بنگلہ دیش کو شکست دینے کیلئے ٹیم انڈیاتیار

حیدرآباد، 08 فروری (یواین آئی) غیر ملکی ٹیموں کے ساتھ ہندوستان کا مقابلہ ہمیشہ چیلنجنگ تصور کیا جاتا ہے ، اگرچہ بنگلہ دیش کے خلاف جمعرات سے کھیلے جانے والا واحد ٹسٹ بھلے ہی یکطرفہ لگ رہا ہو لیکن دونوں ٹیموں کے درمیان میدان اور میدان کے باہر کھلاڑیوں اور شائقین کے بیچ ‘زبانی جنگ’ اس بار بھی ‘ھائی وولٹیج ‘ رہنے کی توقع ہے ۔
بنگلہ دیش اورہندوستان کے درمیان نو سے 13 فروری تک واحد ٹیسٹ میچ یہاں راجیو گاندھی بین الاقوامی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ یہ 16 سال میں پہلا موقع ہے جب دنیا کی نمبر ایک ٹیم ٹسٹ ٹیم بنگلہ دیش کی اس فارمیٹ میں میزبانی کر رہی ہے ۔ پڑوسی ملک کے کھلاڑیوں نے ہندوستانی سر زمین پر ٹیسٹ کھیلنے کو اپنے خواب کی تکمیل جیسا خیال کیا ہے ۔
بنگلہ دیش کے لیے یہ اس لحاظ سے بھی ایک بڑی کامیابی ہوگی کہ ہندوستان کی سرزمین پر ٹسٹ کھیل کے ساتھ ہی اس کا تمام ٹیسٹ ٹیموں کے ساتھ کھیلنے کا خواب بھی پورا ہو جائے گا۔ اسے سال 2000 میں ٹسٹ کھیلنے والے ملک کا درجہ حاصل ہوا تھا جس میں ہندوستان کا بھی اہم کردار رہا تھا۔ تاہم اس کے بعد سے اب جاکر وہ دنیا کی اس بڑی ٹیم کے گھریلو میدان پر کھیلنے جا رہی ہے ۔ تاہم اس کے لیے یہ ایک میچ بھی کسی بڑے چیلنج سے کم ثابت نہیں ہونے والا ہے ، کیونکہ وہ ایسے وقت میں ہندوستان کے دورے پر آئی ہے جب میزبان رینکنگ میں دنیا کی نمبر ایک ٹیم ہے اور اس کے اسٹار بلے باز وراٹ کوہلی ٹیم کی نہ صرف کپتانی کر رہے ہیں بلکہ ان کی قیادت میں ہندوستان کا گھریلو میدان پر جیت کا سلسلہ بھی برقرار ہے ۔ٹیم انڈیا اپنے میدان پر جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کو زبردست شکست دے چکی ہے جبکہ بنگلہ دیش کا غیر ملکی سر زمین پر ریکارڈ ٹیسٹ میں انتہائی خراب رہا ہے ۔
بنگلہ دیش کی ٹیم نے گزشتہ کچھ وقت میں اپنے کھیل میں بہت اصلاح کیا ہے لیکن اب ہندوستان جیسی مضبوط ٹیم کے سامنے اسے جیتنے کے لیے بہت محنت کرنے کی ضرورت ہے ۔بنگلہ دیشی ٹیم نے اپنے 16 سال کے ٹیسٹ کیریئر میں 44 ٹیسٹ غیر ملکی سر زمین پر کھیلے ہیں جس میں سے 38 میں اسے شکست ملی ہے جبکہ تین ڈرا رہے تھے ۔وہ صرف ویسٹ انڈیز اور زمبابوے سے ہی جیت حاصل کرسکی ہے ۔ وہیں اپنے گھریلو میدان پر بھی اس نے 53 ٹسٹ میچوں میں محض پانچ ہی جیتے ہیں۔
ٹیم کے کوچ انیل کمبلے نے میچ سے پہلے کہا تھا کہ وہ کسی بھی صورت میں حریف ٹیم کو کمزور تصور نہیں کریں گے ۔ ٹیم انڈیا جیت کے سلسلے کو پوری طاقت کے ساتھ برقرار رکھنا چاہے گی۔ ٹیم انڈیا کے پاس بہترین بلے بازی آرڈر اور گیندباز ہیں اور سبھی کھلاڑی چیلنج کیلئے تیار ہیں۔
آسٹریلیا اور انگلینڈ جیسی بڑی کرکٹ ٹیموں کو شکست دینے والے ہندوستانی کپتان وراٹ اس وقت اپنی شاندار فارم میں ہیں تو، مرلی وجے ، لوکیش راہل، اجنکیا رہانے ، چتیشور پجارا، آل را¶نڈر ہاردک پانڈیا، رویندر جڈیجہ اور روی چندرن اشون بہترین بلے باز ہیں جو اوپننگ سے لے کر نچلے آرڈر تک ٹیم کو سنبھال سکتے ہیں اور کسی بھی پوزیشن میں رن بنانے میں اہل ہیں۔
