اسلامی شرعی قوانین سے تھوڑی دیر کیلئے بھی دست برداری ممکن نہیں

بلب گڑھ14نومبر(پریس ریلیز)مدرسہ افضل العلوم بلب گڑھ کے زیر اہتمام مولانا محمد ذاکر امینی کی قیادت میں، دین و دستور اور شریعت بچاو¿ عنوان سے ایک عمومی ہنگامی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں دہلی، بیرون دہلی اور مقامی علماء و مشاہیر اہل علم اور دانشور کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی اور انھوں نے طلاق ثلاثہ، عائلی قوانین، نکاح، حلالہ اور تعدد ازدواج کے مسئلے پر قرآن و حدیث کی روشنی میں تفصیلی گفتگو کی۔ اس موقع پر خطا ب کرتے ہوئے آل انڈیا تنظیم علماءحق کے قومی صدر اور مشہو ر عالم دین مولانا محمداعجاز عرفی قاسمی نے کہا کہ اسلام دیگر ادیان و مذاہب کی طرح، کسی انسانی دماغ کا زائیدہ یا خود تراشیدہ مذہب نہیں، بلکہ یہ آخری نبی محمد کا لایا ہو خدا کا آخری اور سب سے پسندیدہ دین ہے اور اس کا دستوروآئین زندگی کوئی عام کتاب نہیں، بلکہ وہ کلام خداوندی ہے جس کے تحفظ اور تا قیامت حفاظت کی ذمہ داری خود خالق کائنات نے لی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسلامی قانون میں کسی قسم کی تبدیلی یا مداخلت کی کوشش کرنا ذہنی دیوالیہ پن ہے۔ انھوں نے کہا کہ مرکز کی مودی حکومت اپنی سیاسی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے اور مسلمانوں میں انتشار پیدا کرنے کے لیے فتنہ پردازی اور نئے نئے متنازعہ شوشے چھوڑ رہی ہے، مگرفرقہ پرست بھگوا طاقتوں کو یہ بات گرہ باندھ لینی چاہیے کہ اس ملک کا مسلمان ہر چیز سے اورہر نوع کے دنیاوی عیش و آرام سے دست بردار ہوسکتا ہے، مگر وہ اپنے دین اور اسلامی شرعی قوانین سے تھوڑی دیر کے لیے بھی دست بردار نہیں ہوسکتا۔ مولانا قاسمی نے تاریخ کے تناظر میں بات کرتے ہوئے کہا اس سے پہلے بھی شاہ بانو کیس اور متبنی بل کے ذریعے امت مسلمہ کے دین و ایمان اور ان کی غیرت و حمیت کی بنض ٹٹولنے کی کوشش کی گئی ہے، مگر ماضی میں بھی مسلم علمائ و مفکرین اور مسلم دانشوروں نے زبردست احتجاج درج کراکے اپنی ملی اور دینی غیرت و حمیت کا قابل رشک نمونہ پیش کیا ہے اور ابھی مودی حکومت بھی طلاق ثلاثہ اور یکساں سول کوڈ کی راہ ہموار کرنے کے لیے مسلم خواتین کی ہمدردی کے پردے میں جو نیا شگوفہ چھوڑا ہے، اس کے خلاف بھی امت کا ہر فرد بلا اختلاف مسلک و مکتب سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑا ہے اور اس شرپسند اور ناکام حکومت کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ ہندستانی مسلمان اپنے دین و شریعت کے حوالے سے کسی بھی نوع کی تبدیلی کی سرکاری یا حکومتی مداخلت برداشت نہیں کرسکتا۔ اس موقع پرمیل کھیرلا کے مولانامحمد اسجد اور مفتی مستجاب الدین نے بھی وہاں موجود مرد اور خواتین کی ایک بڑی تعداد کو خطاب کرتے ہوئے مشترکہ طور پر یہ کہا کہ کلام خداوندی قرآن اور فرمان نبوی حدیث سے مستنبط احکام کی مصبوط بنیادوں پر قائم شریعت اسلامیہ اور مسلم پرسنل لائ میں مداخلت کی ہر کوشش اس حکومت کا ذہنی دیوالیہ پن ہے اور مسلمانوں کے ہر مکتب فکر کے افراد نے اس خلاف ملک بھر میں احتجاج کرکے حکومت وقت کے منہ پر ناکامی قفل لگا دیا ہے۔اخیر میں انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری بد عملی اور شرعی قوانین سے انحراف اور اسلامی دار القصاو¿ں سے دوری کی وجہ سے ہی مسلم دشمن حکومتیں یکساں سول کوڈ اور عائلی شرعی قوانین کے ترمیم و مداخلت کا محاذ کھول رہی ہیں، اس لیے ہمیں شرعی قوانین کو اپنی زندگی کے ہر شعبے میں نافذ العمل اور اس کو بیرونی زندگی سے خاتجی زندگی تک برپا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر مولانا محمد یحیی قاسمی، قاری رمصان ، مولانا محمد زکریا، حافظ محمد حسن، حافظ محمد زبیر، مولانا محمد حامد، پردھان محمد ہارون قریشی، حاجی محمد مستقیم، عبد السلام عرف عبدل، حاجی محمد عثمان، حاجی محمد فیاض اور حاجی محمد ظریف کے علاوہ علاقہ کے ہزاروں مردو خواتین مشاہیرعلمائ کرام کے مواعظ و خطبات کو سننے کے لیے ہمہ تن گوش تھے۔