ماں نہیں رہی، اب کبھی کانپور نہیں جاو¿ں گا

کانپور حادثے کے مسافرابھی تک صدمے میں ہیں، اعصابی تناو¿ کا شکار اور اس خوفناک منظر کو بھلا نہیں پا رہے،رپورٹ
کانپور۔ 22 نومبر (ےو اےن اےن)کانپور کے ٹرین حادثے میں بچ جانے والے مسافروں نے اس واقعے کو اس قدر محسوس کیا ہے کہ وہ صدمے میں ہیں، اعصابی تناو¿ کا شکار ہیں اور اس خوفناک منظر کو بھلا نہیں پا رہے ہیں۔بھارتی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ضلع چھپرہ کے رہائشی نے بتایا کہ وہ ونود شاہ اندور سے پٹنہ آ رہے تھے۔ اس حادثے میں ان کے پاو¿ں اور بازو پر چوٹیں آئی ہیں، لیکن ان کی اصل تکلیف کے سامنے یہ زخم بے معنی ہیں۔ حادثے میں انھوں نے اپنی ماں کانتی دیوی کو کھو دیا ہے۔ونود نے اپنے آنسو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے بتایاکہ میں اور ماں ایس -3 کوچ میں تھے۔ وہ اب نہیں رہیں۔ جس کے ساتھ ایسا حادثہ ہوا ہو وہ کبھی کانپور کی طرف دیکھے گا بھی نہیں۔سیتامڑھی میں رہنے والے آنند مہتو اس ٹرین میں اجیّن سے سوار ہوئے تھے۔ ان کے مطابق اس سفر کا آغاز ہی گڑبڑ طریقے سے ہوا تھا۔ان کا کہنا تھا: ‘اجیّن سے گاڑی کے چلنے کے بعد ہی ایک بھینس کٹ گئی تھی۔ پھر کانپور سے 60 کلومیٹر پہلے ہی صبح کے تین بجے یہ حادثہ ہو گیا۔ دو بوگیوں کا تو پتہ ہی نہیں چل پا رہا تھا۔ یوں سمجھ لیجیے کہ ہم لوگ موت کے کنویں سے بچ کر آ رہے ہیں۔رضوان کا تعلق ضلع بانکا سے ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ حادثے کے بعد ان کا نصف کوچ ٹریک پر تو نصف کھیت میں تھا۔ اچانک زلزلے جیسا لگا۔ گیٹ نہیں کھل رہا تھا تو کھڑکی سے باہر نکلے۔رضوان نے کہاکہ وہاں ہاہاکار مچی ہوئی تھی۔ بہت سے لوگوں کی لاشیں پڑی ہوئی تھیں۔ ہم سرکاری بس سے کانپور آئے اور پھر اب کسی طرح پٹنہ پہنچے ہیں۔