انگلینڈ کے خلاف مین آف دی سیریز رہے وراٹ نے گیند بازوں کے لیے سب سے زیادہ چیلنج رکھا تھا اور 109.16 کے اوسط سے 655 رنز بنائے تھے ۔ان کی قیادت میں ہندوستان نے پانچ میچوں کی ٹیسٹ سیریز چار۔صفر سے جیت لی تھی۔
کوچ کمبلے نے فی الحال بنگلہ دیش کے خلاف کوئی ٹیم تیار نہ کرنے کی بات کہی ہے لیکن اشارہ دیے ہیں کہ اوپننگ میں راہل اور مرلی کی جوڑی رہے گی۔
سرکردہ بلے باز اجنکیا رہانے انگلی میں چوٹ کے بعد واپسی کر رہے ہیں۔ وہ انگلینڈ کے خلاف آخری دو ٹسٹ میچوں سے باہر رہے تھے اور ان کی جگہ کرون نائر کو ٹیم میں جگہ ملی تھی جنہوں نے چنئی ٹیسٹ میں ناٹ آوٹ 303 رنز کی کامیابی حاصل کی تھی۔ تاہم اگلے ہی میچ میں اب ان کے باہر بیٹھنے کے اشارے بھی مل رہے ہیں کیونکہ کمبلے یہ واضح کر چکے ہیں کہ رہانے نے اتنے سال میں جو کیا ہے اس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے ۔
ایسے میں نائر کی جگہ رہانے کو حتمی الیون میں جگہ ملنا تقریبا ًطے ہے ، تو وہیں گھریلو کارکردگی کی بدولت قومی ٹیم میں شامل کئے گئے ابھینو مکند متبادل کھلاڑی کے طور پر رہیں گے ۔ ساتھ ہی گیندبازی آرڈر کو دیکھیں تو بنگلہ دیش کے خلاف بھی ہندوستان پانچ ماہر گیند بازوں کے ساتھ اتر سکتا ہے ۔
اسپنروں میں تجربہ کار کھلاڑی روی چندرن اشون ٹوئنٹی 20 سیریز سے آرام کے بعد واپسی کر رہے ہیں تو رویندر جڈیجہ اور جینت یادو بھی اسپن کی ذمہ داری سنبھالیں گے ۔ میچ سے پہلے زخمی ہونے والے لیگ اسپنر امت مشرا کی جگہ چائنامین گیندباز کلدیپ یادو کو ٹیم میں جگہ دی گئی ہے ۔ کلدیپ بنگلہ دیش کے خلاف پریکٹس میچ میں بھی شامل تھے اور تین وکٹ حاصل کئے تھے ۔
تیز گیند بازوں میں ایشانت شرما، امیش یادو، بھونیشور کمار اور میڈیم تیز گیند باز آل را¶نڈر ہاردک پانڈیا موجود ہوں گے ۔ پانڈیا نچلے آرڈر پر بہترین اسکور بنا سکتے ہیں اور ان کی آخری الیون میں جگہ ملنے کی امید ہے ۔ کمبلے بھی کہہ چکے ہیں کہ ٹیم میں ہاردک جیسے کھلاڑیوں کی ضرورت ہے جو گیند اور بلے سے اچھا کھیل سکے .
تیز گیند بازی آرڈر میں بھونیشور اور ایشانت نے انگلینڈ کے خلاف پانچ میچوں کی سیریز میں صرف ایک ہی میچ کھیلا تھا۔ امیش نے پانچ میچوں میں آٹھ وکٹ نکالے تھے ۔تاہم وہ کچھ مہنگے ثابت ہوئے تھے ۔ ویسے اشون نے میچ سے پہلے حیدرآباد کی پچ پر ٹریننگ کے بعد کہا تھا کہ یہاں اسپنروں کو مزید مدد ملنے کی توقع ہے ۔ ایسے میں بنگلہ دیشی بلے بازوں کے لیے ہندوستانی اسپنروں کا چیلنج کافی مشکل رہے گا۔
جڈیجہ اور اشون کی جوڑی نے پانچ میچوں کی سیریز میں انگلش ٹیم کے 26 اور بالترتیب 28 وکٹ حاصل کئے تھے جبکہ جینت نے تین میچوں میں نو وکٹ لئے تھے ۔ ایشیائی ملک ہونے کے ناطے بنگلہ دیش کے لیے برصغیر کی پچ پر کھیلنا اور خود کو یہاں کے حالت سے ہم آہنگ ہونا مشکل نہیں ہوگا لیکن پریکٹس میچ میں ہندوستان اے کی ٹیم نے اسے جس طرح سے ہر شعبہ میں ہرایا تھا اس نے مہمان ٹیم کے کھلاڑیوں پر نفسیاتی دبا¶ بھی بنایا ہے ۔