نئی نسل کتب بینی کے بجائے انٹرنیٹ سے استفادہ کی عادی

حیدرآباد:5نومبر(پریس نوٹ )آج ہمارے معاشرے میں کتب بینی کے رحجان میں تیزی سے کمی واقع ہورہی ہے۔ جس کی ایک بڑی وجہ انٹرنیٹ ہے۔ کتب بینی کی جگہ انٹرنیٹ نے لے لی ہے۔ لوگ اب دکانوں اورکتب خانوں میں جاکرکتابیں ‘ رسائل وناول پڑھنے کے بجائے انٹرنیٹ پرپڑھنے کوترجیح دیتے ہےں۔ لوگوں کوگھرمیں بیٹھے بیٹھے انٹرنیٹ کے ذریعہ تمام نئی اورپرانی کتابیں حاصل ہوجاتی ہے۔ NCRTکے علاوہ نصابی کتابوں کوبھی انٹرنیٹ پرڈانڈلوڈ کیا جارہا ہے۔ اس سے استفادہ اٹھانے کی سخت ضرورت ہے۔ سٹی ایجوکیشن سوسائٹی کے زیراہتمام ” اردو تعلیم کے فروغ میں کتب خانوں کا حصہ “سمینارسے ڈاکٹرقدوس لکچرارسٹی کالج خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹرمحبوب فریدایڈیٹرشاداب انڈیا نے کہاکہ سلیس اورشگفتہ زبان جانے بغیرآپ کامیاب اورمقبول انسان نہیں بن سکتے ہےں۔ اچھا بولنے والا ہرفردعظیم قرارپایا۔ ڈاکٹرمختاراحمدفردین صدراردوماس سوسائٹی نے کہاکہ کتب خانے ذہنی تفریح کا ایک تعمیری ذریعہ ہوتے ہےں۔ انسان کتابوں کی دنیا میں نہ صرف اپنی کلفتوں کی بھول جاتا ہے ۔ بلکہ اس کی سوچ میں وسعت بھی آجاتی ہے۔ اس کا دامن علم کے ساتھ ساتھ فضیلت کے موتیوں سےة بھر جاتا ہے۔ کیوں کہ اس کے اندرایک شعورپیداہوتا ہے۔ جس قوم کے افراد علم وفضل کی دولت سے بہر ہ ور ہوتے ہےں وہ سب سے پہلے اپنے باپ دادا کی ان تصنیفات کوکتب خانوں میں محفوظ کرلیتے ہےں جن کوزمانے کی گردش سے خطرہ ہوتا ہے۔اسوسی ایٹ پروفیسرمصطفی علی سروری مانونے کہاکہ سنجیدہ افراد کواس بات پرتشویش لاحق ہے کہ نئی نسل میں کتب بینی کا رحجان بہت ہی کم پایا جارہا ہے۔ ریاست تلنگانہ میں سرکاری سطح پر بھی ایسے اقدامات کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ کتب بینی کی اہمیت اورافادیت کویکساں طورپرتسلیم بھی کیا جاچکا ہے۔ لیکن دورحاضرمیں ٹی وی نے کتابوں کی جگہ لے لی ہے۔ ڈاکٹرعظمت خان نے کہاکہ نصابی کتابوں میں مہارت حاصل کرنے اوردرسات پرمکمل توجہ دینے کے ساتھ تحریر تقریر کی مشق بھی انتہائی ضروری ہے۔ اظہرالنساءنے کہاکہ آج کے نوجوان نسل کوکتابیں گھربیٹھے مفت میں انٹرنیٹ کے ذریعہ حاصل ہورہی ہے ۔اس سے استفادہ کریں۔ ای کتب لائبریری اب آپ کے فونس پر بھی دستیاب ہے۔ جہاں اردو اورانگریزی میں کتابیں موجودہے۔ واحدعلی خاں ایڈوکیٹ نے اسکولوں میں کتابوں کا سرسری ذکرہوتا ہے۔ لیکن ان اسکولوں میں زیرتعلیم طالب علموں کے لاشعورمیں بھی کتب بینی کا تصوربھی نہیں ہے۔ لہذا ان کے لئے بک ڈے کوئی معانویت نہیں رکھتا ہے۔ اعجازعلی قریشی کنوینر نے کہاکہ سٹی ایجوکیشن سوسائٹی طلباءمیں تحریری وتقریری فن کوبڑھاوادینے کے مقصد سے ایسے پروگرام ہرسرکاری اسکولی سطح پر منعقدکررہی ہے۔ تاکہ آج کا بچہ کل کامعمار‘قوم کا رہنماءہوتا ہے۔اس میں تحریری وتقریری اہمیت کواجاگرکرنے کی سخت ضرورت ہے۔ سیدحبیب امام قادری نے کہاکہ تعلیم وتحقیق میں لائبریریوں کوہمیشہ مرکزی حیثیت حاصل رہی ہے۔ آج کل اسکول میں لائبریری کے لئے الگ کمرہ نہیں ہے۔ اس موقع پر سرکارمہدی ‘ محمدعرفان ‘ فرزانہ بیگم اوردیگرنے خطاب کیا۔ ڈاکٹرمختاراحمدفردین کی کتاب پرورش لوح قلم کی رسم اجرائی ڈاکٹرمحبوب فریداوراعجازعلی قریشی کے ہاتھوں عمل میںآئی۔ بعدازاں طلباءمیں تحریری مقابلہ کے انعامات تقسیم کئے گئے۔