یوگا کو کسی پر مسلط نہیں کیا جاسکتا، سپریم کورٹ نے مفاد عامہ کی عرضی خارج کی

نئی دہلی، 07 نومبر (یو این آئی) سپریم کورٹ نے یوگا کو اسکول کے نصاب کا حصہ بنانے کے لئے ہدایت دینے کا مطالبہ کرنے والی مفاد عامہ کی ایک عرضی پر سماعت سے انکار کرتے ہوئے آج کہا کہ وہ کسی پر یوگا کو مسلط نہیں سکتا اور نہ ہی اسے اپنے کورس میں شامل کرنے کے لئے کہہ سکتا ہے ۔چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ایل ناگیشور را¶ نے مفاد عامہ کی ایک عرضی کو مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار سے عدالت عظمی کی ایک اور بنچ کے سامنے ایسے ہی معاملے میں ہو رہی سماعت سے خود کو جوڑنے کے لئے کہا۔ بنچ نے درخواست گزار سے کہا کہ وہ جائے اور لوگوں کو یوگا کرنے کی ترغیب دے ۔درخواست گزار اشونی اپادھیائے نے عدالت عظمی سے پہلی سے آٹھویں کلاس کے طالب علموں کے لئے یوگا اور صحت کی تعلیم پر معیاری کتابیں فراہم کرنے کے لئے انسانی وسائل کی ترقی کی وزارت، مرکزی ثانوی تعلیمی بورڈ اور قومی تعلیمی تحقیق اور تربیت کونسل کو ہدایات دینے کی مانگ کی تھی۔