نوٹ کے چوٹ سے پندرہ روزہ ہفتہ بازار ویران پڑا

ہگلی 22/نومبر ( محمد شبیب عالم ) آج پورا ہندوستان نوٹ کے واءںرس سے پریشان ہے گزشتہ آٹھ تاریخ سے نوٹ کی منسوخی سے عوام پریشان ہین خاص کر میڈل کلاس کے لوگ مختلف مشاءںل کے شکار ہو رہے ہیں اور مشکلین انکا پیچھا چھوڑنے کا نام نہی لے رہی ہے جسکی مشال آج اس وقت دیکھنے کو ملی جب بانسبیڑیا جوٹ مل کے مزدوروں کو آج پندرہ روزہ طلب کمپنی نقدی دینے سے انکار کر دیا اور سیدھے طور پر قانونی معاملہ بتا کر بینک سے طلب لینے کو کہا حالانکہ اس سلسلے میں گزشتہ چار دنوں سے مزدور ، یونین اور مینجمینٹ کے درمیان چرچا ہو رہا تھا کہ اس جوٹ مل میں قریب چھ ہزار مزدور کام کرتے ہیں مگر ہر کسی کا بینک اکاو¿نٹ نہی ہے تو انکو کیسے طلب دیا جائے گا آخر میں مل انتظامیہ نے کہا کہ جنکا بینک اکاو¿نٹ نہی ہے انکا اکاو¿نٹ مل میں ہی کھول دیا جائے گا اس پر آدھے لوگ ہاں میں جواب دیئے تو آدھے نا میں مگر اسی درمیان پندرہ روزہ طلب دینے کا دن آگیا گنجس جوٹ مل میں ہر ماہ کے سات اور بائ ںس تاریخ کو طلب دی جاتی ہے ، آج طلب کا دن تھا مگر مزدوروں کو کارخانے سے کھالی ہاتھ لوٹنا پڑا انکو کہا گیا کہ آپکا طلب آپکے اکاو¿نٹ میں بھیج دیا گیا ہے وہاں سے لے لیں اور جنکا بینک اکاو¿نٹ نہی تھا انکو کہا گیا کہ دو روز بعد کارخانہ کے اندر ہی اکاو¿نٹ کھولنے کا کام شروع کردیا جائے گا اس جواب سے مزدوروں میں خاصی ناراضگی پاںءگئی وہین جنکا پہلے سے بینک اکاو¿نٹ تھا وہ لوگ ڈیٹی سے نکل کر بینک کے لائن میں کھڑے ہوگئے شام تک نتیجہ بالکل صفر رہا کسی بھی مزدور کو انکے پندرہ روزہ پورا طلب نہیں ملا کسی کو ہزار روپےئ ملے تو کسی کو دوہزار کسی کو پانچ سو جب مزدوروں نے بینک سے اسکی وجوہات طلب کیا تو بینک میں رقم کم ہونے کی بات کہا ، کچھ مزدوروں سے شکایت ملی کہ گھنٹوں قطار میں رہنے کے بعد بھی انہی کھالی ہاتھ واپس آنا پڑا ، اس معاملے سے مزدوروں میں سخت غم و غصہ دیکھا گیا وزیراعظم مودی کے فیصلے کے خلاف زہر اگل تے دکھائی دیئے مزدوروں کا کہنا ہے کہ اب ہم کہاں سے اور کیسے راسن خریداری کرینگے ہفتہ وقت پر ملتا ہے تو بھی قرض ادھار کرنا پڑتا ہے اب تو زیب میں روپیہ ہے ہی نہی تو بھلا راسن ہمین کون دیگا راسن دوکان والے پندرہ دن ادھار کھلاتے ہین ہم انکو پندرہ دن بعد پیسہ دیتے ہیں اب ہم انہین کیا دنگے والدین کا دوا علاج بچوں کے اسکول ٹیوشن کے فیس کیسے دینگے ہم مزدور اتنی محنت کے بعد بھی اپنے خون پسینے کی کمائی وقت پر ملنے سے محروم رہینگے ایک مزدور نے کہا مودی کی نہ بیوی ہے اور نہ ہی بچے تو وہ ایک مزدور باپ کی تکلیف کو کیا جانے گیں۔ ادھر ہمیشہ کی طرح مل گیٹ پر طلب کے دن بازار لگانے والے صبح ہی پہونچ گےئ تھے آج کی صورتحال سے وہ انجان تھے وہ دن بھر خریدار کی راہیں تکتے رہے ایک گرم گپڑا فروخت کرنے والا دکاندار عبدالرحمان نے کہا کہ سردی کی شروعات والا ہفتہ میں گرم گپڑوں کی فروخت اچھی ہوتی ہے مگر آج صرف دوجوڑے ہی پورے دن میں فروخت کر پایا ہوں ، دیگر دکانداروں نے کہا کہ کھالی ہاتھ واپس جارہا ہوں ، بازار کے ایک دکاندار نے کہا کہ صرف پانچ روپیہ کمایا ہوں اگر یہی صورتحال رہا تو ہماری بھوکو مرنے کی نوبت آجائے گی اور سب سے حیران کن مسلہ یہ ہے کہ جب بینک سے مزدوروں کو ہفتہ ملنے لگے گا تو مل گیٹ کے سامنے جو سیکڑوں برس سے دکانیں لگ رہی ہیں وہ کیسے لگے گا اس بازار سے کتنے لوگوں کا روزی روٹی جوڑا ہوا ہے یہ غریبوں کا بازار ہے جنہیں خاصی راہت ملتی ہے یہاں سے خریداری کر کے اب آنے والا وقت ہی بتانے۔۔۔