فرضی معلوم ہوتا ہے بھوپال جیل سے فرار قیدیوں کا انکاؤنٹر: مولانااسرارالحق قاسمی

نئی دہلی،یکم نومبر(یو این آئی)بھوپال سینٹرل جیل میں قیدآٹھ مسلم نوجوانوں کے انکاؤنٹرپرسوال اٹھاتے ہوئے ممبرآف پارلیمنٹ مولانااسرارالحق قاسمی نے دعویٰ کیا ہے کہ انکاؤنٹرکا پورا معاملہ غیر واضح ، مشکوک اور صاف طورپر فرضی نظر آتا ہے ۔کانگریسی رہنما نے ریاستی حکومت اور بی جے پی کونشانہ بناتے ہوئے الزام لگا یا کہ ان نوجوانوں کوسرکاری سرپرستی میں بھوپال پولیس کی ملی بھگت سے اس لیے مارگرایاگیاہے کہ ان کے خلاف لگائے گئے الزامات ثابت نہیں کئے جاسکے تھے اوروہ عنقرب رہاہونے والے تھے ۔مولاناقاسمی نے واقعے کو نہایت ہی افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اوراس سے ملک کے مسلمانوں میں عدمِ تحفظ کا احساس پیداہوگا،جس کے نتائج ہندوستانی جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔مولاناقاسمی نے ملزمین کے ایک ساتھ بھاگنے پرسوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ اولاً تودہشت گردی جیسے سنگین الزام میں قیدملزموں کازبردست نگرانی کے باوجودجیل سے بھاگنے میں کامیاب ہوجانامشکل ہے ،پھر اگر ان سب کوبھاگناہی تھاتووہ لوگ ایک ہی طرف کیوں بھاگتے ،الگ الگ راستہ بھی اختیار کرسکتے تھے ،اسی طرح قیدیوں کانئی جرسی اور جنس پینٹ میں بھاگنابھی سمجھ سے باہر ہے ،واقعات کے مختلف پہلووں کودیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگانادشوارنہیں ہے کہ یہ واقعہ مبینہ طور پر مدھیہ پردیش پولیس کی جانب سے باقاعدہ پلان کیاگیاتھا اور پولیس نے الزام کاثبوت پیش کرنے میں اپنی ناکامی کوچھپانے کے لیے ان ملزمین کوفرضی مڈبھیڑ میں مار دیا ہے ۔ مولانا نے کہاکہ اس طرح کے واقعات ہندوستانی سسٹم کوکٹہرے میں کھڑاکرتے ہیں اور ایک مخصوص طبقے کے تئیں نفرت و عداوت کی فضاہموارکرنے میں اہم رول اداکرتے ہیں۔ریاستی ومرکزی حکومت کو چاہئے کہ وہ پورے معاملے کی عدالتی جانچ کرائے تاکہ اس انکاؤنٹرکی اصل حقیقت سے پردہ اٹھ سکے ۔واضح رہے کہ پیرکوعلی الصباح پیش آنے والے اس واقعہ اوراس کی ویڈیوسامنے آنے کے بعدسے ہی مختلف سیاسی لیڈران اس کی حقیقت اور سچائی پر سوالیہ نشان قائم کرچکے ہیں،سب سے پہلے کانگریس کے قومی جنرل سکریٹری دگوجے سنگھ نے اس کی نوعیت کومشکوک قراردیاتھا،اس کے بعد اروند کیجریوال، برنداکرات،لالوپرشادیادو وغیرہ نے بھی اس واقعے پرسوال اٹھایاہے اور حکومت سے عدالتی جانچ کامطالبہ کیاہے ،دوسری جانب مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے کہاہے کہ انکاؤنٹرپرکوئی سوال نہیں اٹھایاجاسکتانہ اس کے جانچ کی ضرورت ہے ،البتہ اس کی جانچ این آئی اے کے ذریعے کروائی جائے گی کہ وہ لوگ جیل سے بھاگنے میں کیسے کامیاب ہوئے ۔