دوسرا ٹسٹ آج سے، ہندوستانی اسپنرس کاہو گا امتحان

وشاکھا پٹنم، 16 نومبر (یو این آئی) راجکوٹ میں پہلا ٹیسٹ ڈرا کرانے کے بعد مایوس ہندوستانی ٹیم کے گیند باز ا سپن کے لئے مددگار سمجھی جا رہی ویزاگ کی پچ پر مہمان انگلینڈ ٹیم کے خلاف جمعرات سے شروع ہونے جا رہے دوسرے کرکٹ ٹیسٹ میں خود کو ثابت کرنے کے ارادے سے اتریں گے ۔ہندوستان اور انگلینڈ کے درمیان پہلا ٹیسٹ راجکوٹ میں ہوا تھا جس میں پانچ دن کے کھیل کے بعد میزبان ٹیم ڈرا کرانے میں کامیاب رہی تھی لیکن اس میچ میں ہندوستانی اسپنروں کی کارکردگی مایوس کن رہی تھی جنہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف گذشتہ ماہ سیریز 3-0 سے کلین سویپ کرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ ڈرا ہوئے میچ سے ہندوستانی کپتان وراٹ کوہلی بھی کافی مایوس نظر آئے اور انہوں نے پہلی بار ٹیسٹ کا انعقاد کر رہے راجکوٹ کی پچ پر ٹرن نہ ہونے پر کافی تنقید کی تھی۔میزبان ٹیم اب اپنا دوسرا میچ ویزاگ میں کھیلنے جا رہی ہے اور یہاں بھی پہلی بار ٹیسٹ میچ کا انعقاد ہو رہا ہے ۔ ایسے میں ٹیم پچ کی وجہ سے فکر مند نظر آ رہی ہے اور سب کی نگاہیں پچ پر ٹکی ہوئی ہیں۔ تاہم کیوریٹر کستوری رام نے واضح کیا ہے کہ یہاں گھاس نہیں ہوگی اور یہ پچ اسپنروں کے لیے مددگار ثابت ہوگی۔ہندوستانی اسپنر تجربہ کار روی چندرن اشون، رویندر جڈیجہ اور لیگ اسپنر امت مشرا راجکوٹ میں انگلش بلے بازوں کے سامنے کمزورنظر آئی اور تینوں نے میچ میں مل نو وکٹ نکالے جبکہ انگلینڈ کی تینوں اسپنر معین علی، عادل راشد اور ظفر انصاری نے اس میچ میں کل 13 وکٹ لئے تھے اور گھریلو کھلاڑیوں سے بہتر ثابت ہوئے تھے ۔ ایسے میں ہندوستانی اسپنروں پر یقینی طور پر دبا¶ بڑھ گیا ہے اور یہ بھی سوال اٹھنے لگا ہے کہ وہ بغیر ٹرن والی اور گھاس والی پچوں پر کافی کارگر نہیں ہیں۔بنگلہ دیش کے دورے میں مایوس کن کارکردگی اور ٹیسٹ ہارنے کے بعد ہندوستان آئی انگلینڈ کی ٹیم بغیر کسی تیاری اور مشق کے نمبر ون ٹیم کے خلاف صف آرا ہوئی تھی اور ایسے میں میزبان ٹیم کا پلڑا پہلے ہی بھاری سمجھا جا رہا تھا لیکن یہ خود اعتمادی ہندوستانی کھلاڑیوں کو بھاری پڑی اور انگلینڈ نے پہلی اننگز میں تین سنچریوں سمیت 537 کا بڑااسکور کھڑا کر دیا تھا۔ہندوستانی گیند بازوں خاص طور اسپنروں کے مہنگی کارکردگی نے بھی دبا¶ بنایا تو میزبان ٹیم کی فیلڈنگ بھی بہت ناقص رہی اور کئی موقعوں پر کیچ چھوڑنا بھی اسے مہنگا پڑا۔ راجکوٹ میں سب سے تجربہ کار اشون 230 رنز لٹاکر سب سے مہنگے ثابت ہوئے اور وہ تین وکٹ ہی نکال سکے جبکہ جڈیجہ اور مشرا بھی کارگر ثابت نہیں ہوئے ۔دوسری جانب انگلینڈ کے اسپنر ہندوستانی حالات میں بھی کافی کامیاب ثابت ہوئے ۔ عادل راشد نے ہندوستان کی دونوں اننگز میں کل سات وکٹ لئے اور ہندوستانی بلے بازوں کو روکنے میں کامیاب رہے ۔ وہیں مین آف دی میچ معین علی اور ظفر انصاری نے بھی میزبان ٹیم پر دبا¶ بنایا۔ یہ دیکھنا بھی دلچسپ ہوگا کہ اسپن کے لئے مدد گار ویزاگ کی پچ پر ہندوستانی اسپنر بھاری پڑتے ہیں یا انگلش اسپنر ہندوستان کو اس کے ہی جال میں پھنسانے میں کامیاب رہتے ہیں۔دوسری طرف اس پچ پر ٹاس کا کردار بھی اہم سمجھا جا رہا ہے ۔ راجکوٹ میں انگلینڈ کے کپتان ایلیسٹیر کک نے پہلے بلے بازی کا صحیح فیصلہ کیا تھا۔ وہیں ٹیم میں نئے کھلاڑی حسیب حمید بھی ‘سرپرائز پیکیج’ ثابت ہوئے تھے اور سنچریاں بنانے والے جو روٹ، معین علی اور بین اسٹوکس کے ساتھ ہندوستانی گیند بازوں کے نشانے پر رھیں گے ۔