مسجد مرکز عبادت ہی نہیں ،مرکز مساوات بھی

اسلام کی نظر میں مسجد کی بہت ہی بڑی حیثیت اوراس کا بڑاہی مقام ہے۔ جس نے یہ مقام و حیثیت دی ہے وہ اللہ کی ہی ذات وحدہ لا شریک لہ ہے۔ مسجد وہ خطہ زمین ہے جو اللہ کے نزدیک دنیا کی تمام زمینوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ محبوب ہے ۔مسجد وہ گھر ہے جہا ںاللہ کا کلمہ باربار بلند کیاجاتاہے اورجہاں اس کا ذکر کیاجاتاہے۔ مسجد وہ مقام ہے جہا ںبندہ غیراللہ کی بندگی اورعباد ت کو چھوڑ کر اللہ کی عبادت کے لیے یکسو ہوجاتا ہے۔ مسجدوہ جگہ ہے جہا ںبندہ اسلامی تعلیمات کو سیکھتا ہے اور نفاق سے نجات حاصل کرتاہے۔ مسجد وہ مکان ہے جہاں عقیدہ صحیحہ کی تعلیم دی جاتی ہے ، شرک کے خلاف درس دیا جاتا ہے ، طہارت ،و ضو، نماز، زکوة ، روزہ اور حج کے مسائل سکھائے جاتے ہیں، نکاح و طلاق کے مسائل حل کئے جاتے ہیں، نئی نسل کی اسلامی تربیت بھی یہیں کی جاتی ہے اور ان کو یہاں قرآن کی تعلیم دی جاتی ہے،سوسائٹی کے افراد کے درمیان جہاں اخوت و ہمدردی پیدا ہوتی ہے غرضیکہ مسجد ایسی جگہ ہے جہاں سے ہدایت کی روشنی پھوٹتی اور پھیلتی ہے اوراپنے علاقے کو منور کرتی ہے اور جہالت وتاریکی کو دور کرتی ہے۔ جہاں امن وامان برستا ہے اور خوف و دہشت دور ہوتی ہے اور جہاں صبح و شام اللہ کے فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور نیک بندوں کے دن ورات کی نمازوں کی خصوصی رپورٹ اللہ کو پیش کرتے ہیں۔ اب آیئے دیکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اوراس کے رسول محمد نے مسجد کے مقام وحیثیت کے بارے میں کیا فرمایا ہے:
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:ابراہیم علیہ السلام نے کہا: اے ہمارے رب! میں نے اپنی کچھ اولاد کو اس بے کھیتی کے جنگل میں تیرے حرمت والے گھر کے پاس بسائی ہے۔ اے ہمارے پروردگار ! یہ اس لیے کہ وہ نمازقائم رکھیں پس تو کچھ لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف مائل کردے اور انہیں پھلوں کی روزیاں عنایت فرما تاکہ یہ شکر گزاری کریں۔ (ابراہیم:۸۳)ہم نے ابراہیم ؑ اور اسمٰعیل ؑ سے وعدہ کیا کہ تم میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور رکوع سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک وصاف رکھو۔ (البقرہ:۵۲۱) ہم نے ان گھروں میں جن کے ادب و احترام کااور اللہ تعالیٰ کا نام وہاں لئے جانے کاحکم ہے، وہاں صبح وشام اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہیں ایسے لوگ جنہیں تجارت اور خرید و فروخت اللہ کے ذکر سے اورنماز کے قائم کرنے اور زکوة ادا کرنے سے غافل نہیں کرتی، اس دن سے ڈرتے ہیں جس دن بہت سارے دل او ر بہت سی آنکھیں الٹ پلٹ ہوجائیں گی۔ (النور) مسجدیں اللہ ہی کی ہیں پس اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو۔اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوسکتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی مسجد وں اور اللہ تعالیٰ کے ذکر کئے جانے کو روکے اوران کی بربادی کی کوشش کرے۔ (البقرہ) البتہ جس مسجد کی بنیاد اول دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے وہ اس لائق ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوں۔ اس میں ایسے آدمی ہیں کہ وہ خوب پاک ہونے کو پسند کرتے ہیں۔ (التوبہ)
پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کو رات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک لے گیا جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے اس لیے کہ ہم اسے اپنی قدرت کے بعض نمونے دکھائیں۔ (الاسرا:۱) اور اللہ کے رسول نے فرمایا : تمام جگہوں میں اللہ کے نزدیک سب سے محبوب جگہیں اس کی مسجد یں ہیں، اور اس کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ جگہوں میں اس کے بازار ہیں۔ (الحدیث) تمام جگہوں میں بہترین جگہیں مسجدیں ہیں اور بدترین جگہوں میں بدترین جگہیں اس کے بازار ہیں۔ مذکورہ بالا آیات و احادیث سے مسجد کی حیثیت اور اس کے مقام کی بخوبی تعین ہوجاتی ہے۔ ان نصوص کے علاوہ بھی بہت سارے نصوص ایسے ہیں جو مسجد کی اہمیت ، مقام اور اس کی حیثیت ازروئے عبادت اور ازروئے مسائل زندگی پر دلالت کرتے ہیں۔ اب وہ عبادتیں اوردنیاوی امور جو مسجد کی حقیقت، اس کے مقام و مرتبہ اور اس کی اہمیت کو بتاتے ہیں ان کا سرسری جائزہ لے رہے ہیں ، پھر ہم بعد میں ان میں سے کچھ امور کا تھوڑی تفصیل سے جائزہ پیش کریں گے۔
مسجد کی تعمیر کی فضیلت واہمیت: اللہ تعالیٰ نے مساجد کی تعمیر کا حکم دیا ہے اورانہیں بلند و بالا بنانے اور انہیں نماز، تلاوت قرآن اور انہیں ذکر و اذکار سے آباد کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ فرمایا: ان گھروں میں جن کے ادب و احترام کا اور اللہ تعالیٰ کا نام وہاں لئے جانے کا حکم دیا ان میں ایسے لوگ صبح وشام اس کی تسبیح بیان کرتے ہیں جن کو تجارت اور خرید وفروخت اللہ کے ذکر سے ، نمازقائم کرنے اور زکوة ادا کرنے سے غافل نہیں کرتی اور وہ اس دن سے ڈرتے ہیں جس دن نگاہیں اور دل الٹ پلٹ ہوجائیں گے۔ (النور:۶۳)او ر اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اللہ تعالیٰ کی مسجدوں میں اللہ تعالیٰ کے ذکر کئے جانے کو روکے اوران کی بربادی کی کوشش کرے۔ (البقرة:۴۱۱) جو شخص اللہ کی رضا مندی کے لیے کوئی مسجد تعمیر کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا۔
تعمیر مساجد کا مقام اور اس کی حیثیت بہت بڑی ہے۔ امام نوویؒ نے اس حدیث کے دو معنی ٰ بیان کئے ہیں۔ ”اللہ کے رسول صلی اللہ کا یہ قول”مثلہ“ دو معنوں کااحتمال رکھتا ہے۔ اس کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں بطور نام اس کے مثل گھر بنائے گا، رہی بات گھر کے کشادگی وغیرہ کی تو اس کی فضیلت معلوم ہے کہ اسے کسی آنکھ نے نہ دیکھا ہوگااور نہ ہی کسی کان نے سنا ہوگا اور نہ ہی کسی کے دل میں اس طرح بات آئی ہو۔ دوسرا معنی یہ ہے کہ اس گھر کی فضیلت جنت کے تمام گھروں پر بڑھ کر ہوگی جیسے کہ مسجد کی فضیلت دنیا کے تمام گھروں پر ہوتی ہے۔
مسجد کی صفائی و ستھرائی: مسجد کے اہم مقام کی حیثیت رکھنے اوراس کے تمام مقامات سے زیادہ افضل ہونے کی وجہ سے اللہ کے رسول نے اس کی صفائی ستھرائی کا خیال رکھنے کاحکم دیا ہے۔ حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول نے محلوں میں مسجدوں کے بنانے کا حکم دیا اور اس بات کا بھی حکم دیا کہ انہیں پاک و صاف اور خوشبودار رکھا جائے۔ حضرت انسؓسے مروی ہے کہ نبی مسجد کے قبلہ والی جانب بلغم دیکھے پس آپ غصہ ہوگئے یہاں تک کہ آپ کا چہرہ سرغ ہوگیا تو انصار کی ایک عورت آئی اور اس نے اس کو کھرچ دیا اور اس کی جگہ پر زعفران سے بنی ہوئی ایک خوشبو مل دیا تو اللہ کے رسول نے فرمایا: ”کتنا اچھا یہ کام ہے۔“