سپریم کورٹ نے سربمہر لفافے میں مانگے منتظمین کے نام

نئی دہلی، 24 جنوری (یو این آئی) سپریم کورٹ نے ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) میں منتظمین کی تقرری کیلئے کرکٹ بورڈ اور حکومت سے منتظمین کے نام سر بمہر لفافے میں دینے کے لیے کہا ہے اور معاملے کی سماعت کی اگلی تاریخ 30 جنوری مقرر کر دی ہے ۔سپریم کورٹ کو منگل کو بی سی سی آئی کو چلانے کے لئے عبوری کمیٹی کا اعلان کرنا تھا لیکن اب اس نے اپنا فیصلہ سنانے کیلئے 30 جنوری کی تاریخ مقرر کی ہے ۔عدالت عظمی نے بی سی سی آئی اور مرکز کو کمیٹی کیلئے نام تجویز کرنے کو کہا ہے ۔بی سی سی آئی اور مرکز 27 جنوری تک اپنی تجاویز سپریم کورٹ کے سپرد کریں گے ۔عدالت عظمی نے ساتھ ہی یہ بھی زور دے کر کہا کہ 70 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو بی سی سی آئی کا ایڈمنسٹریٹر مقرر نہیں کیا جائے گا۔اس معاملے میں حکومت کی نمائندگی ایڈوکیٹ جنرل مکل روہتگی کر رہے تھے اور انہوں نے عدالت سے اپنے فیصلے کو دو ہفتے موخر کرنے پر زور دیا تھا۔عدالت عظمی نے بی سی سی آئی کے وکیل کپل سبل طرف سے سونپے گئے تمام نو ناموں کو مسترد کر دیا لیکن کرکٹ بورڈ کو چلانے کے لئے عبوری پینل مقرر کرنے میں انہیں اپنا مشورہ دینے کی اجازت دے دی۔سبل نے سر بمہر لفافے میں عدالت عظمی کو بی سی سی آئی کے منتظمین کی تقرری کیلئے نو نام سونپے تھے ۔عدالت نے ان ناموں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 70 سال سے زیادہ کے شخص کو ایڈمنسٹریٹر مقرر نہیں کیا جائے گا۔بینچ نے اگرچہ سبل کو اجازت دی کہ بورڈ کے تازہ انتخابات ہونے تک وہ عبوری پینل کے لئے نام سفارش کر سکتے ہیں۔مکل روہتگی نے بی سی سی آئی کے منتظمین کی تقرری کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت سے اپنا فیصلہ دو ہفتے ٹالنے کی درخواست کی۔روہتگی نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ اپنا حکم موخر کرے ۔کیونکہ حکومت کھیل فیڈریشنوں کو کنٹرول کرنے کے لئے بل لانے پر غور کر رہی ہے ۔لیکن عدالت نے روہتگی سے پوچھا کہ جب سپریم کورٹ نے لوڈھا کمیٹی کی تقرری کا حکم دیا تھا تب حکومت کہاں تھی۔سپریم کورٹ نے جمعہ تک مرکز اور ب¸ س¸ س¸ آئ¸ کو منتظمین کے نام تجویز کرنے کے لئے کہا تاکہ وہ 30 جنوری کو منتظمین کی تقرری پر اپنا فیصلہ سنا سکیں۔عدالت نے گزشتہ دو جنوری کو انوراگ ٹھاکر کو بی سی سی آئی صدر کے عہدے سے ہٹا دیا تھا اور بورڈ اور ریاستی ایسوسی ایشن کے ان تمام عہدیداران کو نااہل قرار دے دیا تھا ۔
جو لوڈھا کمیٹی کی سفارشات پر کھرے نہیں اتر رہے تھے ۔گذشتہ 20 جنوری کو مرکز نے لوڈھا کمیٹی کی سفارشات کو لاگو کرنے کے خلاف ریلوے اسپورٹس پروموشن بورڈ، سروسزا سپورٹس کنٹرول بورڈ اور آل انڈیا یونیورسٹیز کی جانب سے سب سے زیادہ عرضی دائر کی تھی۔ان تین اداروں کے پاس ب¸ س¸ س¸ آئ¸ کی مکمل رکنیت تھی لیکن اب ان کے پاس ایک ریاست اور ایک ووٹ کی سفارش کے تحت شریک رکن کا درجہ رہ جائے گا جس کے پاس کوئی ووٹنگ حق نہیں ہوگا۔بی سی سی آئی کو یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ جمعہ تک تین نام پیش کرے جو فروری میں ہونے والی بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی میٹنگ میں بی سی سی آئی کی نمائندگی کر سکیں۔ روہتگی نے بھی سماعت کے دوران کہا تھا کہ کرکٹ سپر پاور کے طور پر بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کی شبیہ کو دھکا پہنچا ہے ۔