یکساں سول کوڈ مسلمانوں کےلئے قطعاً ناقابل قبول

کلکتہ،20نومبر(یو این آئی)مسلم پرسنل لا بورڈ کے ممبران کی تین روزہ میٹنگ اس اعلامیہ کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی کہ یکساں سول کوڈ مسلمانوں کے لئے قطعاً ناقابل قبول ہے ، مسلمانوں نے اس ملک کے لئے جو قربانیاں دی ہیں، وہ صرف اس لئے نہیں کہ اس ملک میں رہنے کے لئے چندگز زمین حاصل ہو جائے اور ان کے خورد و نوش کا انتظام ہوجائے ، بلکہ انہوں نے اپنے دینی تشخص اور تہذیبی شناخت کے ساتھ اس ملک میں جینے اور مرنے کا فیصلہ کیا ہے ، یہ نہ صرف مسلمانوں کا مطالبہ ہے ؛ بلکہ یہ ملک میں بسنے والی دوسری اقلیتوں اور آدی واسیوں کا بھی مطالبہ ہے ، ہندوستان جیسے کثیر مذہبی اور کثیر تہذیبی ملک میں یکساں خاندانی قوانین قابل عمل نہیں ہیں، اگر بداندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت نے ایسا کوئی قانون مسلط کرنے کی کوشش کی تو مختلف طبقات میں محرومی کا احساس پیدا ہوگا، حب الوطنی کے جذبات کو ٹھیس پہنچے گی اور یہ ملک کے امن و امان کے لئے خطرناک ہوگا۔اس اعلامیہ میں اس بات پر زور دیاگیا ہے کہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ؛ بلکہ ایک محب وطن شہری ہونے کے اعتبار سے بھی ہم اس بات کو ضروری سمجھتے ہیں کہ تمام مذہبی اور تہذیبی اکائیوں کو دستور ہند کے مطابق اپنے تشخصات کے ساتھ رہنے کے حق سے محروم کرنے کی کوشش نہ کی جائے اور ان پر زبردستی کوئی قانون مسلط نہیں کیا جائے ۔ یہ نہایت خوش آئند بات ہے کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کے موقف کے خلاف سپریم کورٹ میں حکومت ہند کی طرف سے داخل کئے جانے والے حلف نامہ اور لاءکمیشن کی طرف سے کومن سول کوڈ کے بارے میں جاری کئے جانے والے سوال نامہ کے پس منظر میں مسلمانوں نے زبردست اتحاد، ہم آہنگی اور اشتراک عمل کا ثبوت دیا ہے ، اور مسلک و مشرب اور تنظیمی و جماعتی وابستگی سے بالاتر ہوکر پوری ملت سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن چکی ہے ، فرقہ پرست طاقتوں نے خاص طور پر مسلم پرسنل لا کے تحت آنے والے ایک ایسے مسئلہ کو اٹھایا ہے کہ جس کا مقصد مسلکی اختلاف کو ہوا دینا اور مسلمانوں میں انتشار پیدا کرنا تھا، لیکن مسلمانوں کی مذہبی اور ملی قیادت لائق تحسین ہے کہ اس نے مخالفین کے اس خواب کو چکنا چور کردیا، لہٰذا پوری ملت کا فریضہ ہے کہ وہ اتحاد و اتفاق کی اس فضاءکو قائم رکھے اور ہرگز کسی ایسی سازش کا شکار نہ ہو جو ہماری صفوں میں بکھرا¶ پیدا کردے ۔اعلامیہ کے مطابق مسلم پرسنل لا بورڈ کی یہ لڑائی اکثریتی فرقہ یا کسی خاص مذہب پر یقین رکھنے والوں کے خلاف نہیں ہے ، بلکہ یہ ان مٹھی بھر فرقہ پرستوں اور فاشست طاقتوں کے خلاف ہے ، جو ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو برباد کرنے اور اس کی جمہوری قدروں کو پامال کرنے پر تلی ہوئی ہے ، اوراِس لئے جو لوگ اس ملک سے محبت رکھتے ہیں اورچاہتے ہیں کہ وطن عزیز امن و آشتی کا گہوارہ ہو اور کثرت میں وحدت کے اصول پر کاربند رہے ، بورڈ ان تمام لوگوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ دستور میں دی گئی ضمانت کے مطابق مذہبی آزادی کے حق کے تحفظ میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا ساتھ دیں۔ملک اس وقت جس صورت حال سے گزررہا ہے ، اس میں ہوسکتا ہے کہ بورڈ کو اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے قانون و آئین کے دائرہ میں رہتے ہوئے بعض فیصلے کرنے پڑیں، تو جیسے اس وقت دستخطی مہم میں تمام مسلمانان ہند نے بورڈ کی آواز پر لبیک کہا ہے ، امید ہے کہ آپ مستقبل میں بھی اسی طرح بورڈ کے فیصلوں پر عمل کرنے میں اتحاد اور یک جہتی کا ثبوت دیں گے اور اس بات کا بھی خیال رکھیں گے کہ آپ کے لئے جو حدیں مقرر کی جائیں، ان کے دائرہ میں رہتے ہوئے ہی اپنے جذبات کا اظہار کیا جائے اور اشتعال سے بچتے ہوئے جمہوری طریقہ پر اپنے نقطئہ نظر کو واضح کیا جائے ۔