انددور پٹنہ ایکسپریس ہوئی حادثے کا شکار، 125 سے زائد ہلاک

پکھرایاں کانپور،20 نومبر (تاثیر بیورو): ریلوے کی زبردست لاپروائی کی وجہ سے جھانسی ڈویژن میں کان پور دیہات ضلع کے پکھرایاں اسٹیشن پر اندور سے پٹنہ (راجندر نگر) آرہی ایکسپریس ٹرین 19321 زبردست حادثے کا شکار ہوگئی۔ اس حادثے میںتادم تحریر 121 مسافروں کی موت کی تصدیق کی جاچکی ہے اور تقریباََ 300 سے زیادہ لوگ زخمی بتائے جاتے ہیں۔ زخمیوں میں متعدد مسافروں کی حالت نازک ہے۔ حادثہ آج علی الصبح 3.03 بجے تب پیش آیا جب بیشتر مسافر گہری نیند میں تھے۔ اس وقت ٹرین کی رفتار 110 کلو میٹر فی گھنٹہ تھی۔ حادثے کے بعد لوگ اپنوں کی تلاش میں بدحواس ادھر ادھر بھٹک رہے تھے۔ چاروں طرف چیخ وپکار مچی ہوئی تھی۔ حادثے کے بعد سے اس لائن پر آمد ورفت پوری طرح ٹھپ ہوگئی۔ جائے حادثہ کان پور سے لگ بھگ 60 کلو میٹر اور پکھرایاں اسٹیشن سے قریب 200 میٹر دوری پر واقع ہے۔ حادثے کی دھماکہ دار آواز سن کر مقامی لوگ دوڑ پڑے ۔ ضلع انتظامیہ نے بھی فوری طور پر راحت اور بچاﺅ کاکام شروع کردیا۔ ساوا آٹھ بجے این ڈی آر ایف کی ٹیم پہنچنے پر اس کام میں مزید تیزی آئی۔ تقریباََ 9:20 بجے کانپور سے پہنچی سینا کی ٹیم نے بھی مستعدی کے ساتھ کمان سنبھال لی۔ اسی کے ساتھ ایئر فورس کی میڈیکل ٹیم بھی آپہنچی ۔ متعدد رضاکار تنظیمیں بھی راحت کاری میں مصروف نظر آئیں۔ ٹرین کی باگیاں ایک دوسرے کے اوپر چڑھی ہوئی تھیں جس کی وجہ سے انہیں کاٹنے میں پریشانی ہورہی تھی ۔ زخمیوں کو سب سے پہلے پکھرایاں کے پی ایچ سی اور ضلع اسپتال بھیجا گیا۔ مسافروں نے بتایا کہ ٹرین کی ایک باگی میں کافی تیز کسی چیز کے ٹکرانے کی پہلے سے آواز آرہی تھی اسی وجہ سے ٹرین کو راستے میں دو جگہ روکا بھی گیا لیکن جانچ میں کچھ نہیں پایا گیا۔ آخری بارٹرین کو ارئی اسٹیشن پر تقریباََ آدھا گھنٹہ روکا گیا اس کے بعد جب ٹرین روانہ ہوئی تو پکھرایاں اسٹیشن پار کرتے ہی حادثے کا شکار ہوگئی۔ حادثے کے بعد دو پہرجائے وقوع پر پہنچے وزیر مملکت برائے ریلوے منوج سنہا نے حادثے کی وجہ ریل فریکچر بتایا۔ وہ بھی راستے میں دو تین بار ٹرین روکے جانے کے سوال پر کچھ نہیں بول سکے۔ ایک باگی کے پٹری سے اترتے ہی اس کے پیچھے کی 14 باگیاں ایک ایک کر اتر گئیں۔ کئی باگیاں ایک دوسرے پر چڑھ گئیں۔ باگی نمبر بی 3، ایس 2، ایس 3 بری طرح سے ایک دوسرے پر چڑھ گئیں۔ ایس 2 باگی تو لگ بھگ اسکریپ جیسی دکھ رہی تھی۔ حادثے کی آواز سن کر پولس اور آس پاس کے گاﺅں کے لوگ دوڑتے ہوئے وہاں پہنچ گئے اور راحت اور بچاﺅ کاکام شروع کیا۔ لیکن اندھیرا ہونے کی وجہ سے انہیں پریشانی ہورہی تھی۔ جیسے جیسے صبح ہوئی راحت ٹیمیں پہنچنے لگی اور راحت کاری کے کام میں تیزی آئی۔ انتظامیہ نے راستہ بناکر ایمبولنس سے زخمیوں اور مہلوکین کو اسپتال بھیجنا شروع کیا۔ اس کام میں مقامی لوگوں نے کافی مدد کی۔ راحت کاری میں لگے جوانوں نے باگیوں کو کاٹ کر لاشوں اور زخمیوں کو باہر نکالا ۔ زخمیوں کو کان پور دیہات کے ضلع اسپتال کے علاوہ پکھرایاں سی ایچ سی ، کانپور کے ہیلٹ ، لوکو اسپتال ،ارئی اور جھانسی کے اسپتالوں میں بھرتی کرایا گیا ہے۔ ٹرین کے ایس ایل آر ، دو جنرل باگیاں اے۔ 1، بی۔1/2/3، بی اور ایس 1/2/3/4/5/6 باگیاں پٹری سے اتر گئیں ہیں۔ انجن اور ایس 7/8/9/10/11/12 اور دو جنرل اور ایس ایل آر کوچ محفوظ ہے۔ جائے حادثہ پر الہ آباد ، کانپور اور جھانسی سے راحت ٹرینیں پہنچ چکی ہیں۔ موقع پر ڈی جی ہیلتھ سنیل سریواستو ، سی ایم ڈی ریلوے ڈاکٹر راجیو کپور، جی ایم ریلوے ارون سکسینہ، کانپور کمشنر محمد افتخار الدین، کانپور سنٹرل اسٹیشن کے ڈپٹی سی ٹی ایم ڈاکٹر جتیندر کمار وغیرہ بھی پہنچے۔ ریلوے انتظامیہ نے حادثے کے شکار مسافروں کے خاندان والوں کیلئے متعدد ہیلپ لائنیں جاری کیں ہیں۔ تقریباََ 40 ایمبولنس بھی بھی موقع پر ہیں۔ اترپردیش کے ڈی جی پی جاوید احمد کے مطابق مسافروں کیلئے کچھ خصوصی بسوں کو بھی چلایا جارہا ہے۔ ڈاکٹروں کے خصوصی ٹیم بھی موقع پر موجود ہے۔ حادثے کے پیش نظر ریل انتظامیہ نے متعدد ٹرینوں کو رد کردیا ہے اور کئی ٹرینوں کے روٹ بدل دیئے گئے ہیں۔ حادثے کی وجہ سے آمدورفت متاثر ہوگئی ہے۔ اس کی وجہ سے جھانسی۔ لکھنو¿ انٹر سیٹی ایکسپریس، جھانسی ۔ کانپور پسنجر ٹرین کو رد کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ٹرین نمبر 12107، 11124، 19167، 11015، 11016، 12104 اور 12511 کا روٹ بدل دیا گیا ہے۔ حادثے کے چشم دیدوں کے مطابق انہوں نے ٹرین میں کچھ عجیب سی آواز سنائی پڑی تھی اس کے بعد اس کی جانکاری ٹی ٹی ای کو دی گئی لیکن ان کی شکایت کو نظر انداز کردیا گیا۔