وزیر اعظم مودی کو مسلمانوں کی آہیں سنائی نہیں دیتیں : منور رانا

Posted on: Nov 04, 2016 01:44 PM IST | Updated on: Nov 04, 2016 01:44 PM IST

وارانسی : مشہور شاعر منور رانا نے پڑوسی ملک پاکستان کے ساتھ تعلقات میں  موجود تلخی کو دور کرنے کی وکالت کرتے ہوئے کہا ہے کہ موسیقی ، ادب اور فن کے تبادلے کے ذریعے ہندوستان کو اپنی کھڑکیاں اور دروازے کھلے رکھنے چاہئے ۔

اردو اور فارسی کے ماہر مرحوم ڈاکٹر امرت لال عشرت مدھوک کی 86 ویں جینتی پر وارانسی میں منعقدہ کل ہد مشاعر ہ میں شرکت کرنے آئے رانا نے میڈیا سے مختصر ملاقات میں کہا کہ سیاست غزل کی زبان نہیں سمجھتی ۔  اسی طرح فوج کو بھی سیاست سے الگ رکھنا چاہئے

ملک میں مسلمانوں کی حالت پر تشوش کا اظہار کرتے ہوئے منور رانا نے کہا کہ وزیر اعظم کو دلتوں کا درد تو دکھائی دیتا ہے ، لیکن مسلمانوں کی آہیں انہیں سنائی نہیں دیتیں ۔ اب تو اردو کی زبان کو دہشت گردی کی شناخت بنا دیا گیا ہے ۔ ملک کی پولیس کسی بھی مسلمان کو پکڑتی ہے ، تو اس کی جیب سے ایک اردو زبان میں لکھا خط دکھا کر اسے دہشت گرد قرار دے دیتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں اردو پر دو مرتبہ بجلی گری ۔ ایک جب ملک کا بٹوارہ ہوا ، دوسرے جب ایودھیا میں بابری مسجد گری ۔ انہوں نے کہا کہ انگریزوں نے اپنا اسلحہ فروخت کرنے کے لئے ہندوستان کے تین ٹکڑے (ہندوستان ، پاکستان اور بنگلہ دیش) کرا دیئے ۔

رانا نے اردو اکیڈمی بند کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ اس کی جگہ اضلاع میں مجسٹریٹ کی نگرانی میں ایسی تنظیم قائم کی جائے ، جو سب پر نگاہ رکھے ۔ اس کا سالانہ بجٹ 100 کروڑ روپے ہو ۔ ایوارڈ واپسی پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایوارڈ تو بہت لوگوں نے لوٹائے تھے ، لیکن میں نے یہ بھی کہا تھا کہ اب کبھی کوئی سرکاری ایوارڈ نہیں لوں گا ۔