انگلینڈ کی بلے بازی اور گیند بازی میں آل را¶نڈر کارکردگی رہی تھی اور اس نے انگلینڈ کا حوصلہ بھی بڑھا ہے لیکن ہندوستانی ٹیم دنیا کی ٹاپ ٹیسٹ ٹیم ہے اور وہ کپتان وراٹ کوہلی کی کپتانی میں غلطیوں سے سبق لیکر آگے بڑھنے میں یقین رکھتی ہے ۔ اس لئے دوسرے ٹیسٹ میں بھی کانٹے کے مقابلے کی امید کی جا سکتی ہے ۔مہمان ٹیم کے بڑے اسکور کے سامنے ہندوستانی بلے بازوں نے پہلی اننگز میں مرلی وجے اور چتیشور پجارا کی سنچریوں سے سخت جواب دیا تھا اور ایک بار پھر اوپننگ آرڈر سے اسی کارکردگی کی امید رہے گی۔ وہیں اپنی ناٹ آ¶ٹ 49 رنوں کی اننگز سے شکست کو ٹالنے والے کپتان وراٹ اس بار مزید جارحیت کے ساتھ کھیلیں گے ۔ 28 سالہ اسٹار بلے باز کی کپتانی میں ہندوستان نے نیوزی لینڈ کے خلاف 3-0 سے کلین سویپ کیا تھا اور وہ انگلینڈ کے خلاف واپسی کرنے کے لیے بے قرار ہیں۔ہندوستان کو دوسرے ٹیسٹ سے ٹھیک پہلے لوکیش راہل کی واپسی سے بھی کافی مضبوطی ملی ہے جو زخمی ہونے کی وجہ سے کافی وقت سے باہر ہیں۔ لوکیش فی الحال گھریلو ٹیم کرناٹک کے لیے رنجی ٹیم میں کھیل رہے ہیں اور راجستھان کے خلاف 76 اور 106 رنوں کی اننگز کھیل چکے ہیں۔ ان کی آخری گیارہ میں واپسی کے اشارے خود کوچ انل کمبلے نے بھی دیے ہیں جس سے تجربہ کار بلے باز گوتم گمبھیر کا باہر بیٹھنا یقینی ہے ۔ گمبھیر نے راجکوٹ میں 29 اور صفر کا اسکور کیا تھا اور اپنی مایوس کن کارکردگی سے وہ پہلے ہی تنقید نشانہ بنے ہوئے تھے ۔وراٹ، چتیشور اور مرلی وجے کے علاوہ مڈل آرڈر میں اجنکیا رہانے اور رددھیمان ساہا رن اسکور کرنے کے لحاظ سے اہم کھلاڑی ہوں گے جبکہ نچلے آرڈر میں اشون ہمیشہ اہم ثابت ہوئے ہیں اور 70 اور 32 رنوں کی ان کی اننگز گزشتہ میچ میں اہم ثابت ہوئی تھیں۔ہندوستانی ٹیم یقینا پچھلی غلطیوں پر ‘ہوم ورک’ کرنے کے بعد ہی اگلے میچ میں اترے گی اور انگلینڈ کو بھی اپنے گیند بازوں اور بلے بازوں پر کافی اعتماد ہے ۔ انگلینڈ اپنے 19 سالہ نوجوان کھلاڑی حمید سے کافی متاثر ہے جنہوں نے گزشتہ میچ میں 31 اور 82 رن کی اننگز کھیلی تھیں جو انگلینڈ کے کسی نوجوان کھلاڑی کے پہلے میچ میں یہ سب سے زیادہ اسکور ہے ۔حمید نے انگلینڈ کی دوسری اننگز میں کپتان ایلیسٹیر کک کے ساتھ پہلے وکٹ کے لئے 180 رن کی ساجھیداری کی تھی جو ہندوستان میں اوپننگ وکٹ کے لیے انگلینڈ کی طرف سے ایک ریکارڈ ہے ۔ کک نے 130 رنز کی اننگز کھیلی تھی اور وہ اس میچ میں انگلینڈ کے چوتھے سنچری بنانے والے کھلاڑی رہے ۔ مہمان ٹیم کے لیے روٹ، معین اور اسٹوکس کے بعد کک کی سنچری نے ہندوستانی گیند بازوں کے زخم پر نمک کا کام کیا تھا۔لیکن اس نے انگلش بلے بازی کی طاقت کو ثابت کر دیا جو ویزاگ میں بھی اسی طرح کی کارکردگی کو دہرانے کے لیے تیار ہیں۔ انگلینڈ کے کوچ ٹریور بیلس نے بھی تسلیم کیا کہ ان کے بلے بازوں نے ہندوستانی اسپنروں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ وہیں مہمان ٹیم کے لیے بھی اچھی خبر یہ ہے کہ اس کے بہترین وکٹ لینے والے بولر جیمز اینڈرسن بھی چوٹ سے ابھرنے کے بعد آخری گیارہ میں جگہ بنا سکتے ہیں۔ساتھ ہی ہندوستانی ٹیم میں بھی کئی تبدیلی دیکھنے کو مل سکتی ہیں۔ ہاردک پانڈیا کے بھی ٹیسٹ قدم رکھنے کی امید ظاہر کی جا رہی ہے ۔ کپتان وراٹ نے صاف کردیا تھا کہ ٹیم اگلے میچ کے لیے فاضل گیندبازوں کا متبادل رکھے گی۔