہیں کر سکے گی، وہیں اس کے بڑے معاہدوں پر بھی کمیٹی کی نظر رہے گی۔ بورڈ کا اگلا بڑا معاہدہانڈین پریمیئر لیگ کے نشریاتی حقوق کا ہوگا جس پر 25 اکتوبر تک کوئی فیصلہ آ سکتا ہے ۔عدالت نے 17 اکتوبر کو لوڈھا کمیٹی کی اسٹے ٹس رپورٹ پر سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا اور جمعہ کو انہوں نے اس پر اپنا فیصلہ سنایا۔ لوڈھا کمیٹی نے اپنی اسٹے ٹس رپورٹ میں سفارش کی تھی کہ بی سی سی آئی کے اعلی افسر کو ہٹا کر منتظمین کی ایک ٹیم مقرر کی جانی چاہیے کیونکہ موجودہ افسر کمیٹی کی سفارشات کو نافذ کرنے میں رخنہ ڈال رہے ہیں۔اس پر عدالت نے کہا تھا کہ بی سی سی آئی کے افسران کو ہٹائے جانے والا قدم آخری اور سب سے سخت قدم ہوگا۔ عدالت نے عدالت کے صلاح کار سینئر وکیل گوپال سبرامنیم سے ان اقدامات کے بارے میں پوچھا جس سے کہ بورڈ اور اس کی ریاستی یونین سفارشات کو نافذ کر سکیں۔مسٹر سبرامنیم کا مشورہ تھا کہ جب تک سفارشات کو نافذ نہ کیا جائے تب تک ریاستی ایسوسی ایشن کو دیا جانے والا فنڈ روک دیا جائے ۔ انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا تھا کہ مستقبل کے بی سی سی آئی معاہدے میں اس بات کو شامل کیا جائے کہ لوڈھا کمیٹی کی سفارشات پر عمل کرنا لازمی ہوگا۔قابل ذکر ہے کہ بی سی سی آئی نے اب تک سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر کردہ لوڈھا کمیٹی کی سفارشات کو پوری طرح نافذ کرنے سے معذوری ظاہر کی ہے ۔ بورڈ کا کہنا ہے کہ اس کی زیادہ تر تسلیم شدہ کرکٹ ایسوسی ایشن سفارشات کو لے کر اتفاق رائے قائم نہیں کر پائی ہیں۔ بی سی سی آئی بنیادی طور پر ایک ریاست ایک ووٹ ، منتظمین کی عمر 70 برس تک محدود کرنے اور ان کے عہدے پر قائم رہنے کی مقررہ حد جیسی سفارشات کی مخالفت کر رہا ہے ۔