قاضی شریعت مولانا جسیم الدین رحمانی کاانتقال،نماز جنازہ آج

پھلواری شریف 02 نومبر (پریس ریلیز): ۴۸ سال تک امار ت شرعیہ بہار ، اڑیسہ و جھارکھنڈ کے مرکزی دار القضاء کی خدمت کرنے کے بعد با لآخر قاضی شریعت مولانا جسیم الدین رحمانی نے مورخہ یکم صفر ۱۴۳۸ مطابق ۲؍ نومبر ۲۰۱۶ء ؁ بروز بدھ بوقت ڈھائی بجے دن امارت شرعیہ کے مولانا سجاد میموریل اسپتال میں جان جان آفریں کے سپرد کردی ۔ انا للہ و انا للہ و انا الیہ راجعون ۔ آپ کچھ دنوں سے سخت علیل تھے اور اسپتال میں زیر علاج تھے ۔ جنازے کی نماز امارت شرعیہ کے احاطہ میں کل مورخہ ۳؍ نومبر ۲۰۱۶ء ؁ کو صبح ۹؍ بجے ادا کی جائے گی اور پھلواری شریف کے حاجی حرمین قبرستان میں تدفین عمل میں آئے گی۔امیر شریعت حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نے قاضی صاحب کے انتقال کو ملت اسلامیہ کا بڑا سانحہ قرار دیا ، اور اپنے دلی رنج و غم کا اظہار کیا ناظم امارت شرعیہ مولانا انیس الرحمن قاسمی صاحب نے کہا کہ قاضی جسیم الدین رحمانی صاحب امارت شرعیہ کے عہدہ قضاء کی آبرو تھے اور ان کے انتقال سے منصب قضاء کا بڑا نقصان ہوا ہے ، جس کی تلافی میں مدت لگے گی۔قائم مقام ناظم مولانا سہیل احمد ندوی کے علاوہ امارت شرعیہ کے تمام ذمہ داران و کارکنان نے قاضی صاحب کے انتقال پر رنج و غم کا اظہار کیا ہے ۔قاضی صاحب کا پورا نام جسیم الدین تھا والد گرامی کا نام عبد الستار مرحوم اور آبائی وطن محلہ شاہ میر تکیہ ، ڈاکخانہ چاند چورہ، تھانہ سول لائن گیا تھا۔آپ ۵؍ اگست ۱۹۴۹ء ؁ کو اپنے نانیہال محلہ کیوڑہ میدان ، مونگیر میں پیدا ہوئے جامعہ رحمانی مونگیر سے فراغت حاصل کی ، آپ علوم شرعیہ، خصوصا فقہ و فتاویٰ ، قضاء اور اصول قضاء پر کامل مہارت کے ساتھ ساتھ علوم عصریہ پر بھی اچھی گرفت رکھتے تھے، بہار اسکول اگزامنیشن بورڈ سے میٹرک کرنے کے علاوہ جامعہ اردو علی گڑھ سے ادیب ماہر کا امتحان بھی پاس کیا تھا ۔۳؍ اگست ۱۹۷۰ء ؁ عیسوی مطابق ۲۹؍ جمادی الاولیٰ ۱۳۹۰ ؁ھ سے امارت شرعیہ کے دار القضاء سے وابستہ ہوئے ۲۰؍ ذی قعدہ ۱۴۰۱ ؁ھ کو نائب قاضی کے عہدے پر بحال کیے گئے، یکم محرم ۱۴۲۲ ؁ھ کو قاضی شریعت کے عہدے پر فائز ہوئے اور تا دم مرگ منصب قضاء کی شان بڑھاتے رہے۔امیر شریعت رابع حضرت مولانا شاہ منت اللہ رحمانی صاحب نور اللہ مرقدہ کو آ پ کی صلاحیت و صالحیت کے اوپر بڑا اعتماد تھا۔قاضی مجاہدالاسلام قاسمی رحمۃ اللہ علیہ بھی آپ کی فقہی بصیرت اور قضاء و اصول قضاء پر آپ کی مہارت کے قائل تھے ، اس لیے آپ کی موجودگی میں ہی وہ فیصلہ کرنے کے مجاز بنا دیے گئے تھے اورقاضی مجاہد الاسلام صاحب کی زندگی میں ہی قاضی شریعت کے عہدے پر فائز کر دیے گئے ۔آپ کو بھی قاضی مجاہد الاسلام صاحب سے بڑا گہرا تعلق تھا اور فخر کا اظہار کرتے کہ قاضی مجاہد الاسلام صاحب نے ان کو نہ صرف احادیث کی تعلیم دی بلکہ اپنی تربیت اور سر پرستی میں رکھا ، ان کو ہمیشہ اپنا مربی اور معلم خاص سمجھتے تھے قاضی مجاہد الاسلام قاسمی صاحب کی سر پرستی میں ایک مدت تک امور قضاء کے علاوہ فتاویٰ نویسی کا کام بھی انجام دیا ۔سادگی اور خود داری آپ کی نمایاں خصوصیت تھی ، آپ کا علم بڑا گہرا تھا،قضاء کی تمام جزئیات پر کامل عبور رکھتے تھے، آپ کے فیصلے بہت ہی جامع اور تمام پہلوؤں کو محیط ہو تے تھے۔ امور قضاء میں کسی سے مرعوب نہیں ہوتے تھے،مدعی مدعا علیہ خواہ کتنا ہی قریبی یا متعلق ہو جب دارالقضاء میں اس کا معاملہ پہونچ جاتا تو بالکل لا تعلق ہو جاتے اور کوئی مروت نہ کرتے، خود کہتے تھے کہ عہدہ قضاء نے ہم کو بد اخلاق بنا دیا۔ایک طرح سے آپ نے اپنی زندگی کو امارت شرعیہ کے دار القضاء کے لیے وقف کر دیاتھا، قاضی مجاہد الاسلام صاحب کہا کرتے تھے کہ مولانا جسیم الدین رحمانی دار القضاء میں معتکف ہو گئے ہیں ۔قاضی جسیم الدین رحمانی صاحب کے انتقال پر نہ صرف ان کے بال بچے اور خاندان والے بلکہ امارت شرعیہ کا پورا عملہ ، بہار ،ا ڑیسہ ، جھارکھنڈ اوربنگال میں ہر چہار صوبہ میں پھیلے ہوئے تمام ذیلی دار القضاء کے قضاۃ رنجیدہ ہیں اور تعزیت کے مستحق ہیں ، اللہ ان کی مغفرت فرمائے، جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے اور پسماندگان کو صبر و ثبات کی توفیق دے۔ آپ کے پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ۲ بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں ۔