حصول انصاف کیلئے سپریم کورٹ جانے سے بھی گریز نہیں :نازیہ الہیٰ خان

کولکاتا10 فروری (محمد شبیب عالم ) قانون کو نظرانداز کے متوازی ڈنڈا حکومت چلانے کے الزام میں خواتین کے ایک گروہ نے آج صبح دمدم تھانہ کا گھیرا کیا۔ان عورتوں کاالزام تھا کہ تھانہ کے افسران قانون کو نظرانداز کرتے ہوئے گھریلو تشدد‘ بدسلوکی اور اغوا کئے جانے کی دھمکیوں سے متعلق متاثرین کی شکایت درج نہیں کرتے ہیں۔اس سلسلے میں مظاہرہ کی قیادت کرنے والی ایڈوکیٹ نازیہ الہیٰ خان نے کہا کہ دمدم تھانہ کے افسران ایسے بنگال میں جہاں کی وزیراعلیٰ خاتون ہیں ‘ عورتوں پر مظالم کی ایک نئی داستان لکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دمدم تھانہ میں شکایت لے کر جانے والوں کے خلاف ہی کارروائی کی دھمکی دی جاتی ہے۔متاثرین سے معاملہ کی جانکاری لینے اور تفتیش کے نام پرانہیں گرفتار کرلینے کی دھمکی بھی جاتی ہے۔حتیٰ کہ مجرموں کو کیس کی پوری جانکاری فراہم کرکے انہیں سزا سے بچانے ‘ ضمانت کروانے میں دمدم تھانہ کی پولس ہرطرح کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔خبروں کے مطابق دھرنا اور مظاہرہ کیلئے جانے والی خواتین کے گروہ کو تھانہ انچارج کی بدسلوکی سہنے کے ساتھ ساتھ گرفتاری کی دھمکی بھی ملی۔لیکن اس کے باوجود خواتین نے تقریباًایک گھنٹہ تک تھانہ گھیرآ کیا۔
اس سلسلے میں جب ایڈوکیٹ نازیہ الہیٰ خان سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ قانون سے بالاتر کوئی نہیں ہوتا ہے پولس افسران ہوں یا کوئی عام آدمی۔ تھانہ اور پولس اگر متاثرین کی شکایت نہیں سنتاہے ‘ ان کی دادرسی نہیں کرتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پولس افسران کو اپنے ذاتی مفاد اور اغراض کیلئے کام کرنے کے بجائے قانون کی بالادستی کیلئے کام کرنا چاہئے۔بالخصوص عورتوں کے معاملے میں سپریم کورٹ نے پولس کیلئے گائیڈ لائن جاری کیا ہے اگراس کے خلاف کیاجائے گا تو وہ خود معاملے کو سپریم کورٹ تک لے جائیں گی اور خاطی پولس افسران کی گرفتاری اور حق و انصاف کی سربلندی کیلئے بھوک ہڑتال تک کریں گی۔