آخری ونڈے آج، وراٹ کی نظر کلین سویپ پر

کولکتہ، 21 جنوری (یواین آئی) سیریز میں پہلے ہی مضبوط برتری حاصل کرنے والی وراٹ کوہلی کی ٹیم انڈیا اتوار کو انگلینڈ کے خلاف تیسرے اور آخری ون ڈے میں جیت کے مقصد کے ساتھ کولکتہ کے ایڈن گارڈن میدان پر کلین سویپ کیلئے اترے گی۔ہندوستان نے ٹیسٹ سیریز جیتنے کے بعد ون ڈے سیریز کے پہلے دونوں میچ پونے اور کٹک میں جیتے تھے اور وہ سیریز میں 0۔2 کی ناقابل تسخیر برتری حاصل کرچکا ہے ۔ تیز گیند باز بھونیشور کمار نے بھی میچ سے قبل یہ بات دہرائی کہ ٹیم اب کلین سویپ کے مقصد کے ساتھ اترے گی۔ بھونیشور نے کہا “اب ہماری ٹیم پر کوئی دبا¶ نہیں ہے اور ہم زیادہ سے زیادہ بہتر اور کھل کر کھیلنے کے لیے اتریں گے کیونکہ ہر کوئی ملک کیلئے اچھا کرنا چاہتا ہے ۔”ہندوستانی ٹیم کے بیشتر کھلاڑیوں نے تیسرے میچ کے لیے پریکٹس سیشن میں بھی حصہ لیا اور صبح پریکٹس کی۔ اس کے بعد انگلینڈ کی ٹیم نے میدان پر پسینہ بہایا جو اب تک ہندوستانی سر زمین پر جیت سے دور ہے ۔مہمان ٹیم کے سلامی بلے باز ایلکس ہیلز بھی باقی میچوں سے چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئے ہیں۔ ہیلز کی کٹک ون ڈے میں مہندر سنگھ دھونی کا کیچ لینے کی وجہ سے ہاتھ میں چوٹ لگ گئی تھی۔ پہلی مرتبہ تینوں فارمیٹ میں بطور کپتان ٹیم کی قیادت کر نے والے وراٹ کی ٹیم سیریز پر پہلے ہی قبضہ کر چکی ہے اور ان کا مقصد اب اپنی کپتانی میں ٹیسٹ میں چار-صفر کے بعد ون ڈے میں بھی تین ۔صفر سے جیت حاصل کرنا ہے ۔ وراٹ کے لئے یہ جیت بھی مشکل نہیں ہے کیونکہ میزبان ٹیم کمال کی فارم میں ہے اور اس کے بلے بازوں نے گزشتہ دونوں ون ڈے میچوں میں 350 سے زیادہ کا اسکور بنایا ہے ۔ انگلینڈ کے بلے باز بھی اچھی فارم میں ہیں اور انہوں نے دوسرے ون ڈے میں ہندوستان کے چھ وکٹ پر 381 کے ہمالیائی اسکور کے سامنے بھی 366 کا بہترین اسکور بنایا اور صرف 15 رن کے قریبی فرق سے ہی میچ ہارا تھا۔ دونوں ٹیموں کے بلے باز اچھی فارم میں ہیں لیکن دونوں ہی ٹیموں کے گیندبازوں نے کچھ خاص متاثر نہیں کیا ہے ۔ہندوستانی کپتان وراٹ اس بات سے اچھی طرح واقف ہو گئے ہیں کہ ٹیم کی ڈیتھ اووروں میں گیندبازی تشویش کا سبب ہے ۔ تیز گیند باز آل را¶نڈرہاردک پانڈیا نے دوسرے میچ میں صرف چھ اووروں میں 60 رن دے کر کوئی وکٹ نہیں لیا۔ وراٹ نے دوسرے میچ میں جیت کے بعد کہا تھا کہ ٹیم ان نتائج سے ایک متوازن ٹیم کو بھی تلاش کر رہی ہے جس سے چیمپئنز ٹرافی میں مدد ملے گی۔ ایسے میں پانڈیا کے لیے تیسرے میچ میں بہتر کرنے کا اچھا موقع رہے گا۔ وہیں دیگر نوجوان تیزگیندباز بھونیشور کو بھی امیش یادو کی جگہ کٹک میں آخری الیون کا حصہ بنایا گیا تھا جنہوں نے ڈیتھ اووروں میں بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا۔ جسپریت بمراہ نے بھی دو وکٹ لئے تھے لیکن ساتھ ہی 81 رنز بھی دیے ۔ تاہم تجربہ کار آف اسپنر روی چندرن اشون نے پہلے میچ کی تلافی کر دی اور 65 گیندوں پر تین وکٹ حاصل کرکے کامیاب گیندباز رہے ۔ پونے میں اشون نے 63 رن پر کوئی وکٹ نہیں لیا تھا۔ گزشتہ دونوں ہی ون ڈے میچوں میں گیند بازوں نے خوب رن دیئے اور ان میچوں میں دونوں اننگز میں بڑے اسکور بنے ۔اس سے یہ تو واضح ہے کہ گیند بازوں کو کولکتہ میں زیادہ محنت کرنی ہوگی۔ہندوستان کی طرح انگلینڈ کے گیندباز بھی بلے بازوں پر مہربان رہے ۔بلے سے اچھی کارکردگی کرنے والے بین اسٹوکس نے دونوں ہی میچوں میں کافی رن دیئے ۔. انہوں نے دوسرے میچ میں نو اووروں میں 79 رن دے کر کوئی وکٹ نہیں لیا تو جیک بال نے 80 رن پر کوئی وکٹ حاصل نہیں کیا۔ ساتھ ہی عادل راشد کی جگہ آئے لیام پلینکٹ بھی مہنگے ثابت ہوئے تاہم انھوں نے دو وکٹ لئے لیکن 10 اوور میں 91 رن بھی دیئے ۔ میزبان ٹیم کے لئے اگر گیندبازی فکر کی بات ہے تو بلے بازی میں اس کے لیے سلامی بلے بازشکھر دھون اور لوکیش راہل تشویش کا سبب بنے ہوئے ہیں جنہوں نے گزشتہ دونوں میچوں میں مایوس کیا۔ راہل نے دونوں میچوں میں 08 اور 05 اورشکھر نے 01 اور 11 رن بنائے ہیں جس سے باقی بلے بازوں پر دبا¶ بنا۔

ہندوستان کی جانب سے وراٹ، کیدار جادھو، یوراج سنگھ اور دھونی پونے اور کٹک دونوں میچوں میں ٹیم کیلئے کھڑے رہے اور انہوں نے مشکل حالات میں ٹیم کو سنبھالا اور جیت کی دہلیز تک بھی پہنچایا۔ ساتھ ہی نچلی صف میں پانڈیا، رویندر جڈیجہ اور اشون اچھے بلے بازکے طور پر موجود ہیں۔دوسری طرف انگلینڈ کو ایک بار پھر جیسن رائے ، کپتان مورگن، جو روٹ، معین علی سے اپنے بہترین کارکردگی کو دہرانے کی امید رہے گی۔ وہیں جانی بیرسٹو سے بھی اچھی کارکردگی کی امید رہے گی جو زخمی ہیلز کی جگہ ٹیم میں شامل کئے گئے ہیں۔