سب ساتھ آئیں اور مل کر اختلافات ختم کریں: محمود مدنی

اجمیر، 14نومبر (یواین آئی) ملت کے مشترکہ مفادات میں متحد ہونے کی اپیل کرتے ہوئے جمعیت علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا کہ سب ساتھ آئیں ا ور ملکر ملت اسلامیہ کے مسائل کو حل کرنے کے ساتھ آپسی اختلافات کوختم کریں۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ رات یہاں جمعیت علمائے کے 33 ویں سہ روزہ اختتامی عام اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہاکہ وہ ملت اسلامیہ کی تنظیموں، مختلف شاخوں، مساجد و مقابر کے ذمہ داروں سے اپیل کرتے ہیں کہ مسلمانوں کے بارے میں برادران وطن میں پائی جانے والی غلط فہمی کو دور کریں تاکہ نئی نسل تک صحیح معلومات پہنچ سکے اور ان کے دلوں سے نفرت ختم ہو۔انہوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کے بارے میں برادران وطن میں بہت ساری غلط فہمی پائی جاتی ہے اور اسے دور کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے ۔مسلم پرسنل میں مداخلت کے حوالے سے کہا کہ ہم مسلم پرسنل لاءمیں مداخلت اور یکساں سول کوڈ قطعی برداشت نہیں کریں گے ۔ اسی کے ساتھ انہوں نے تین طلاق کی کوشش کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے مرتکب کو سخت سزا دینے کے ساتھ ساتھ ان کا سماجی بائیکاٹ بھی کیا جانا چاہئے ۔مسٹر محمود مدنی نے مسلمانوں کو جذبات اور نعروں سے گریز کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو سب سے زیادہ نقصان صرف ان ہی دونوں چیزوں سے پہنچا ہے اور ان کو دونوں کے رو میں بہکنا نہیں چاہئے ۔انہوں نے دہشت گردی کو ظالموں کے لئے ‘سہ آتشہ ہتھیار ‘ قرار ددیتے ہوئے کہا کہ بلا شبہ دہشت گردی عالمی امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے ، جس کے نتیجے میں نہ صرف یہ کہ معصوم جانیں ضائع ہو تی ہیں، بلکہ کمزوروں پر حملہ کرنے اور انھیں نشانہ بنانے کے لیے نام نہاد سامراجی طاقتوں کے لیے یہ ایک بڑا بہانہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ بے قصور لوگوں کو مجرم ٹھہرانے کے لیے دہشت گردی کا الزام مروج طریقہ کار بنتا جارہا ہے ۔اس طرح ”دہشت گردی ” ظالموں کے ہاتھ سہ آتشہ ہتھیار بن گئی ہے ،اس لئے ہماری ذمہ داری ہے کہ بے قصور جانوں کو ضائع ہونے سے بچانے ، کمزور ممالک کے تحفظ و دفاع اور دہشت گردی کے جھوٹے الزام میں گرفتار بے قصور اسیروں کی رہائی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔اسی کے ساتھ انہوں نے 2017 کو نشہ اور فحاشی مخالف سال منانے کا اعلان کرتے ہوئے ان دونوں چیزوں نے ہمارے سماج کو کھوکھلا کردیا ہے ۔ انہوں نے جمعیت علمائے ہند کے سوسال پورے ہونے کے موقع پر تین سالہ جشن منانے کا بھی اعلان کیا۔رشی کیش کے سوامی چیدانند مہاراج نے ایک فرقے کو دوسرے فرقے کی حمایت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جب ایک پیر میں تکلیف ہوتی ہے تودوسرا پیر خود بخود اس تکلیف کا حصہ دار بن جاتا ہے اور کبھی نہیں کہتا کہ میں تمہارا بوجھ نہیں اٹھا¶ں گا۔انہوں نے اتحاد و یکجہتی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسے پروگرام کو حکومت کو کرانا چاہئے اور ایسے پروگرام کا براہ راست ٹیلی کاسٹ بڑے پیمانے پر کیا جانا چاہئے تاکہ اس اجلاس کا پیغام لوگوں کے گھر گھر تک پہنچے ۔انہوں نے کہاکہ تھوڑے سے غلط لوگوں کی وجہ سے اسلام اور پورے مسلمان کو بدنام نہیں کیا جاسکتا۔ اس غلط فہمی کو دور کرنے کی سب سے ذمہ داری لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ اس غلط فہمی کو دور کرنا سب کی ذمہ داری ہے ۔اچاریہ لوکیش منی مہاراج نے اختلافات کو فطری قرار دیتے ہوئے اختلافات ،تنازع اور نفرت کی شکل اس وقت اختیار کرلیتے ہیں جب وہ زبانی اختلافات سے دلی اختلافات میں بدل جاتے ہیں اور نفرت کی شکل اختیار اختیار کرلیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وہی نظریہ سامنے آتا ہے جو ہمارے دل میں ہوتا ہے ۔ وزیر اعظم من کی بات کرتے ہیں لیکن من کی بات امن اور خیرسگالی ماحول کے بغیر پوری نہیں ہوسکتی۔انہوں نے کہا کہ خیر سگالی کا سب بڑا نقطہ یہ ہے کہ اپنے نظریہ کے احترام کے ساتھ دوسروں کے نظریہ کا احترام بھی ہونا چاہئے ۔ ساتھ ہی انہوں نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ کثرت میں وحدت کل مذاہب اس ملک کی شناخت ہے اور سارے مذاہب بھائی چارے کا پیغام دیتے ہیں۔