نتیش وزیراعظم بنے توملک تیزی سے ترقی کرے گا

پاٹی دار تحریک کے رہنمااور پٹیل نونر مان سیناکے سربراہ ہاردک پٹیل جن کی ریزرویشن تحریک نے کبھی مرکزی حکومت کو ہلاکر رکھ دیا تھا، عدالت کے ذریعہ 6 ماہ کیلئے گجرات بدر کئے جانے کی مدت پوری کرنے کے بعد کسان ریلی کے بہانے زوردار طریقے سے گجرات واپسی کی تیاری کر رہے ہیں۔اسی تیاری کے سلسلے میں وہ گزشتہ دنوں دو روزہ بہاردورے پر آئے تھے ۔اس دوران انہوں نے پٹیل سماج سے مل کر ان میں بیداری مہم چلائی اور وزیر اعلیٰ نتیش کمارکو کسان ریلی میں شرکت کی دعوت بھی دی ۔دور ے کے اختتام پر روز نامہ تاثیر کے اکزیکٹیو ایڈیٹر خور شیدہاشمی نے نوٹ بندی ، شراب بندی ،اورریزرویشن جیسے اہم ایشو ز کے علاوہ ان کے مستقبل کے پرو گرام اور بہاردورے کے مقصد پر ان سے تفصیلی بات چیت کی ۔پیش ہیں بات چیت کے منتخب حصے:
تاثیر :بہار میں کیسامحسوس کررہے ہیں؟
ہاردک پٹیل :© بہار میں بہار ہے، یہ میرے دل میں بسا ہے۔ نتیش حکومت سے پہلے بہارکی شبیہ بہت خراب تھی بہار کا شمار پسماندہ ریاستوں میں ہو تاتھالیکن اب حالات کافی بدلے ہیں ۔بہارتیزی سے ترقی کی نئی او نچائیوں کو چھورہاہے ۔بہارکی شر ح ترقی بھی اس وقت ملک میں سب سے زیادہ ہے ۔بہار کو پسماندگی کے دلدل سے نکال کرترقی کی راہ پر گامزن کرنے کا کریڈیٹ وزیراعلیٰ نتیش کمارکو جاتاہے۔ایسی صورت میں اگر نتیش کمار ملک کے وزیر اعظم بنے توملک بھی اتنی ہی تیزی سے ترقی کرے گا اوربہارجیسی پسماندہ ریاستوں کے اچھے دن آ جائیںگے۔
تاثیر:یعنی آپ نتیش کمارکوپی ایم مٹیر یل مانتے ہیں؟
ہاردک پٹیل:! بیشک: نتیش کمار پی ایم مٹیریل ہیں، ان میں وزیر اعظم بننے کی تمام تر صلاحیتیں موجو ہیں،ان کا وزیر اعظم بننا بہار اور ملک کے مفاد میں ہو گا۔
تاثیر : نتیش حکومت کے شراب بندی کے فیصلے کو آپ کس طر ح دیکھتے ہیں؟
ہاردک پٹیل: یہ ایک بہترین اور قابل تقلید فیصلہ ہے ۔ نتیش نے شراب بندی نافذ کرکے ملک کے سامنے ایک بہترین مثال پیش کی ہے۔مہاتمابدھ نے کہاتھا کہ شیر اپنے سامنے آنے والے ایک انسان کومارتا ہے۔ مگر شراب پورے خاندان کومار دیتاہے ۔اس لئے شراب بندی تو پورے ملک میں نافذ ہو نی چاہئے ۔اور اس طر ح نافذ ہو نی چاہئے جس طر ح بہار میں نافذ ہے ۔کہنے کو تو گجرات میں بھی شراب بندی ہے لیکن گجرات میں حکمراں بی جے پی کے لیڈر ہی شراب فروخت کر تے ہیں۔
تاثیر : آپ کے بہار آنے کا مقصد کیاتھا ؟
ہاردک پٹیل :در اصل ہم منڈل کمیشن کی سفارشو ں کو پورے ملک میں نافذکرناچاہتے ہیں اس لئے منڈل حامیوں اور خاص طور سے نو جوانوں اور کسانوں کے حق کی بات کر نے والوں کو متحد کرناہے۔میں نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو آئندہ 28 جنوری کو گجرات میں منعقد ہو نے والی کسان ریلی میں شرکت کی دعوت دی ہے اور گجرات میں ریزرویشن کی تحریک کو انہو ں نے جوحمایت دی تھی اس کیلئے ان کا شکریہ بھی ادا کیاہے ۔وزیراعلیٰ نے ہماری دعوت قبول کرلی ہے ۔جلدہی ہم اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو سے بھی ملیں گے اور ان سے بھی حمایت طلب کر یںگے۔
تاثیر:پھر تو آپ کو آرجے ڈی کے سر براہ لالو پرساد یادو سے بھی ملنا چاہئے تھا، وہ بھی منڈل تحریک کے بڑے لیڈرہیں، ان سے کیو ں نہیں ملے ؟
ہاردک پٹیل: ہاں بیشک ملنا تھا لیکن اس بار وقت نہیں مل سکا ۔جلدہی ہم ان سے بھی ملیںگے ۔
تاثیر: پٹیل سماج کیلئے ریزر ویشن کیوں ضروری ہے؟
ہاردک پٹیل: پٹیل سماج گجرا ت جیسی ریاست میںبھی کافی پسماندہ ہے۔دوچار لوگو ں کے امیر ہو جانے یاآگے بڑھ جانے سے پورے سماج کا مسئلہ حل نہیں ہو تا ہے ۔ پٹیل سماج کے ساتھ بھی یہی صورتحال ہے اوران کی حالت کو بہتر بنانے کیلئے انہیں ریزرویشن دلانا ضروری ہے۔
تاثیر:کیا موجودہ ریزرویشن پالیسی جاری رہنی چاہئے؟
ہاردک پٹیل: میرا تو یہی ماننا ہے کہ جب تک ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے سارے لوگ آگے نہ آجائیں ، ریزرویشن جاری رہنا چاہئے ۔میں اس لڑائی کو انجام تک پہونچانا چاہتاہوں۔
تاثیر:نوٹ بندی سے متعلق مرکزی حکومت کے فیصلے کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں۔؟
ہاردک پٹیل: دیکھئے کالے دھن اور بدعنوانی کے خلاف توہم بھی ہیں مگر اس کے نام پر جلد بازی ہیں جس طریقے سے نوٹ بندی کافیصلہ نافذ کیاگیا،وہ طریقہ غلط تھا ۔ جس کے منفی اثرات سامنے آرہے ہیں۔30 دسمبر کے بعد اگر بینکو ں یا اے ٹی ایم کے باہرلائن نظر نہیں آئی اور اقتصادی بحران پر پوری طرح قابو پالیاگیاتو ہم ما ن لیں گے کہ یہ صحیح قدم تھا۔