ماہرین اور طلبا کے ترک وطن رجحان کو روکنے کی ضرورت پر زور

حیدرآباد، 28نومبر(پریس نوٹ) ۔ہندوستان سے ماہر اور قابل افراد و نیز طلبا کے ترک وطن کے رجحان پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے اسوسی ایشن آف انڈین یونیورسٹیز (AIU) نے وائس چانسلرس سے کہا ہے کہ وہ اس کے سدباب کے لیے لائحہ عمل تجویز کریں۔ صدر اے آئی یو پروفیسر ڈی ایس چوہان نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے ڈی ڈی ای آڈیٹوریم میں آج صبح وسطی زون کے وائس چانسلرس اجلاس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے ریمارک کیا کہ حکومت ہند سائنسی تعلیم کی فراہمی پر جہاں بھاری رقم صرف کرتی ہے وہیں بیشتر گریجویٹ ‘ غیر ملکی اداروں میں کام کرنے لگتے ہےں۔ اے آئی یو 650 ہندوستانی جامعات کی نمائندہ تنظیم ہے۔ اردو یونیورسٹی میں پہلی مرتبہ اسوسی ایشن نے وائس چانسلرس کا اجلاس منعقد کیا جس میں تلنگانہ‘ مدھیہ پردیش‘ مہاراشٹرا‘ چھتیس گڑھ وغیرہ کے تقریباّ 50 وائس چانسلرس شریک ہےں۔ دو روزہ کانفرنس کا موضوع ”اطلاعاتی و ترسیلی تکنالوجی میں بہترین روایتوں کا تبادلہ‘ تدریس اور مہارت کا فروغ“ ہے۔ ڈاکٹر محمد اسلم پرویز‘ وائس چانسلر اردو یونیورسٹی نے اپنے خیر مقدمی خطاب میں تکنیکی تعلیم کی اہمیت پر زور دیا ۔انہوں نے نشاندہی کی کہ مانو نے اردو میں تکنیکی علوم کی فراہمی کے لیے بنیادی سہولتوں کے استحکام کی جانب ٹھوس قدم اٹھائے ہےں۔ انڈرگریجویٹ طلبا کو انگریزی بول چال میں مہارت کے لیے برج کورس کے ذریعے تعلیمی میدان میں آگے بڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ڈاکٹر اسلم پرویز نے بتایا کہ برج کورس کے نتیجے میں دینی مدارس سے فارغ طلبا کو اعلیٰ تعلیم کے دیگر اداروں میں داخلے کے ذریعے باختیار بننے کا موقع فراہم ہوگا۔پروفیسر فرقان قمر ‘ سکریٹری جنرل‘ اسوسی ایشن آف انڈین یونیورسٹیز‘ وسابق وائس چانسلر سنٹرل یونیورسٹی آف راجستھان و ہماچل پردیش نے اپنے افتتاحی خطبے میںبتایا کہ اے آئی یو کے وسطی زون میں 139 رکن جامعات ہیں جن میں 71 ریاستی یونیورسٹیز ‘8 متصورہ جامعات ‘ 10 مرکزی اور 32 خانگی یونیورسٹیز ہےں۔ انھوں نے یاد دلایا کہ ہندوستان میں اعلیٰ تعلیم کو درپیش ہمہ رخی چیلنجوں کے باوجود ترقی یافتہ دنیا میں ہمارے تعلیمی اداروں کی ستائش کی جاتی ہے۔ بیرونی تعلیمی اداروں میں بعض بہترین اساتذہ دراصل ہندوستانی کالجوں اور یونیورسٹیز کے فارغ التحصیل ہےں۔انڈین ریسرچ اسپیس آرگنائزیشن(ISRO) کی کامیابی بڑی حد تک ہندوستان کے اعلیٰ تعلیمی اداروں سے فارغ ہونے والے سائنس دانوں پر منحصر ہےں۔ پروفیسر فرقان قمر نے مشورہ دیا کہ حصول تعلیم میں لسانی رکاوٹ پر قابو پاتے ہوئے صلاحیتوں کو فروغ دینے والا ماحول تیار کرنے کی ضرورت ہے۔